عمان(این این آئی )اردن کے ولی عہد الحسین بن عبداللہ الثانی سعودی شہری رجوہ آل سیف سے شادی کے بندھن میں بندھ گئے ۔میڈیارپورٹس کے مطابق شادی کی تقریب دارالحکومت عمان کے قصر زہران میں منعقدہ ہوئی ۔اس میں امریکی خاتون اول جل بائیڈن، برطانیہ کے شہزادہ ولیم اور ان کی اہلیہ کیٹ اور قطر کی شیخہ موزہ بنت ناصر، بیلجیئم، اسپین، ڈنمارک، نیدرلینڈز اور جاپان کے شاہی خاندانوں کی شخصیات نے شرکت کی ۔
اس کے بعد نیا شاہی جوڑا ایک خصوصی سرخ موٹر قافلے میں دارالحکومت کی مرکزی شاہراہ سے الحسینیہ محل کے لیے روانہ ہوا۔ محل کے احاطے میں شاہ عبداللہ دوم کے دفاتر ہیں۔ نو بیاہتا جوڑے کو ایک فوجی بینڈ کے ساتھ لے جایا گیا اور دارالحکومت کی شاہراہوں سے گذارہ گیا تھا۔شہزادہ حسین اور رجوہ آل سیف کھلی چھت والی گاڑی میں کھڑے تھے اور سڑک کے کنارے موجود خیر خواہوں کی حوصلہ افزائی کے لیے ہاتھ ہلا رہے تھے۔سرخ موٹر قافلے کی تاریخ ملک کے بانی شاہ عبداللہ اول سے جڑی ہوئی ہے۔ وہ سفید گھوڑوں کے جلوس پر اہم تقریبات میں پہنچتے تھے۔ ان کے ساتھ نیلے رنگ کی پتلون اور سرخ بلیزر میں ملبوس سوار ہوتے تھے۔اب ان کی جگہ آٹھ روشن سرخ لینڈ روور گاڑیوں اور 11 موٹر سائیکلوں پر مشتمل موٹر قافلے کو خصوصی مواقع پر استعمال کیا جاتا ہے۔ موٹر قافلے کے ارکان اردن کی فوجی وردی اور قومی سرخ اور سفید لباس پہنتے ہیں، جسے عربی میں شیمغ کے نام سے جانا جاتا ہے۔ملک بھر میں شادی کی تقریب کو براہ راست دیکھنے کے لیے بڑی اسکرینوں کے سامنے لوگ جمع ہو رہے تھے اور بہت سے شرکا جھنڈے لہرا رہے تھے اور اردن کے حکمران خاندان ہاشمیوں کی جانب سے پہنے گئے سفید اور سرخ رنگ کے اسکارف پہنے ہوئے تھے۔عمان کے وسط میں واقع قدیم رومن ایمفی تھیٹر میں اردن کے گلوکار حسین سلمان نے شادی پر مبارک باد کے گانوں سے لوگوں کو محظوظ کیا۔
چھے ہزار نشستوں پر مشتمل یہ تھیٹر قریبا مکمل طور پر بھرا ہوا تھا، جہاں خاندانوں نے گانا گایا اور بچوں نے اپنے گالوں پرجشن حسین پینٹ کیا اور تالیاں بجائیں۔اردن کے دارالحکومت عمان میں برسوں میں ہونے والی سب سے بڑی شاہی تقریب کے حوالے سے جوش و خروش پایا جارہا تھا جہاں الحسین اور ان کی دلھن کی مبارک باد کے بینرز بسوں کی زینت بنے ہوئے ہیں اور پہاڑیوں کی گلیوں میں لٹک رہے ہیں۔