منگل‬‮ ، 26 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

چین 430ارب ڈالر کیساتھ عرب ملکوں کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہونے کا انکشاف

datetime 12  جون‬‮  2023
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

ریاض(این این آئی)سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے کہا ہے کہ چین 430 ارب ڈالر کے ساتھ عرب ملکوں کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے۔ انہوں نے عرب ممالک اور چین کے درمیان شراکت داری اور تعاون کو فروغ دینے کی باہمی خواہش پر زور دیا۔میڈیارپورٹس کے مطابق اتوار کی صبح ریاض میں سب سے بڑے عرب چینی اجتماع کا آغاز ہوا۔ کانفرنس کے دو دنوں میں 40 بلین ڈالر سے زیادہ کے معاہدوں پر دستخط کیے جانے کی توقع ہے۔

فیصل بن فرحان نے اس بات پر زور دیا گیا کہ توانائی کے اس نئے دور میں ایک ایسی قوم کی تعمیر کی جائے جس کو مینوفیکچرنگ، سائنس، کمیونیکیشن اور گرین انرجی ٹیکنالوجی پر مشتمل متنوع معیشت کی تائید حاصل ہو۔چین اور عربوں کے درمیان اقتصادی، صنعتی، تکنیکی اور خلائی تعاون کو فروغ دینے کا نمایاں عنوان موجود ہے۔ ریاض کی جان سے ایک روڈ میپ تیار کیا جائے گا جو صنعت کاری، سائنس، مواصلات اور گرین ٹیکنالوجی کو فروغ دے گا۔

واشنگٹن ڈی سی میں نیشنل سینٹر فار سسٹین ایبل ڈیولپمنٹ کے سربراہ ایرک فینگ نے کہا کہ سعودی قیادت نے ایک ایسے ملک کی تعمیر کے لیے جرات مندانہ اقدامات کیے ہیں جو توانائی کے نئے دور کی طرف گامزن ہو۔ جس کی حمایت متنوع معیشت سے ہو۔ جس میں مینوفیکچرنگ، مواصلات، گرین ٹیکنالوجی اور سائنس شامل ہو۔ نئے توانائی کے دور کے لیے متعلقہ اور تمام ضروری پیشوں کو فروغ دیا جائے۔فینگ نے کہا کہ اس وقت ایک بڑا رجحان ہے جو عرب اور چینی دونوں گروہوں کے درمیان سالانہ بنیادوں پر فروغ پا رہا ہے۔

مستقبل میں ہم مشترکہ کاروبار کو زیادہ سے زیادہ بڑھا سکتے ہیں۔ مزید مواقع تلاش کیے جا سکتے ہیں۔فینگ نے عرب چینی بزنس کانفرنس کی کامیابی کے لیے سعودی کردار کی اہمیت پر زور دیا اور کہا کہ ہم ماضی نہیں بلکہ مستقبل کے لیے ایک ایجنڈا دیکھ رہے ہیں۔ کئی سالوں سے ترقی یافتہ دنیا کے بہت سے لوگ سعودی عرب کو تیل کے ایک تناظر میں ہی دیکھتے آرہے ہیں حالانکہ حقیقت میں یہ ایک متنوع ملک ہے جو شاندار نوجوانوں اور غیر معمولی صلاحیتوں سے بھرا ہوا ہے۔

سعودی بزنس مین عبداللہ بن زید الملیحی جو سعودی ایکسیلنس ہولڈنگ کمپنی کے سربراہ اور سعودی چینی بزنس کانفرنس کے شرکا میں سے ایک ہیں، نے زور دیا کہ آنے والے عرصے میں متوقع نتائج سامنے آئیں گے۔ جن میں سے سب سے اہم چین عرب پارٹنرشپ کو عمومی طور پر اور چین سعودی پارٹنرشپ کو خاص طور پر خلائی، نئی ٹیکنالوجی، مصنوعی ذہانت اور سبز توانائی میں بڑھانا ہے۔الملیحی نے کہا کہ یہ کانفرنس دنیا کی توجہ اپنی طرف مبذول کرے گی۔ سب سے بڑی عرب معیشت کے مقابلے میں دنیا کی دوسری بڑی معیشت کے لیے عظیم مواقع شامل ہیں۔ چین سعودی مارکیٹ میں بہت زیادہ سرمایہ کاری سے لطف اندوز ہو رہا ہے۔ سعودی- چینی اقتصادی تعلقات دنیا کی معیشتوں کے لیے سب سے اہم محرک ہیں۔

چین سعودی اور عرب تجارتی منڈی کا ایک بڑا ڈرائیور ہے۔المیحی نے انکشاف کیا کہ کانفرنس میں کئی عرب چینی اور سعودی چینی معاہدوں کیے جا رہے ہیں۔ ایکسیلنس کمپنی چینی کمپنیوں کے ساتھ سٹریٹجک شراکت داری کرے گی تاکہ سعودی ولی عہد کی طرف سے حال ہی میں اعلان کردہ اقتصادی شہروں میں مضبوط صنعتی بنیاد قائم کی جا سکے۔المالحی نے مزید کہا کہ ہم ٹیکنالوجی اور کلاڈ کے شعبے میں سعودی چینی کانفرنس میں چینی کمپنی سکائی کلاڈ کے ساتھ انٹرنیٹ اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبے میں ایک سعودی چینی کمپنی قائم کرنے کے حوالے اہم معاہدوں پر دستخط کریں گے۔ انہوں نے کہا اس کانفرنس کے موقع پر نجی اور سرکاری شعبوں کے درمیان 40 بلین ڈالر سے زیادہ کے معاہدوں پر دستخط کیے جا رہے ہیں۔

موضوعات:



کالم



شیطان کے ایجنٹ


’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)

آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…