بدھ‬‮ ، 26 ‬‮نومبر‬‮ 2025 

کیا اصل سائفر دفترِ خارجہ میں موجود ہے؟ اسلام آباد ہائیکورٹ کا سوال

datetime 25  مارچ‬‮  2024 |
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی)اسلام آباد ہائی کورٹ نے سائفر کیس میں بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کی اپیلوں پر سماعت کرتے ہوئے سوال اٹھایا ہے کہ کیا اصل سائفر دفترِ خارجہ میں موجود ہے؟۔پیر کو چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے سماعت کی۔چیف جسٹس عامر فاروق نے سوال کیا کہ ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد کے آفس سے کوئی آیا ہے؟ ہم نے سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل سے رپورٹ منگوائی تھی۔عدالت کو بتایا گیا کہ سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کی جانب سے رپورٹ ابھی تک پیش نہیں ہو سکی۔

جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ آپ نے جج پر جو اعتراض کیا تھا وہ درخواست دکھائیں، سائفر کیس میں جب جج پر یہ اعتراض آیا تھا تو عدالت نے آبزرویشن دی تھی کہ ٹرائل جج کے سامنے درخواست دائر کر سکتے ہیں۔ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد ایاز شوکت عدالت کے سامنے پیش ہو ئے۔چیف جسٹس عامر فاروق نے سوال کیا کہ سائفر ای میل کے ذریعے کوڈڈ لینگویج میں آتا ہے؟جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ ای میل کے ساتھ اٹیچمنٹ ہو گی، جو ڈائون لوڈ کی گئی۔چیف جسٹس عامر فاروق نے پھر سوال کیا کہ کیا آپ نے جرح کے دوران یہ سوالات نہیں کیے؟بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کے وکیل سلمان صفدر نے جواب دیا کہ ہم نے تو جرح کے دوران بھی اس حد تک سوالات نہیں کیے۔چیف جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ سائفر دفترِ خارجہ میں موجود ہونے کا مطلب ہے کہ ای میل موجود ہو گی؟جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے سوال کیا کہ کیا اصل سائفر دفترِ خارجہ میں موجود ہے؟پراسیکیوٹر حامد علی شاہ نے جواب دیا کہ سائفر کی اصل کاپی کو دفترِ خارجہ میں موجود ہونا چاہیے۔

چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ ہو گا نہیں، آپ کو بڑا ٹو دی پوائنٹ جواب دینا ہو گا۔بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کے وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ سیکریٹری خارجہ مجاز اتھارٹی ہے جو سائفر کی کاپیز تقسیم کرنے کے لیے افراد کا تعین کرتی ہے۔چیف جسٹس عامر فاروق نے پراسیکیوٹر سے کہا کہ جس دستاویز کے غلط استعمال کا الزام ہے اس کا متن ریکارڈ پر ہی نہیں ہے، یہ کرمنل کیس ہے، ہم مفروضوں پر نہیں جا سکتے، بغیر کسی شک و شبہے کے کیس ثابت کرنے کی ذمے داری پراسیکیوشن پر ہے، یہ یاد رکھیے گا۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)


ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(دوسرا حصہ)

عمران خان میاں نواز شریف کو لندن نہیں بھجوانا…

جنرل فیض حمید کے کارنامے

ارشد ملک سیشن جج تھے‘ یہ 2018ء میں احتساب عدالت…

عمران خان کی برکت

ہم نیویارک کے ٹائم سکوائر میں گھوم رہے تھے‘ ہمارے…

70برے لوگ

ڈاکٹر اسلم میرے دوست تھے‘ پولٹری کے بزنس سے وابستہ…

ایکسپریس کے بعد(آخری حصہ)

مجھے جون میں دل کی تکلیف ہوئی‘ چیک اپ کرایا تو…

ایکسپریس کے بعد(پہلا حصہ)

یہ سفر 1993ء میں شروع ہوا تھا۔ میں اس زمانے میں…

آئوٹ آف سلیبس

لاہور میں فلموں کے عروج کے زمانے میں ایک سینما…

دنیا کا انوکھا علاج

نارمن کزنز (cousins) کے ساتھ 1964ء میں عجیب واقعہ پیش…

عدیل اکبرکو کیاکرناچاہیے تھا؟

میرا موبائل اکثر ہینگ ہو جاتا ہے‘ یہ چلتے چلتے…

خود کو ری سیٹ کریں

عدیل اکبر اسلام آباد پولیس میں ایس پی تھے‘ 2017ء…