لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک ، این این آئی)جسے اللہ رکھے اسے کون چکھے ۔یونان حادثےمیں معجزاتی طور پر بچ جانے والے انضمام نے ایک ہفتے بعد گھر والوں سے رابطہ کر لیا۔اس دوران پتہ چلا کہ گھر والوں نے اس کی غائبانہ نماز جنازہ بھی ادا کروا دی تھی۔ ماتم والے گھر میں اچانک خوشیاں لوٹ آئیں ۔
دوسری جانب پیس فار لائف ویلفیئر فائونڈیشن کے صدر میاں عامر رزاق نے یونان کشتی حادثے کی عالمی سطح پر تحقیقات کرانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ مختلف سماجی تنظیموں کے توسط سے کیس کو عالمی عدالت میں لے کر جانے کے بارے میں مشاورت شروع کر دی ہے ۔یونان کے قریب بحیرہ روم میں تقریباً 400 پاکستانیوں سمیت 800 تارکین وطن کی کشتی ڈوبنے کے واقعے پر انتہائی دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سانحہ کی ذمہ داری ہمارے حکمرانوں پر بھی عائد ہوتی ہے جو نوجوانوں کو اپنے ملک میں با عزت روزگار فراہم کرنے میں ناکام ہیں اور یہی وجہ ہے کہ مائوں کے لعل اپنے روشن مستقبل کی تلاش میں موت کے سفر پر روانہ ہوئے ۔ انہوںنے کہا کہ حکومت کو چاہیے کہ نوجوانوں کو یورپ کے سہانے خواب دکھانے والے ایجنٹوں کے خلاف کریک ڈائون کیا جائے اور انہیں گرفتار کر کے قرار واقعی سزا دی جائے تاکہ آئندہ کسی کی کو بھی پاکستان کے مستقبل کے معماروں کی زندگیوں کے ساتھ کھیلنے کی جرات نہ ہو ۔ میاں عامر رزاق نے مزید کہا کہ اس سانحہ میں یونان حکومت کی بھی لاپرواہی نظر آرہی ہے اسی لیے اس کی تحقیقات عالی سطح پر ہونی چاہیے ۔انہوں نے نوجوان نسل کو بھی تلقین ہے وہ اپنے ماں باپ کی زندگی بھر کی جمع پونجی ایجنٹوں کے ہاتھ میں دینے کی بجائے اپنے ملک میں رہ کر محنت کریں تو زندگی خوشحال ہو سکتی ہے۔