بدھ‬‮ ، 05 ‬‮نومبر‬‮ 2025 

ملیریا سے بچانے والے جینز دریافت کر لیے گئے

datetime 2  اکتوبر‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لندن(نیوز ڈیسک) ملیریا جیسی مہلک بیماری سے بچاؤ کے لیے سائنس دانوں کی کوششیں بالآخر رنگ لے آئی ہیں اور اب سائنس دانوں نے افریقن بچوں میں ایسے جینز دریافت کئے ہیں جس کی موجودگی نے کئی بچوں اس بیماری کا شکار ہونے سے بچا لیا۔لندن میں کی جانے والی تحقیق کے سائنس دانوں کے مطابق انہوں نے افریقی بچوں میں چند ایسی مخصوص جینیاتی تبدیلیوں کی نشانی دہی کی ہے جس کی بدولت کئی افریقی بچے موت کا شکار ہونے سے بچ گئے۔ ان کہنا ہے کہ اس دریافت سے ملیریا کے خلاف جنگ کی کوششوں کو مدد ملے گی اور ملیریا سے سالانہ ہلاک ہونے والے لاکھوں بچوں کی زندگی کو بچایا جا سکے گا۔ اس وسیع تحقیق کیدوران مشاہدات سے متعلق سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ جینوم میں خاص لوکیشن پر ڈی این اے میں مختلف تبدیلیاں یا لوکس کی دریافت سے یہ بات سمجھنے کا موقع ملے گا کہ ایسے علاقے جہاں مچھر زیادہ ہوتے ہیں وہاں ملیریا کچھ بچوں میں شدت اختیار کر جاتا ہے اور کچھ میں نہیں۔تحقیق کے اہم رکن اور ویلکم ٹرسٹ سینگر انسٹی ٹیوٹ اینڈ سینٹر فار ہیومین جینیٹکس کے پروفیسر ڈومینک کیویاتک کاؤسک کاکہنا ہے کہ کچھ کیسز یہ مخصوص جینیاتی تبدیلیاں بچوں کے اندر موت کا باعث بن جانے والے ملیریا کو بڑھنے سے روک دیتی ہے اس لیے کہا جا سکتا ہے کہ انسانی جینوم میں یہ جنییاتی تبدیلیاں ملیریا کے خلاف زبردست قسم کی حفاظت فراہم کرتی ہیں اور شدید قسم کا ملیریا ہونے سے روک دیتی ہے۔اس تحقیق میں عالمی سائنس دانون کے نیٹ ورک نے افریقا، ایشیا اور دیگر ایسے ممالک میں اپنی تحقیق جو اس بیماری کا زیادہ شکار ہوتے ہیں۔ تحقیق کے دوران محققین نے بکینو فاسو، کیمرون، گھانا، کینیا، ملاوی، گیمبیا اور تنزانیہ کے شدید ملریا والے 5 ہزار 633 بچوں میں بیماری کا مشاہدہ کیا اور ان کا ڈی این اے کیا گیا جب کہ کم بیماری والے 5 ہزار 910 بچوں کا بھی ڈی این اے لیا گیا جب کہ ان سے حاصل ہونے والی معلومات کو دیگر 14000 بچوں کے ساتھ تجزیہ کیا گیا۔نتائج سے یہ بات سامنے آئی کہ ملیریا کے دوران خون کے سرخ خلیوں پر حملہ آور ہونے والے پروٹینز گلیکو فورین میں پائے جانے والے پیراسائٹس کے قریب جینز کا ایسا مجموعہ سامنے آیا ہے کہ جو ملیریا کے پیرا سائٹس کے خلاف مزاحمت کرتا ہے۔ اب کوشش کی جارہی ہے کہ اس لوکس کے پیچیدہ پیٹرن کو سمجھنے کے لیے آسان بنانے کی ضرورت ہے تاکہ اس مالیکیولر مینکنزم کو سمجھا جائے جس کے تحت یہ کام کرتے ہیں۔عالمی ادارہ صحت کے مطابق اس بیماری سے صرف 2013 میں 5 لاکھ 84 ہزار افراد موت کا شکار ہوگئے جس میں 90 فیصد بچے تھے جن کی عمریں 5 سال سے کم تھیں۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



دنیا کا انوکھا علاج


نارمن کزنز (cousins) کے ساتھ 1964ء میں عجیب واقعہ پیش…

عدیل اکبرکو کیاکرناچاہیے تھا؟

میرا موبائل اکثر ہینگ ہو جاتا ہے‘ یہ چلتے چلتے…

خود کو ری سیٹ کریں

عدیل اکبر اسلام آباد پولیس میں ایس پی تھے‘ 2017ء…

بھکاریوں سے جان چھڑائیں

سینیٹرویسنتے سپین کے تاریخی شہر غرناطہ سے تعلق…

سیریس پاکستان

گائوں کے مولوی صاحب نے کسی چور کو مسجد میں پناہ…

کنفیوز پاکستان

افغانستان میں طالبان حکومت کا مقصد امن تھا‘…

آرتھرپائول

آرتھر پائول امریکن تھا‘ اکائونٹس‘ بجٹ اور آفس…

یونیورسٹی آف نبراسکا

افغان فطرتاً حملے کے ایکسپرٹ ہیں‘ یہ حملہ کریں…

افغانستان

لاہور میں میرے ایک دوست تھے‘ وہ افغانستان سے…

یہ ہے ڈونلڈ ٹرمپ

لیڈی اینا بل ہل کا تعلق امریکی ریاست جارجیا سے…

دنیا کا واحد اسلامی معاشرہ

میں نے چار اکتوبر کو اوساکا سے فوکوشیما جانا…