واشنگٹن(نیوزڈیسک)گھر میں گھڑی بنانے والے امریکی مسلمان لڑکے احمد نے سکول چھوڑ دیااور اب اس کے والد نے اسے عمرہ پرلے جانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہاں سے واپسی پر وہ وائٹ ہاو س جائیں گے اور پھر مستقبل کا سوچیں گے۔ احمد ٹیکساس کے میک آرتھر سکول میں زیرِ تعلیم تھے جہاں ان کے ایجاد کردہ آلے کو سکول انتظامیہ نے بم سمجھ لیا۔احمد کی گھڑی کو غلطی سے بم سمجھ کر انھیں گرفتار کر لیا گیا تھا۔احمد کے والد محمد الحسن محمد کا کہنا ہے کہ انھوں نے اپنے تمام بچوں کو علاقے کے سکولوں سے ہٹا لیا ہے۔محمد کے بقول اس گرفتاری نے ان کے بیٹے کو بری طرح متاثر کیا ہے۔احمد کی گرفتاری کے فوراً بعد ہی اس پر کڑی تنقید کی گئی اور ان کے خلاف الزامات فوری طور پر واپس لے لیے گئے تھے۔احمد ٹیکساس کے میک آرتھر سکول میں زیرِ تعلیم تھے جہاں ان کے ایجاد کردہ آلے کو سکول انتظامیہ نے بم سمجھ لیا۔محمد نے بتایا کہ ’احمد نے کہا ہے کہ میں میک آرتھر (سکول) نہیں جانا چاہتا۔یہ بچے وہاں جا کر خوش نہیں ہوں گے۔احمد کے والد کے بقول احمد کو کئی سکولوں سے داخلے کی پیشکش کی گئی ہے
تاہم ان کا کہنا ہے کہ وہ احمد کو وقت دینا چاہتے ہیں۔بدھ کو احمد کا پورا خاندان نیویارک جا رہا ہے کہ جہاں اقوامِ متحدہ کے عمائدین ان سے ملاقات کریں گے۔ احمد کے بقول انھیں بہت دکھ ہوا جب ان کی استاد نے ان کی گھڑی کو بم سمجھ لیا۔اس کے بعد محمد اپنے بیٹے کو عمرے کے لیے مکہ لے جانا چاہتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ’میں نے اللہ سے دعا کی کہ وہ اس پر رحم کریں جس کے بعد ہم وہاں جائیں گے۔وہ اس سے واپسی پر ان کا ارادہ وائٹ ہاو ¿س میں صدر اوباما سے ملاقات کا ہے۔احمد نے گذشتہ ہفتے ایک نیوز کانفرنس میں سکول بدلنے کا ارادہ ظاہر کیا تھا۔ انھوں نے کہا تھا کہ انھیں اس وقت بہت دکھ ہوا تھا جب ان کی استاد نے ان کی گھڑی کو بم سمجھ لیا۔میں نے اپنی استاد کو متاثر کرنے کے لیے گھڑی بنائی اور جب انھیں دکھایا تو انھوں نے اسے اپنے لیے خطرہ سمجھا۔ میں بہت دکھی ہوں کہ انھوں نے اس کا غلط تاثر لیا۔