مکہ معظمہ (نیوز ڈیسک) دنیا بھر کے عازمین حج سعودی عرب میں حج کے لئے جمع ہونا شروع ہو گئے ہیں۔ یہ کرہ ارض کا سب سے بڑا اجتماع ہوتا ہے۔ عازمین حج کو مہلک کرین حادثہ کی بھی پرواہ نہیں ہے، جس میں 108 افراد بشمول 11 ہندوستانی شہید ہو چکے ہیں۔ 12 لاکھ سے زیادہ مسلمان حج کے فریضہ کی ادائیگی کی سعادت حاصل کرنے کے لئے پہلے ہی پہنچ چکے ہیں، جب کہ حج کا آغاز منگل کے دن سے ہوگا اور اسے جہادی تشدد میں اضافہ کا بھی سامنا ہے۔ مہلک میرس وائرس بھی مملکت میں پھیل رہا ہے اور سعودی عرب کی یمن سے جنگ بھی جاری ہے۔ تمام رنگ و نسل اور عمروں کے مسلمان بیت اللہ کے پاس جمع ہیں اور عبادتوں میں مشغول ہیں۔ بعض خاموشی سے آنسو بہا رہے ہیں، جب کہ بعض دہاڑیں مار مارکر رو رہے ہیں۔ عوام کے گروپس اپنے اپنے ممالک کے پرچموں کے ساتھ حج کے لئے پہنچ رہے ہیں۔ قبل ازیں بھگدڑ اور آتشزدگی کے حادثات سے بدمزگی پیدا ہو گئی تھی، جن میں سیکڑوں افراد شہید ہو گئے تھے۔ گزشتہ دس سال کے بدترین حادثات میں یہ دونوں واقعات شامل تھے۔ اب حفاظتی انتظامات ماضی کی بہ نسبت بہت بہتر ہوچکے ہیں، لیکن 11 ستمبر کو تیز رفتار آندھی کی وجہ سے ایک تعمیراتی کرین بیت اللہ کے صحن میں گرپڑا تھا۔ شہید ہونے والوں میں سعودی، ایرانی، نائجیریائی، ملیشیائی، انڈونیشیائی اور ہندوستانی شہری شامل تھے۔ 400 سے زائد افراد زخمی ہو گئے، لیکن اس کے باوجود عازمین حج غیر متاثر ہیں۔ یہ کرین کئی ارب ڈالر کے توسیعی رہائشی پروگرام کے لئے نصب کی گئی تھی۔ مزید دس لاکھ عازمین حج کی آمد متوقع ہے۔ ملک سلمان تیزی سے ترقیاتی کاموں کے لئے رقومات کی منظوری دے رہے ہیں۔ کعب اللہ کے اطراف تعمیراتی کام تیزی سے جاری ہے۔ طواف ہر وقت جاری رہتا ہے۔ یہ 1400 سال پرانی روایت ہے، جو پیغمبر اسلام حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے قائم کی تھی۔ مارچ سے سعودی زیر قیادت مخلوط اتحاد یمن پر فضائی حملے کر رہا ہے۔
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں