کراچی (این این آئی) پاکستان اکانومی واچ کے چیئرمین برگیڈئیر(ر) محمد اسلم خان نے کہا ہے کہ ملک سے بڑی تعداد میں ڈالر افغانستان اور ایران سمگل کئے جا رہے ہیں،مسلسل سمگلنگ سے پاکستان معیشت کمزور جبکہ دونوں پڑوسی ممالک کی معیشت بہتر ہو رہی ہے،افغانستان میں سرکاری مشینری میں کرپشن نہیں ہے جس کی وجہ سے پابندیوں کے باوجود انکی معیشت پھل پھول رہی ہے
۔ محمد اسلم خان نے یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میں کہاکہ امریکی انخلاء کے فوراً بعد ایک امریکی ڈالر 124 افغانی میں دستیاب تھاجبکہ اب ایک امریکی ڈالر 86 افغانی میں دستیاب ہے۔ اسکے مقابلہ میں افغانستان سے امریکی انخلاء کے وقت پاکستان میں ایک امریکی ڈالر تقریباً176 روپے کا تھا جو اب تین سو روپے کا ہے۔ پاکستان سے سمگل کئے جانے والے ڈالروں نے درجنوں طاقتور ممالک کی خواہش کے باوجود افغانستان کو دیوالیہ نہیں ہونے دیا جبکہ انکے ارباب اختیار بھی اثاثے بنانے اورذاتی مفادات کے لئے ملک و قوم کا سودا کرنے کی طرف مائل نہیں ہیں۔
افغانستان میں وسائل کی بندر بانٹ بھی نہیں ہو رہی ہے۔پاکستان میں برامدکنندگان کی خاطر روپے کی قدر میں مسلسل کمی کی جاتی ہے جس سے درامدات مہنگی ہو جاتی ہیں جسے عوام کو بھگتنا پڑتا ہے۔اہم پالیسیوں میں بار بار کی تبدیلی،جی ڈی پی میں ساٹھ فیصد حصہ رکھنے والے شعبوں سے ٹیکس نہ لینے اور اہم معاشی فیصلے سیاسی بنیادوں پر کرنے سے صارفین اور سرمایہ کاروں کا اعتماد بری طرح متاثر ہوتا ہے جس سے معیشت کمزور ہو جاتی ہے۔پڑوسی ملک میں ٹیکس ان سے لیا جاتا ہے جو کماتے ہیں جبکہ یہاں ٹیکس ان سے لیا جاتا ہے جو دو وقت کی روٹی پیٹ بھر کا نہیں کھا سکتے۔ ملکی وسائل کو مسلسل لوٹنے والی یہ با اثر مافیا اتنی با اختیار ہے کہ کوئی انھیں چیلنج کرنے کی ہمت نہیں کر سکتا۔