جمعرات‬‮ ، 27 ‬‮نومبر‬‮ 2025 

فریقین کو فیض آباد دھرنے پر حقائق پیش کرنے کا ایک اور موقع مل گیا، سپریم کورٹ کا تحریری حکمنامہ جاری

datetime 2  اکتوبر‬‮  2023 |

اسلام آباد (این این آئی)سپریم کورٹ آف پاکستان نے فیض آباد دھرنا نظرِ ثانی کیس کی 28 ستمبر کی سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کر تے ہوئے فریقین کو فیض آباد دھرنے پر حقائق پیش کرنے کا ایک اور موقع دیدیا ۔فیض آباد دھرنا نظر ثانی کیس کی 28 ستمبر کی سماعت کا تحریری حکم نامہ 4 صفحات پر مشتمل ہے جسے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے تحریر کیا ہے۔

تحریری حکم نامے میں کہا گیا کہ تمام فریقین کو فیض آباد دھرنے سے متعلق حقائق پیش کرنے کا ایک اور موقع دے رہے ہیں، فریقین کیس سے متعلق حقائق بیانِ حلفی کے ذریعے جمع کرا سکتے ہیں، کیس میں تحریری جوابات 27 اکتوبر تک جمع کرائے جائیں، کیس کی سماعت یکم نومبر کو ہو گی۔حکم نامے میں کہا گیا کہ اٹارنی جنرل نے کہا کہ وزارتِ دفاع اپنی نظر ثانی کی درخواست پر مزید کارروائی نہیں چاہتا، آئی بی، پیمرا، پی ٹی آئی نے بھی متفرق درخواست کے ذریعے نظرِ ثانی کی درخواستیں واپس لینے کی استدعا کی، درخواست گزار شیخ رشید نے نیا وکیل کرنے کے لیے مزید مہلت کی استدعا کی، درخواست گزار اعجاز الحق نے فیصلے کے پیراگراف نمبر 4 پر اعتراض اٹھایا۔سپریم کورٹ نے حکم نامے میں کہا کہ دورانِ سماعت کیس سے متعلق 4 سوالات اٹھائے گئے، یہ سوال اٹھایا گیا کہ طویل وقت گزرنے کے باوجود نظرِ ثانی کیس کیوں سماعت کے لیے مقرر نہیں ہوا تھا؟

دوسرا سوال اٹھایا گیا کہ نظرِ ثانی درخواستیں واپس لینے کے لیے ایک ساتھ متعدد متفرق درخواستیں کیوں دائر کی گئیں؟ تیسرا سوال تھا کہ کیا آئینی و قانونی اداروں کا نظرِ ثانی درخواستیں دائر کرنے کا فیصلہ آزادانہ ہے؟ چوتھا سوال یہ تھا کہ کیا فیض آباد دھرنا کیس فیصلے پر عمل درآمد ہو گیا؟تحریری حکم نامے میں کہا گیا کہ کچھ درخواست گزاروں کی عدم حاضری پر انہیں ایک اور موقع دیا جاتا ہے، عدالت نے مشاہدہ کیا ہے کہ کچھ لوگوں نے عوامی سطح پر کہا کہ انہیں معلوم ہے کہ کیا ہوا، ان لوگوں کا کہنا تھا کہ فیض آباد دھرنا کیس میں عدالت نے ان کے نکتہ نظر کو مدِ نظر نہیں رکھا، فیض آباد دھرنا کیس کے فیصلے کے پیرا گراف 17 کے تحت یہ موقف عدالت کے لیے حیران کن ہے۔حکم نامے میں کہا گیا کہ عدالت نے فیض آباد دھرنا کیس کے فیصلے میں کہا تھا کہ کوئی بھی متاثرہ فریق آگے بڑھ کر تحریری طور پر اپنا مقف پیش کر سکتا ہے، اٹارنی جنرل نے کہا کہ فیض آباد دھرنا ایک محدود وقت کے لیے تھا اور اس کے دائرہ اختیار کو وسیع نہیں کیا جانا چاہیے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)


عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(دوسرا حصہ)

عمران خان میاں نواز شریف کو لندن نہیں بھجوانا…

جنرل فیض حمید کے کارنامے

ارشد ملک سیشن جج تھے‘ یہ 2018ء میں احتساب عدالت…

عمران خان کی برکت

ہم نیویارک کے ٹائم سکوائر میں گھوم رہے تھے‘ ہمارے…

70برے لوگ

ڈاکٹر اسلم میرے دوست تھے‘ پولٹری کے بزنس سے وابستہ…

ایکسپریس کے بعد(آخری حصہ)

مجھے جون میں دل کی تکلیف ہوئی‘ چیک اپ کرایا تو…

ایکسپریس کے بعد(پہلا حصہ)

یہ سفر 1993ء میں شروع ہوا تھا۔ میں اس زمانے میں…

آئوٹ آف سلیبس

لاہور میں فلموں کے عروج کے زمانے میں ایک سینما…

دنیا کا انوکھا علاج

نارمن کزنز (cousins) کے ساتھ 1964ء میں عجیب واقعہ پیش…

عدیل اکبرکو کیاکرناچاہیے تھا؟

میرا موبائل اکثر ہینگ ہو جاتا ہے‘ یہ چلتے چلتے…