لاہور( این این آئی)آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن ( اپٹما) نے حکومت کی جانب سے بجلی کی فی یونٹ قیمت 23روپے سے بڑھا کر 40روپے کرنے کے فیصلے پر شدید تحفظات کااظہار کرتے ہوئے متنبہ کیا ہے کہ فیصلے پر عملدرآمد کے نتیجے میں پنجاب کی 80فیصد زائد ٹیکسٹائل انڈسٹری بند ہو جائے گی
حالات کی وجہ سے7لاکھ صنعتی ورکرز پہلے ہی بیروزگار ہیں اور بجلی مہنگی کرنے کے فیصلے کے بعد مزید لاکھوںمزدور بیروزگار ہو جائیں گے ،ٹیکسٹائل انڈسٹری کرغزستان اور ازبکستان منتقل کرنے کی صورت میں دس سال کیلئے ٹیکس ہالیڈیز میں بڑی بڑی مراعات کی پیشکش کی گئی ہے ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا ۔ انہوںنے کہا کہ خطے میں بجلی کے فی یونٹ کی اوسط قیمت8سینٹ ہے جبکہ پاکستان میں حکومت اسے بڑھا کر 16سینٹ کرنے جارہی ہے ، ہم سبسڈی نہیں لیتے ہمارا صرف یہ مطالبہ ہے کہ حکومت جس ریٹ پر بجلی بنا رہی ہیں ہمی اسی ریٹ پر فروخت کی جائے ۔ انہوں نے کہا کہ دو سال میں ٹیکسٹائل کی برآمدات 13ارب ڈالر سے بڑھا کر 19.25ارب ڈالر پر لے گئے ، اس سال ٹیکسٹائل برآمدات کو 25ارب ڈالر تک لے جانے کا ہدف مقرر کیا تھا جبکہ پانچ سال کے دوران 50ارب ڈالر تک پہنچنے کا ہدف تھا لیکن رواں سال برآمدات 16ارب ڈالر پر آ گئی ہیںجس سے ملکی معیشت کو 9ارب ڈالرکا نقصان پہنچا ہے ۔
حکومت کو تجویز دی تھی کہ برآمدی سیکٹر پر جی ایس ٹی ختم کیا جائے لیکن ایسا نہیں ہوا جس سے 200سے250ارب روپے کے ریفنڈ پھنسے ہوئے ہیں ۔سندھ کے مقابلے میں پنجاب کی انڈسٹری کو 232فیصد مہنگی انرجی دی جارہی ہے جس سے پنجاب میں بڑے پیمانے پر ڈی انڈسٹریلائزیشن ہو نے جارہی ہے ۔
انہوںنے کہا کہ آنے والے دنوں میں اسلام آباد میں اجلاس منعقد کریں گے ، ہماری کوشش ہے کہ وزیر خزانہ اور دیگر اعلیٰ حکومتی عہدیداران سے ملاقات ہو جس میں انہیں فیصلہ واپس لینے کے لئے قائل کرنے کی کوشش کریں گے۔