پیر‬‮ ، 13 اکتوبر‬‮ 2025 

’بگٹی کی موت کو حادثہ کے طور پر قبول کیا جائے‘پرویز مشرف کے وکیل کا مطالبہ

datetime 1  اکتوبر‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کوئٹہ(نیوز ڈیسک)پاکستان کے سابق صدر پرویز مشرف کے وکیل نے کہا ہے کہ بلوچ رہنما نواب اکبر خان بگٹی کی موت کے واقعے کو خدا کی رضا اور ایک حادثہ کے طور پر قبول کیا جائے۔یہ بات انہوں نے بدھ کوکوئٹہ میں انسداد دہشت گردی کی ایک عدالت میں نواب بگٹی کے مقدمہ قتل کی سماعت کے بعد میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔نواب بگٹی کے قتل کا واقعہ ایک فوجی آپریشن کے دوران 26 اگست 2006ء میں پیش آیا تھا۔بلوچستان ہائیکورٹ کے حکم پر ان کے قتل کا مقدمہ پرویز مشرف، سابق وزیر اعظم شوکت عزیز، سابق وفاقی وزیر داخلہ آفتاب احمد شیر پاؤ کے علاوہ سابق گورنر بلوچستان اویس احمد غنی، سابق وزیر اعلیٰ جام محمد یوسف مرحوم اور سابق ڈپٹی کمشنر ڈیرہ بگٹی عبد الصمد لاسی کے خلاف درج کیا گیا تھا۔سماعت کے دوران ملزمان میں سے آفتاب احمد شیر پاؤ عدالت میں پیش ہوئے۔ابھی تک آپ پوری تحقیقات دیکھ لیں یہ کیس ایک حادثہ ہے جس میں میں غار بیٹھ گئی ہے اس میں کوئی اور کسی چیز کا ذکر نہیں ہے۔میں تو کہوں گا ہم سب پاکستانی ہیں ہم بھی سب بلوچستان سے پیار کرتے ہیں۔پرویز مشرف کے وکیل اختر شاہ ایڈووکیٹ نے ایک درخواست دائر کی جس میں درخواست دہندہ نوابزادہ جمیل اکبر بگٹی کو استغاثہ کے وکیل کے طور پر شامل کرنے پر اعتراض اٹھایا گیا تھا۔میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے اختر شاہ ایڈووکیٹ نے کہاکہ نواب بگٹی کی موت کا واقعہ ایک حادثہ تھا اس لیے اسے ایک حادثہ اور خدا کے رضا کے طور پر قبول کیا جائے۔ان کا کہنا تھا ’ابھی تک آپ پوری تحقیقات دیکھ لیں یہ کیس ایک حادثہ ہے جس میں میں غار بیٹھ گئی ہے اس میں کوئی اور کسی چیز کا ذکر نہیں ہے۔میں تو کہوں گا ہم سب پاکستانی ہیں ہم بھی سب بلوچستان سے پیار کرتے ہیں۔‘
اختر شاہ ایڈووکیٹ نے کہا کہ ’پرویز مشرف کے بھی یہی خیالات ہیں انہیں بھی بلوچستان کے لوگوں سے بہت پیار ہے وہ بلوچ لوگوں کی عزت کرتے ہیں۔‘لیکن نوابزادہ جمیل اکبر بگٹی کے وکیل سہیل راجپوت ایڈووکیٹ اس کو حادثے کے طور پر قبول کرنے کے لیے تیار نہیں۔میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ نواب بگٹی کے قاتلوں کو سزا ضرور ملے گی۔ اس مقدمے کے اندراج کے بعد ساڑھے پانچ سال کا عرصہ گزر گیا ہے لیکن تاحال تحقیقات کے حوالے سے کوئی بڑی پیش رفت نہیں ہوئی۔سہیل راجپوت ایڈووکٰٹ نے یہ شکایت کی کہ اسغاثہ کی جانب سے اس مقدمہ قتل میں صحیح معنوں میں تحقیقات نہیں کی جارہی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ 2011 ء4 میں کرائمز برانچ کی تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ نے ہائیکورٹ کو آگاہ کیا تھا کہ تحقیقات کی راہ میں رکاوٹ ڈالی جارہی ہے۔ انہوں نے عدالت سے یہ استدعا کی تحقیقات کے حوالے سے ہائیکورٹ کے احکامات پر عملدرآمد کرایا جائے۔عدالت نے استغاثہ کے دو گواہوں کا بیان ریکارڈ کرنے کے بعد مقدمے کی آئندہ سماعت 21اکتوبر تک ملتوی کی۔



کالم



دنیا کا واحد اسلامی معاشرہ


میں نے چار اکتوبر کو اوساکا سے فوکوشیما جانا…

اوساکا۔ایکسپو

میرے سامنے لکڑی کا ایک طویل رِنگ تھا اور لوگ اس…

سعودی پاکستان معاہدہ

اسرائیل نے 9 ستمبر 2025ء کو دوحہ پر حملہ کر دیا‘…

’’ بکھری ہے میری داستان ‘‘

’’بکھری ہے میری داستان‘‘ محمد اظہارالحق کی…

ایس 400

پاکستان نے 10مئی کی صبح بھارت پر حملہ شروع کیا‘…

سات مئی

امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے وزیر خارجہ اسحاق…

مئی 2025ء

بھارت نے 26فروری2019ء کی صبح ساڑھے تین بجے بالاکوٹ…

1984ء

یہ کہانی سات جون 1981ء کو شروع ہوئی لیکن ہمیں اسے…

احسن اقبال کر سکتے ہیں

ڈاکٹر آصف علی کا تعلق چکوال سے تھا‘ انہوں نے…

رونقوں کا ڈھیر

ریستوران میں صبح کے وقت بہت رش تھا‘ لوگ ناشتہ…

انسان بیج ہوتے ہیں

بڑے لڑکے کا نام ستمش تھا اور چھوٹا جیتو کہلاتا…