اسلام آباد(این این آئی)اسلام آباد ہائی کورٹ نے بانی چیئرمین پی ٹی آئی کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی بنی گالا کو سب جیل قرار دینے کے خلاف درخواست سماعت پر اسلام آباد انتظامیہ کے سینئر افسر کو خان ہائوس کے دورے کا حکم دے دیا ہے۔جمعرات کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے مقدمے کی سماعت کی،بشریٰ بی بی کی جانب سے وکلا عثمان ریاض گل، شیراز رانجھا و دیگر عدالت میں پیش ہوئے ، چیف کمشنرآفس کی جانب سے سرکاری وکیل ملک عبد الرحمن عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔
سماعت کے آغاز پر چیف کمشنر آفس نے عدالت کو رپورٹ جمع کروا دی۔عدالت نے ریمارکس دئیے کہ یہ گھر کس کا ہے اور کیا مالک مکان کی مشاورت سے یہ فیصلہ کیا گیا؟جس پرسرکاری وکیل ملک عبد الرحمن نے بتایاکہ مجھے اس حوالے سے نہیں معلوم کہ مالک مکان سے اجازت لی گئی تھی یا نہیں۔جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہاکہ قانون میں واضح طور پر موجود ہے کہ مالک مکان کی اجازت سے نوٹیفکیشن ہوگا۔بعد ازاں بشریٰ بی بی کے وکیل عثمان ریاض گل نے بتایا کہ یہ گھر عمران خان کا ہے اور بنا مشاورت کے گھر کو جیل کا درجہ دیا گیا۔
اس موقع پر عدالت نے دریافت کیاکہ کسی ملزم کو گھر پر نظر بند رکھنے یا سب جیل قرار دینے سے متعلق کوئی رولز ہیں؟جس پرسرکاری وکیل نے عدالت کو آگاہ کیاکہ جیل انتظامیہ نے رپورٹ جمع کرائی ہے کہ درخواست گزار سابق خاتون اول ہے،سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر سابق خاتون اول کو اڈیالہ جیل میں نہیں رکھا گیا،اڈیالہ جیل کی درخواست پرضابطہ فوجداری کی دفعہ45کے تحت چیف کمشنر نے نوٹیفکیشن جاری کردیااس پر بشریٰ بی بی کے وکیل نے کہاکہ کسی سزا یافتہ قیدی کو کہاں رکھنا ہے کہاں نہیں،یہ انسپکٹر جنرل جیل خانہ جات کا اختیار ہے،درخواست گزار بشریٰ بی بی کو جب سزا سنائی گئی تو انہوں نے خود اڈیالہ جیل جاکر گرفتاری دی۔جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے استفسار کیاکہ کیا درخواست گزار کو گھر میں چہل قدمی کی اجازت ہے؟جس پر وکیل بشریٰ بی بی نے بتایا کہ میری موکل کو گھر پر صرف ایک کمرہ دیا گیا ہے اور وہ اس سے باہر نہ نہیں نکل سکتیں،عدالت سے استدعا ہوگی کہ عدالت کمیشن بنائے اور کمیشن کو درخواست گزار کے حالات کو دیکھنے کیلئے بھیجا جائے،میرے موکل کو ملاقات تک کی اجازت نہیں، انہیں اپنی فیملی سے ملاقات کی اجازت بھی نہیں دی جارہی ہے۔
بعد ازاں عدالت نے دریافت کیا کہ گھر میں نظربندی کا نوٹیفکیشن کب ہوا تھا؟جس پروکیل بشریٰ بی بی نے کہا کہ31جنوری کو سزا سنائی اور اسی دن یہ نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا، میری استدعا ہوگی کہ میری موکل کو فیملی سے ہفتے میں ایک دفع ملاقات کی اجازت دی جائے۔اس کے بعد عدالت نے اسلام آباد انتظامیہ کے سینئر افسر کو خان ہائوس بنی گالا کے دورے کا حکم دے دیاہے۔عدالت نے ریمارکس دئیے کہ 31جنوری سے لے کر اب تک بشریٰ بی بی سے کتنی ملاقاتیں ہوئیں جیل سپریٹنڈنٹ اس کی رپورٹ جمع کروائیں۔بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت ملتوی کردی۔