ملتان(این این آئی)مرکزی تنظیم تاجران پاکستان کے مرکزی چیئرمین خواجہ سلیمان صدیقی،مرکزی سنیئروائس چیئرمین شیخ اکرم حکیم، مرکزی سنیئرنائب صدر حاجی بابر علی قریشی، جنوبی پنجاب کے صدر شیخ جاوید اختر، ضلع ملتان کے صدر سید جعفر علی شاہ،ملتان کے صدر خالد محمود قریشی،ملتان کے جنرل سیکرٹری مرزانعیم بیگ نے کہا ہے کہ بجٹ میں پچاس فی صد سے زائد چھوٹے تاجر وں کو کوئی ریلیف نہیں دیا گیا بلکہ ود ہولڈنگ ٹیکس دوبارہ لگا دیا گیا خسارے کا بجٹ ہے ،
صرف الیکشن اسکورننگ ہے کیونکہ صنعتی انڈسٹری کو بھی نظر انداز کردیا گیا جس کی وجہ سے باشعور طبقات اسے متوازن بجٹ کسی صورت قرار نہیں دیں گے کیونکہ تنخواہوں اور پنشن میں اضافے، سولر زکی در آمدی ٹیکس ختم کرنے سے عام آدمی کو کوئی ریلیف نہیں ملے گا ،عام آدمی کو اس وقت ریلیف ملے گا جب اسے سستا آٹا، گھی، چینی، بجلی، گیس اور پٹرول ملے گا لیکن بجٹ میں تو بچوں کے دودھ تک کی قیمت میں اضافہ کیا گیا بجٹ لفظوں کا گورکھ دھندہ ہے جس پر ہم نے پہلے ہی تشویش کا اظہار کیا تھا افسوسناک صورتحال تو یہ ہے کہ مقتدر طبقہ نے تاجر برادری کے نمائندوں کے ساتھ کوئی مشاورت ہی نہیں کی تاہم جب اس کے خدوخال سامنے آئیں گے تو مرکزی تنظیم تاجران پاکستان آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کرے گی ۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے بجٹ کے حوالے سے میڈیا سے بات چیت کے دوران کیا ۔خواجہ سلیمان صدیقی نے کہا کہ حکومت کو چاہئے تھا کہ وہ بڑھتی ہوئی مہنگائی اور معاشی بدحالی کا شکار غریب عوام کو اشیائے خوردونوش و صرف کی قیمتوں میں کم از کم پچاس فی صد کمی کا اعلان کرتی تو معلوم ہوتا کہ عام آدمی کو ریلیف ملا ہے لیکن حالیہ بجٹ میں نہ چھوٹے تاجروں کو ریلیف ملا نہ ہی عام غریب شہری کو ریلیف دینے کے لئے کوئی اقدامات کئے گئے ایسے محسوس ہوتا ہے کہ آئی ایم ایف کی شرائط کو تسلیم کرنے کیلئے لفظوں کے گورکھ دھندے کا بجٹ پیش کردیا گیا ہے۔