احمد آباد (نیوز ڈیسک) ذکیہ جعفری نامی خاتون بھارتی وزیر اعظم کےخلاف گجرات فسادات کو لے کر جنگ کا اعلان کیے بیٹھی ہیں۔مودی کو گجرات فسادات کا ذمہ دار ٹھہرانے کے لیے ذکیہ کی جانب سے سر توڑ کوششیں کی گئیں لیکن کچھ فائدہ نہ ہو سکا. ذکیہ جعفری نے گجرات میں ہوئے فسادات میں اپنے خاوند کو بھی کھو دیا. دوسری جانب مودی نے 2002 میں گجرات میں ہوئی بد امنی میں کسی قسم کی کوئی مداخلت نہ ہونے کا دعویٰ کیا . جبکہ 2013 میں سپریم کورٹ کی جانب سے تعین کیے گئے ایک پینل کا کہنا تھا کہ مودی کو اس کیس میں فریق بنانے کے لیے ثبوت نا کافی ہیں۔مودی کے 2014 میں وزیر اعظم بننے کے بعد حکومتی حکام نے ذکیہ جعفری کی مدد کرنے والی این جی اوز اور اداروں پر بھی ہلہ بول دیا ۔گذشتہ ماہ گجرات ہائی کورٹ کیس کی سماعت کرنے کے لیے رضامند ہو گئی جبکہ پولیس نے این جی اوز پر مارے گئے چھاپوں اور ایک سماجی کارکن کے دفتر پر مارے گئے چھاپے سے متعلق تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے. ذکیہ جعفری کا کہنا ہے کہ میری جنگ پیادہ سپاہیوں کے خلاف نہیں بلکہ ان لوگوں کے خلاف بھی ہے جنہوں نے ان سپاہیوں کو اختیارات سے نوازا ہے یہ ان لوگوں کے خلاف ہے جنہوں نے سپاہیوں کو ایسے حالات پیدا کرنے پر مجبور کیا ، اور یہ مودی کے خلاف بھی ہے. سیتالوڈ کا کہنا ہے کہ ہم نے اس حوالے سے ایک مہم کا آغاز کیا ہے جس کے تحت ہم یہ شعور اجاگر کریں گے کہ اختیارات کا حامل ایک شخص بھی مجرم ہو سکتا ہے. ذکیہ جعفری کے لیے اس کیس کا ری اوپن ہونا تکلیف دہ ہے کیونکہ اس سے ان کی تلخ یادیں جڑی ہوئی ہیں انہوں نے اپنے شوہر احسان کو اپنے آبائی گھر سے تلوار لیے لوگوں کی جانب سے گھسیٹے جانے اور موت کے گھاٹ اترنے تک دیکھا تھا. ان کا کہنا تھا کہ یہ کیس محض میرے خاوند کے لیے نہیں بلکہ ان ہزار مسلمانوں کے لیئے ہے جنہوں نے یہ گردانا کہ مودی ان کی مدد کو آئیں گے.