پیر‬‮ ، 15 دسمبر‬‮ 2025 

’بگٹی کی موت کو حادثہ کے طور پر قبول کیا جائے‘پرویز مشرف کے وکیل کا مطالبہ

datetime 1  اکتوبر‬‮  2015 |

کوئٹہ(نیوز ڈیسک)پاکستان کے سابق صدر پرویز مشرف کے وکیل نے کہا ہے کہ بلوچ رہنما نواب اکبر خان بگٹی کی موت کے واقعے کو خدا کی رضا اور ایک حادثہ کے طور پر قبول کیا جائے۔یہ بات انہوں نے بدھ کوکوئٹہ میں انسداد دہشت گردی کی ایک عدالت میں نواب بگٹی کے مقدمہ قتل کی سماعت کے بعد میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔نواب بگٹی کے قتل کا واقعہ ایک فوجی آپریشن کے دوران 26 اگست 2006ء میں پیش آیا تھا۔بلوچستان ہائیکورٹ کے حکم پر ان کے قتل کا مقدمہ پرویز مشرف، سابق وزیر اعظم شوکت عزیز، سابق وفاقی وزیر داخلہ آفتاب احمد شیر پاؤ کے علاوہ سابق گورنر بلوچستان اویس احمد غنی، سابق وزیر اعلیٰ جام محمد یوسف مرحوم اور سابق ڈپٹی کمشنر ڈیرہ بگٹی عبد الصمد لاسی کے خلاف درج کیا گیا تھا۔سماعت کے دوران ملزمان میں سے آفتاب احمد شیر پاؤ عدالت میں پیش ہوئے۔ابھی تک آپ پوری تحقیقات دیکھ لیں یہ کیس ایک حادثہ ہے جس میں میں غار بیٹھ گئی ہے اس میں کوئی اور کسی چیز کا ذکر نہیں ہے۔میں تو کہوں گا ہم سب پاکستانی ہیں ہم بھی سب بلوچستان سے پیار کرتے ہیں۔پرویز مشرف کے وکیل اختر شاہ ایڈووکیٹ نے ایک درخواست دائر کی جس میں درخواست دہندہ نوابزادہ جمیل اکبر بگٹی کو استغاثہ کے وکیل کے طور پر شامل کرنے پر اعتراض اٹھایا گیا تھا۔میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے اختر شاہ ایڈووکیٹ نے کہاکہ نواب بگٹی کی موت کا واقعہ ایک حادثہ تھا اس لیے اسے ایک حادثہ اور خدا کے رضا کے طور پر قبول کیا جائے۔ان کا کہنا تھا ’ابھی تک آپ پوری تحقیقات دیکھ لیں یہ کیس ایک حادثہ ہے جس میں میں غار بیٹھ گئی ہے اس میں کوئی اور کسی چیز کا ذکر نہیں ہے۔میں تو کہوں گا ہم سب پاکستانی ہیں ہم بھی سب بلوچستان سے پیار کرتے ہیں۔‘
اختر شاہ ایڈووکیٹ نے کہا کہ ’پرویز مشرف کے بھی یہی خیالات ہیں انہیں بھی بلوچستان کے لوگوں سے بہت پیار ہے وہ بلوچ لوگوں کی عزت کرتے ہیں۔‘لیکن نوابزادہ جمیل اکبر بگٹی کے وکیل سہیل راجپوت ایڈووکیٹ اس کو حادثے کے طور پر قبول کرنے کے لیے تیار نہیں۔میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ نواب بگٹی کے قاتلوں کو سزا ضرور ملے گی۔ اس مقدمے کے اندراج کے بعد ساڑھے پانچ سال کا عرصہ گزر گیا ہے لیکن تاحال تحقیقات کے حوالے سے کوئی بڑی پیش رفت نہیں ہوئی۔سہیل راجپوت ایڈووکٰٹ نے یہ شکایت کی کہ اسغاثہ کی جانب سے اس مقدمہ قتل میں صحیح معنوں میں تحقیقات نہیں کی جارہی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ 2011 ء4 میں کرائمز برانچ کی تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ نے ہائیکورٹ کو آگاہ کیا تھا کہ تحقیقات کی راہ میں رکاوٹ ڈالی جارہی ہے۔ انہوں نے عدالت سے یہ استدعا کی تحقیقات کے حوالے سے ہائیکورٹ کے احکامات پر عملدرآمد کرایا جائے۔عدالت نے استغاثہ کے دو گواہوں کا بیان ریکارڈ کرنے کے بعد مقدمے کی آئندہ سماعت 21اکتوبر تک ملتوی کی۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



اسے بھی اٹھا لیں


یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(دوسرا حصہ)

عمران خان میاں نواز شریف کو لندن نہیں بھجوانا…

جنرل فیض حمید کے کارنامے

ارشد ملک سیشن جج تھے‘ یہ 2018ء میں احتساب عدالت…