لاہور( این این آئی)پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں بجٹ پر بحث کے موقع پر قائد حزب اختلاف کی جانب سے بانی پی ٹی آئی کی تصویر لگانے کے معاملے پر ایوان مچھلی منڈی بن گیا، حکومتی اور اپوزیشن اراکین کی مخالفانہ نعرے بازی کی وجہ سے ہائوس ان آرڈر نہ ہونے پر چیئرکو اجلاس ملتوی کر نا پڑ گیا، کچھ حکومتی اراکین بانی پی ٹی آئی کی تصویر لگانے کے معاملے پر احتجاجاً ایوان سے باہر بھی چلے گئے ،اپوزیشن نے 9مئی کے واقعہ پر جوڈیشل انکوائری کا مطالبہ کر دیا ۔
پنجاب اسمبلی کا اجلاس مقررہ وقت کی بجائے ایک گھنٹہ34منٹ کی تاخیر سے ڈپٹی سپیکر چوہدری ظہیر اقبال چنڑ کی صدارت میں شروع ہوا ۔اجلاس میں بجٹ2023-24پر عام بحث کا آغاز نامزد قائد حزب اختلاف ملک احمد خان بھچر نے کیا۔قائد حزب اختلاف کی نشست پر بانی پی ٹی آئی کا پورٹریٹ لگا دیکھ کرحکومتی اراکین ملک محمد وحید اور بلال یامین نے نکتہ اعتراض پر بات کرتے ہوئے اسپیکر سے مطالبہ کیا کہ اپوزیشن کے بنچوں پر ایک ایسے شخص کا پورٹریٹ لگایا گیا ہے جسے عدالت نے سزا سنارکھی ہے اور وہ اس وقت بھی جیل میں ہے ، ایسے شخص کا کوپورٹریٹ ایوان میں لانے کی اجازت نہیں نہ ہی رولز اس کی اجازت دیتے ہیں ۔
اسپیکر نے انہیں قواعد کے تحت کارروائی کا حصہ بننے کی تلقین کی اور واضح کیا کہ آج بجٹ پر عام بحث شروع ہونا ہے اس لئے نکتہ اعتراض پر بات کرنے سے گریز کیا جائے ، لیکن مذکورہ اراکین نے احتجاج جاری رکھا جس کی وجہ ایوان کی کارروائی میں خلل بھی پڑا ، پورٹریٹ نہ اٹھانے اور معاملے پر رولنگ نہ دئیے جانے پر احتجاج کرتے ہوئے دونون حکومتی اراکین نے ایوان کی کارروائی سے واک آئوٹ کیا تو کچھ اور ساتھی اراکین نے بھی ان کا ساتھ دیا اس مرحلے پر ایوان میں نعرہ بھی لگائے گئے ۔ ہائوس ان آرڈر نہ ہونے پر ڈپٹی سپیکر نے اجلاس دس منٹ کے لئے ملتوی کردیاجبکہ اس دوران اپوزیشن ارکان ایوان میں نعرے بازی کرتے رہے۔تقریباًبیس منٹ کے بعد اجلاس دوبارہ شروع ہوا تو چیئر نے احمد خان بھچر کو بجٹ پر بحث کا آغاز کرنے کی دعوت دی ۔
بجٹ پر بحث کاآغاز کرتے ہوئے نے احمد خان بھچر نے کہا کہ عوام کو جو دیا جارہاہے اس کا نام رمضان نگہبان پیکج نہیں اس کا نام ڈراپ ڈرامہ پروگرام رکھوں گا ،گھر وں میں جاکر سیلفیاں بناکر لوگوں کے عزت نفس کو مجروح کیا جارہا ہے، پٹواری اور اسسٹنٹ کمشنر چار ہزار روپے کا بیگ لے کر لوگوں کے گھر وں میںجا رہے ہیں، رمضان نگہبان بیگ پر اپنے لیڈر کی تصویر لگادی گئی حالانکہ ان کی اپنی جماعت نے انہیں مسترد کردیا ہے ، نوازشریف کو وزیر اعظم بنانے کے لئے وطن بلا یا گیا اب کوئی مقصد نہ رہ جانے کی وجہ سے واپس لندن بھیج رہے ہیں ،پٹواری (ن) لیگ کی محبوب ترین مخلوق ہے کیونکہ پٹواری سے براہ راست ریونیو آتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم کی حکومت بجلی کے تین سو یونٹ فری دینے کا دعوی کرتی رہی لیکن وہ فری یونٹ بجٹ میں کہیں نظر نہیں آ رہے،اگر تین سو یونٹ کی حکومت کو سمجھ نہیں آ رہی تو طریقہ ہم بتا دیتے ہیں سبسڈائز کردیں ،حکومت نے گورنر ہائوس کیلئے 775ملین اور وزیر اعلی ہائوس کیلئے 1033 ملین مختص کئے جس سے عوام میں غصہ بڑھے گا اور عوام کے ہاتھ ان کے گریبان پر آئیں گے۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان کی حکومت میں افراط زر 12.7فیصد تھی ،پی ڈی ایم دور میں اور 39.18 ہے ۔ قائد حزب اختلاف نے دعویٰ کیا کہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت کا پنجاب کی عوام سے کوئی سروکار نہیں ، سیف سٹی پروجیکٹ کیلئے 2کروڑ اور پولیس کے لئے163 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔نو ماہ میں پولیس نے ہمارے لیڈر یا کسی ورکر کا گھر نہیں چھوڑا جہاں چادر اور چار دیواری کو پامال نہ کیا گیا ہو ،بانی پی ٹی آئی،پرویز الٰہی،اعجاز چوہدری ،عمر چیمہ ، اسلم اقبال سمیت دیگر کے خلاف درجنوں جھوٹے مقدمات بنائے گئے،163ارب روپے اس لئے رکھے گئے ہیںتاکہ پولیس چادر اور چار دیواری کی پامالی کرتی رہے ،پولیس ڈکیتی کا پرچہ نہیں کرتی بلکہ چوری کا مقدمہ درج کرلیتی ہے کیونکہ ڈکیتی کا مال برآمد کرنا ضروری ہوتا ہے۔انہوں نے کہا کہ بھل صفائی کا موسم نہیں لیکن اس کا بجٹ رکھ دیا گیا ہے ، بیوروکریسی اس کے فنڈز کھا جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ کسانوں کو ٹیوب ویل چلانے پر سبسڈی دینا ہو گی، بجٹ میں زراعت کے لیے بہت کم فنڈز رکھے گئے ہیں۔احمد خان نے کہا کہ 9 مئی پر ہمارا بطور جماعت ایک موقف ہے، ہم 9 مئی کے واقعات کی جوڈیشل انکوائری کرانا چاہتے ہیں، بانی پی ٹی آئی کا بھی موقف ہے کہ 9 مئی کے واقعات کی آزادانہ تحقیقات کرائی جائیں۔قائد حزب اختلاف نے مطالبہ کیا کہ بانی پی ٹی آئی کا صحت کارڈ پنجاب کی عوام کی ضرورت ہے اسے فوری بحال کیا جائے،بجٹ میں 45ارب روپے روپے صحت کارڈ کیلئے رکھنا عوام کے ساتھ ایک مذاق ہے،ورکنگ ویمن کیلئے ڈے کیئر کے لیء ایک ارب روپے رکھا گیا ہے،ورکنگ ویمن کو تو کچھ سہولیات ہوتی ہے لیکن لیبر ویمن کیلئے کوئی سہولت نہیں ہوتی، لیبر کلاس کیلئے ایک روپے بھی بجٹ میں نہیں رکھا گیا، پنجاب کی کل اقلیت اس وقت پینتالیس لاکھ بنتی ہے سنجیدگی یہ ہے ان کی ڈویلپمنٹ کیلئے ایک ارب چالیس کروڑ روپے سے رکھے گئے ہیں، حکومت پسماندہ علاقوں کے پیسے میٹرو بس پر لگا د ے گی ، یہ ڈرامہ پہلے بھی ہوا۔
انہوں نے کہا کہ بجٹ میں بیس کروڑ روپے نوجوانوں کے لئے رکھے ہیں اس لحاظ سے یہ فی کس 2.75روپے بنتے ہیں، نوجوانوں کو یہ سزا صرف بانی پی ٹی آئی کو ووٹ دینے کی وجہ سے دی گئی ہے ، سکلڈ پروگرام میں نوجوانوں کو آگے لانا چاہتے ہیں تو بجٹ کا 15فیصد نوجوانوں کیلئے مختص کریں، کل بجٹ کا پندرہ فیصد بجٹ نوجوانوں کیلئے مختص کیا جائے ، کسانوں کو ٹیوب ویل کے چلانے پر سبسڈی دجائے،بجٹ میں زراعت کے لئے بہت کم فنڈز رکھے گئے ہیں۔حکومتی رکن ذوالفقار علی شاہ نے اپنی ہی حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے بجٹ کتابوں کو بے سود قرار دیدیا۔ انہوں نے کہا کہ تین کلو کی کتابیں گھر لے کر گیا ،جہاں ٹرانسپرنسی نہ رکھنی ہو تو اتنی معلومات دیدو تاکہ ذہن کام ہی نہ کرے۔
انہوں نے کہا کہ ہم آئی ایم ایف کے سامنے لیٹے ہوئے ہیں ذرائع آمدن کا درست استعمال کیا جائے،عوام کو سانس نہیں آ رہی ،بہت مشکل مراحل میں ہیں ،بار بار مکھی پر مکھی ماری جا رہی ہے،ہمیں سمجھایا جائے پڑھایا جائے کہ ہم کیا کرنے آئے ہیں،ہمیں اندھیرے میں رکھ کر استحقاق مجروع کیاجا رہا ہے۔رکن اسمبلی میجر (ر)سرور نے بجٹ تقریر میں کہا کہ مجھ سے میرا اکلوتا بیٹا چھین لیاگیا ،جھنگ میں میرے دفتر میں دھماکا کیاگیا جسے سلنڈر دھماکے کا نام دیا گیا،یہ آج سے نہیں ہو رہا،خواجہ سعد و سلمان رفیق کے والد کی شہادت کا کچھ پتہ نہیں چلا ،جب تک سب مل کر اس ظلم و ستم کا خاتمہ نہیں کریں گے مسائل سر اٹھاتے رہیں گے،سب متحد ہو جائیں جو کھونا تھا وہ کھو دیا تاکہ آئندہ کسی کو مجھ جیسا صدمہ برداشت نہ کرنا پڑے ۔سنی اتحاد کونسل کے رکن اسمبلی بریگیڈیئر (ر)مشتاق نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ لوگ مجبور ہو چکے ہیں ،کھیوڑہ مائنز کا سیاح ساٹھ فیصد ختم ہو چکا ہے،کھیوڑہ مائن کو دیکھیں لوگ تباہ ہو چکے ہیں ، بانی پی ٹی آئی کا نام نہیں پسند تو نہ کریں پنڈ دادن خان والوں کا روڈ بنا دو،سٹرک بنوائیں وگرنہ (ن) لیگ کی سیاست ضلع جہلم سے ختم کرادوں گا اورلوگ موٹروے بند کر دیں گے،ضلع جہلم میں منصوبے نامکمل ہیں،جہلم میں امن و امان کی بری صورتحال ہے۔رکن اسمبلی سعدیہ مظفر نے کہا کہ وزیر اعلی پنجاب نے صحت تعلیم کے بہترین منصوبے شروع کئے جس سے عوامی مسائل حل ہوجائیں گے۔
حافظ طاہر قیصرانی نے کہا کہ جنوبی پنجاب کے دیہی علاقوں میں خوشحالی نظر نہیں آتی، کینسر ہسپتال پھر لاہور میں بنایا جا رہا ہے ،جنوبی پنجاب و دیہی علاقوں کو بھی دیکھیں،خدارا جنوبی پنجاب کو جہاں آئے روز لاشیں گر رہی سڑکوں سے مریضوں کو چارپائیوں سے باندھ کر نیچے اتارتے ہیں بہتر بنائیں، ائیر ایمبولینس کا انتظام ہو رہا ہے تو ضرور کریں پسماندہ علاقوں کو بھی ایمبولینس فراہم کریں۔حکومتی رکن بابا فیبلوس نے کہا کہ مریم نوازنے تاریخ میں پہلی بار ایسٹر پر دس کروڑ روپے کا خصوصی پیکج کااعلان کیا ،اس سے پہلے کبھی کسی نے یہ اعلان نہیں کیا۔شیخ امتیاز نے کہا کہ وزیر اعلی پنجاب نے اپوزیشن بنچوں پر آکر اچھا تاثر دیا لیکن منافقت کی گئی،بجٹ دینا ضرور دیں لیکن چادر چار دیواری کا تقدس پامال کیا تو اسے برداشت نہیں کریں گے۔بجٹ پر دیگر اراکین نے بھی حصہ لیا اور یہ سلسلہ آج جمعہ کے روز بھی جاری رہے گا۔ڈپٹی سپیکر ظہیر چنڑ نے ایجنڈا مکمل ہونے پر اجلاس آج (جمعہ )کی صبح نو بجے تک ملتوی کر دیا۔