پیر‬‮ ، 21 اپریل‬‮ 2025 

مصنوعی ذہانت ڈاکٹروں سے بھی آگے، موت سمیت امراض کی تشخیص

datetime 10  جون‬‮  2023
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

واشنگٹن (اے ایف پی) مصنوعی ذہانت نے خود کو میڈیکل امیجنگ پڑھنے میں کارآمد ثابت کیا ہے اورحتیٰ کہ دکھایا ہے کہ یہ ڈاکٹروں کے لائسنسنگ امتحانات میں کامیاب ہو سکتی ہے۔ اب، ایک نئےاے آئی ٹول نے ڈاکٹروں کے نوٹس کو پڑھنے اور مریضوں کی موت کے خطرے، اسپتال میں دوبارہ داخلے، اور ان کی دیکھ بھال کے لیے اہم دیگر نتائج کا درست اندازہ لگانے کی صلاحیت کا مظاہرہ کیا ہے۔

این وائی یو گروسمین سکول آف میڈیسن کی ایک ٹیم کاڈیزائن کردہ یہ سافٹ ویئر فی الحال نیویارک بھر میں یونیورسٹی سے منسلک اسپتالوں میں زیر استعمال ہے، امید ہے کہ یہ صحت کی دیکھ بھال کا ایک معیاری حصہ بن جائے گا۔ گزشتہ روز جریدے نیچر میں اس کی پیشین گوئی کی قدر پر ایک مطالعہ شائع ہوا۔ این وائے یونیورو سرجن اور کمپیوٹر سائنس دان سرکردہ مصنف ایرک اورمن نے خبررساں ادارےاے ایف پی کو بتایا کہ اگرچہ اے آئی کے بغیر پیش گوئی کرنے والے ماڈل ایک طویل عرصے سے طب میں موجود ہیں، لیکن ان کا عملی طور پر استعمال کم ہی کیا گیا ہے کیونکہ انہیں جس ڈیٹا کی ضرورت ہے اس کے لیے پیچیدہ تنظیم نو اور فارمیٹنگ کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ این وائے یو ٹورن نامی بڑے لینگوئج ماڈل کو 387,000 افراد کے ہیلتھ ریکارڈز سے لاکھوں کلینکل نوٹس پر تربیت دی گئی جنہیں جنوری 2011 اور مئی 2020 کے درمیان اسپتالوں میں مریضوں کی نگہداشت کے دوران حاصل کیا گیا۔

موضوعات:



کالم



ڈیتھ بیڈ


ٹام کی زندگی شان دار تھی‘ اللہ تعالیٰ نے اس کی…

اگر آپ بچیں گے تو

جیک برگ مین امریکی ریاست مشی گن سے تعلق رکھتے…

81فیصد

یہ دو تین سال پہلے کی بات ہے‘ میرے موبائل فون…

معافی اور توبہ

’’ اچھا تم بتائو اللہ تعالیٰ نے انسان کو سب سے…

یوٹیوبرز کے ہاتھوں یرغمالی پارٹی

عمران خان اور ریاست کے درمیان دوریاں ختم کرنے…

بل فائیٹنگ

مجھے ایک بار سپین میں بل فائٹنگ دیکھنے کا اتفاق…

زلزلے کیوں آتے ہیں

جولیان مینٹل امریکا کا فائیو سٹار وکیل تھا‘…

چانس

آپ مورگن فری مین کی کہانی بھی سنیے‘ یہ ہالی ووڈ…

جنرل عاصم منیر کی ہارڈ سٹیٹ

میں جوں ہی سڑک کی دوسری سائیڈ پر پہنچا‘ مجھے…

فنگر پرنٹس کی کہانی۔۔ محسن نقوی کے لیے

میرے والد انتقال سے قبل اپنے گائوں میں 17 کنال…

نارمل معاشرے کا متلاشی پاکستان

’’اوئے پنڈی وال‘ کدھر جل سیں‘‘ میں نے گھبرا…