لاہور ( این این آئی) انسپکٹر جنرل پولیس پنجاب ڈاکٹر عثمان انور نے تصدیق کی ہے کہ 4ماہ سے زائد عرصے سے لاپتہ صحافی و اینکر پرسن عمران ریاض خان بحفاظت بازیاب ہو گئے اور اپنے گھر پہنچ چکے ہیں۔سیالکوٹ کے ڈسٹرکٹ پولیس افسر (ڈی پی او)حسن اقبال اور عمران ریاض کے وکیل میاں علی اشفاق نے بھی اس پیش رفت کی تصدیق کی ہے۔سوشل میڈیا سائٹ ایکس (سابقہ ٹوئٹر)پر ایک پوسٹ میں سیالکوٹ پولیس نے کہا کہ صحافی/اینکر پرسن عمران ریاض خان کو بحفاظت بازیاب کرا لیا گیا ہے، اب وہ اپنے گھر پہنچ چکے ہیں اور اہل خانہ کے ساتھ ہیں۔
آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور نے بھی تصدیق کی ہے کہ 4ماہ سے زائد عرصے سے لاپتا صحافی و اینکر پرسن عمران ریاض خان بحفاظت بازیاب ہو گئے ہیں اور اپنے گھر پہنچ چکے ہیں۔وکیل میاں علی اشفاق نے ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا کہ اللہ کے خاص فضل، کرم و رحمت سے اپنے شہزادے کو پھر لے آیا ہوں۔انہوں نے لکھا کہ مشکلات کے انبار، معاملہ فہمی کی آخری حد، کمزور عدلیہ و موجودہ غیر موثر سر عام آئینی و قانونی بے بسی کی وجہ سے بہت زیادہ وقت لگا۔انہوں نے مزید لکھا کہ ناقابل بیان حالات کے باوجود اللہ رب العزت نے یہ بہترین دن دکھایا، اس وقت صرف بے پناہ شکر۔
رہنما پی ٹی آئی حماد اظہر نے کہا کہ الحمدللہ، عمران ریاض خان کی گھر واپسی پر پوری قوم میں خوشی کی لہر ہے، یہ لاکھوں دعائوں کا نتیجہ ہے۔خیال رہے کہ رواں برس 9مئی کو پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین کی گرفتاری پر ملک بھر میں پرتشدد مظاہروں کے 2روز بعد صحافی عمران ریاض کو بھی گرفتار کر لیا گیا تھا۔گرفتاری کے بعد عمران ریاض کو آخری بار تھانہ کینٹ اور بعد ازاں سیالکوٹ جیل لے جایا گیا تھا، انتظامیہ کی جانب سے 15مئی کو عدالت کو بتایا گیا تھا کہ اینکر پرسن کو تحریری حلف نامے کے بعد جیل سے رہا کیا گیا تھا، تاہم تاحال ان کا کچھ پتا نہیں چل سکا۔بعد ازاں اینکر پرسن کے والد محمد ریاض کی شکایت پر 16مئی کو سیالکوٹ سول لائنز پولیس میں ریاض کے مبینہ اغوا کی فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) درج کی گئی تھی۔ایف آئی آر، تعزیرات پاکستان کی دفعہ 365 کے تحت نامعلوم افراد اور پولیس اہلکاروں کے خلاف مبینہ طور پر عمران ریاض کو اغوا کرنے کے خلاف درج کی گئی تھی۔
صحافی کے والد نے بیٹے کی بازیابی کے لیے لاہور ہائی کورٹ میں درخواست بھی دائر کی تھی۔19 مئی کو کیس کی سماعت کے دوران اینکر پرسن کے والد نے لاہور ہائی کورٹ میں درخواست کرتے ہوئے آبدیدہ ہوگئے تھے اور اس کے اگلے روز لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نے پولیس کو 22 مئی تک اینکر پرسن کو بازیاب کر کے پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔اس تاریخ کو لاہور ہائی کورٹ نے وزارت داخلہ اور دفاع کو ہدایت کی تھی کہ وہ اینکر پرسن کی بازیابی کے لیے اپنے آئینی فرائض ادا کریں جب آئی جی پنجاب نے انکشاف کیا تھا کہ ملک بھر کے کسی محکمہ پولیس میں صحافی کا کوئی سراغ نہیں ملا۔بعد ازاں لاہور ہائی کورٹ کو بتایا گیا تھا کہ انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی)اور ملٹری انٹیلی جنس (آئی بی)دونوں نے جواب دیا کہ اینکر پرسن ان کی تحویل میں نہیں ہے۔26مئی کو ہائی کورٹ نے تمام ایجنسیوں کو ہدایت دی تھی کہ وہ اینکر پرسن کو تلاش کرنے اور 30 مئی تک عدالت میں پیش کرنے کے لیے مل کر کام کریں۔
جب تاریخ قریب آئی تو آئی جی پنجاب نے لاہور ہائی کورٹ کو بتایا تھا کہ جو فون نمبر افغانستان سے ٹریس کیے گئے تھے وہ اس کیس میں ملوث ہیں۔6 جون کو ہونے والی سماعت کے دوران اینکرپرسن کے وکیل نے کہا تھا کہ ان کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو چکا ہے حالانکہ پنجاب حکومت نے ہائی کورٹ کو بتایا تھا کہ صحافی کی تلاش کی کوششیں جاری ہیں۔بعد ازاں 5 جولائی کی سماعت کے دوران لاہور ہائی کورٹ نے لاپتا صحافی کی بازیابی کے لیے 25 جولائی کا وقت دیا تھا، تاہم عدالتی بینچ کی غیر حاضری کی وجہ سے اس تاریخ پر سماعت نہ ہو سکی۔وزارت دفاع کی نمائندگی کرتے ہوئے ریٹائرڈ بریگیڈیئر فلک ناز نے عدالت کو بتایا تھا کہ ہم مقامات اور دیگر مسائل کا سراغ لگانے پر کام کر رہے ہیں، ہم عمران ریاض کو جلد از جلد بازیاب کرانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
عمران ریاض کے وکیل میاں اشفاق علی نے کہا کہ تمام ادارے عمران ریاض کی تلاش کے لیے کام کر رہے ہیں اور ہمیں امید ہے کہ وہ جلد بازیاب ہو جائیں گے۔رواں ماہ 6 ستمبر کو ہونے والی سماعت میں لاہور ہائی کورٹ نے لاپتا اینکر پرسن عمران ریاض کو بازیاب کرنے کے لیے آئی جی پنجاب کو 13 ستمبر تک کی مہلت دی تھی۔دورانِ سماعت آئی جی پنجاب نے عدالت کو آگاہ کیا کہ عمران ریاض کی بازیابی میں کافی مثبت پیش رفت ہوئی ہے، آئندہ 10 سے 15 روز میں خوشخبری دیں گے، عدالت ہمیں مہلت فراہم کرے۔13 ستمبر کو ہونے والی سماعت کے دوران آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور نے عدالت کو یقین دہانی کرائی تھی کہ تفتیش درست سمت میں جا رہی ہے اور 10 سے 15 دنوں میں اچھی خبر دیں گے۔20 ستمبر کو ہونے والی گزشتہ سماعت میں لاہور ہائی کورٹ نے عمران ریاض کی بازیابی کے لیے انسپکٹر جنرل (آئی جی)پنجاب ڈاکٹر عثمان انور کو 26 ستمبر تک کی آخری مہلت دے دی تھی۔