منگل‬‮ ، 26 اگست‬‮ 2025 

مبینہ آڈیو لیکس کی تحقیقات: جوڈیشل کمیشن نےکارروائی روک دی

datetime 27  مئی‬‮  2023
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی)وفاقی حکومت کی جانب سے عدلیہ اور ججوں سے متعلق مبینہ آڈیو لیکس کی تحقیقات کیلئے سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں تین رکنی انکوائری کمیشن نے عدالت عظمیٰ کی جانب سے گزشتہ روز جاری کیے گئے احکامات کی روشنی میں مزید کارروائی روک دی۔

تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز سپریم کورٹ نے آڈیو لیکس کمیشن کی تحقیقات کے لیے تشکیل دئیے گئے کمیشن کا نوٹی فکیشن معطل کرتے ہوئے 31 مئی کو اگلی سماعت کے لیے اٹارنی جنرل سمیت دیگر فریقین کو نوٹسز جاری کردئیے تھے۔آڈیو لیکس معاملے پر انکوائری کمیشن ایک سماعت کر چکا ہے، کمیشن نے آڈیوز میں شامل چار افراد کو طلب کر رکھا ہے۔جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں تین رکنی کمیشن میں اسلام آباد ہائی کورٹ اور بلوچستان ہائیکورٹ کے چیف جسٹسز عامر فاروق اور نعیم افغان کمیشن کا حصہ ہیں۔اجلاس کے دوران جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ اٹارنی جنرل صاحب میرا خیال ہے کہ کوئی عدالتی حکم آیا ہے، کیا آپ کے پاس عدالتی حکم کی کاپی ہے۔اٹارنی جنرل نے کمیشن کو سپریم کورٹ کے حکم کی کاپی فراہم کی اور گزشتہ روز کا عدالتی حکم پڑھ کر سنایا۔جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیے کہ انکوائری کمیشن کو سماعت سے قبل نوٹس ہی نہیں تھا تو کام سے کیسے روک دیا، سپریم کورٹ رولز کے مطابق فریقین کو سن کر اس کے بعد کوئی حکم جاری کیا جاتا ہے۔

جسٹس قاضی فائز نے اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ آپ کیوں گزشتہ روز کمرہ عدالت میں تھے، نوٹس تھا یا ویسے بیٹھے تھے، مجھے زبانی بتایا گیا کہ آپ عدالت میں پیش ہوں، سماعت کے بعد مجھے نوٹس جاری کیا گیا۔جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ عدالتی حکمنامے کی کاپی مہیا کی جائے، تھوڑا بہت آئین میں بھی جانتا ہوں، آپ نے گزشتہ روز عدالت کو بتایا کیوں نہیں ان کے اعتراضات والے نکات کی ہم پہلے ہی وضاحت کر چکے۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ عابد زبیری اور شعیب شاہین نے آج آنے کی زحمت بھی نہیں کی، کیا انہیں آکر بتانا نہیں تھا کہ کل کیا آرڈر ہوا، کیا شعیب شاہین نے کل یہ کہا کسی کی بھی آڈیو آئے، اس جج کا معاملہ سیدھا سپریم جوڈیشل کونسل بھیج دو، درجنوں ایسی شکایات آتی ہیں کیا ٹھیک کر کے سپریم جوڈیشل کمیشن بھیج دیا کریں؟

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ آڈیو کی صداقت جانے بغیر کیا کسی کی زندگی تباہ کر دیں، کس نے آڈیو ریکارڈ کی وہ بعد کی بات ہے۔اٹارنی جنرل نے کہا کہ مجھے ٹیلی فون پر عدالت پیش ہونے کا کہا گیا تھا، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ سپریم کورٹ قواعد کے مطابق فریقین کو پیشگی نوٹسز جاری کرنا ہوتے ہیں، کمیشن کو کسی بھی درخواسگزارا نے نوٹس نہیں بھیجا، سپریم کورٹ کے رولز پر عملدرآمد لازم ہے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



سپنچ پارکس


کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…

وین لو۔۔ژی تھرون

وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…

شیلا کے ساتھ دو گھنٹے

شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…

بابا جی سرکار کا بیٹا

حافظ صاحب کے ساتھ میرا تعارف چھ سال کی عمر میں…

سوئس سسٹم

سوئٹزر لینڈ کا نظام تعلیم باقی دنیا سے مختلف…

انٹرلاکن میں ایک دن

ہم مورج سے ایک دن کے لیے انٹرلاکن چلے گئے‘ انٹرلاکن…

مورج میں چھ دن

ہمیں تیسرے دن معلوم ہوا جس شہر کو ہم مورجس (Morges)…

سات سچائیاں

وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…