اسلام آباد (این این آئی) پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما سید نیئر حسین بخاری نے کہاہے کہ آئینی ترمیم کسی عدالت میں بھی چیلنج نہیں ہوسکتی ہے،اگر کسی کو ریاست کے اختیارات استعمال کرنے کا شوق ہے تو کرسی چھوڑ دے۔سپریم کورٹ کے باہر پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے احتجاج کے دوران خطاب کرتے ہوئے پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما نیئرحسین بخاری نے کہا کہ کسی شخص کو اگر ریاست کے اختیارات استعمال کرنے کا شوق ہے اور اگر یہ دلچسپی ہے کہ ریاست کے اختیارات وہ استعمال کرے تو آئین کہتا ہے کہ اس دنیا میں حاکمیت رب العزت کی ہے اور ریاست کا اختیار عوام کے منتخب نمائندوں کے پاس ہے۔
نیئربخاری نے کہا کہ اگر کوئی عدلیہ میں بیٹھ کر یا کسی اور جگہ بیٹھ کر یہ خواہش ہے کہ وہ ریاست کے اختیارات استعمال کرے تو پھر وہ سیٹ چھوڑ کر آجائے، عوام کے پاس جائے اور عوام اس کومنتخب کرکے بھیج دے تو پھر وہ ریاست کے اختیارات استعمال کر سکتا ہے، اس کے علاوہ کوئی اختیار اس کو حاصل نہیں ہے۔پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما نیئرحسین بخاری نے کہا کہ قانون کے طالب علم کی حیثیت سے سمجھتا ہوں کہ میرے ملک کا آئین قانون سازی اور آئین سازی کا اختیار عوام کے منتخب نمائندوں کو دیتا ہے۔
سپریم کورٹ کے باہر پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے احتجاج کے دوران تقریر کرتے ہوئے انہوںنے کہاکہ آج بعض جگہ بحث ہوتی ہے کہ بنیادی اسٹرکچر تبدیل نہیں ہوسکتا ہے، یہ ایک نئی اختراع ہے، آئین عوام کے منتخب نمائندے بناتے ہیں اور یہی آئین منتخب نمائندوں کو اختیار دیتا ہے کہ وہ آئین میں ترمیم اور قانون سازی کرسکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ آئینی ترمیم کسی عدالت میں بھی چیلنج نہیں ہوسکتی ہے، آئین سازی اور قانون سازی سوائے پارلیمان کے کسی کا اختیار نہیں ہے اور اس ملک میں ایک رواج چل پڑا کہ پارلیمان اور عوام کے منتخب نمائندوں کو پس پشت ڈال کر حکمرانی کا شوق پورا کر رہے ہیں۔
احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے اے این پی کے رہنما میاں افتخار حسین نے کہا کہ خدا کے ہاں دیر ہے اندھیرنہیں ہے۔ عمران خان کب تک چھپا رہے گا، اس کو تو گولیاں بھی مصنوعی لگتی ہیں۔افتخار حسین نے کہا کہ عمران خان کو جب پکڑا گیا تو بالکل سیدھا ہو کر چلنا شروع ہو گیا۔انہوں نے کہا کہ ایک آدمی کرپٹ ہے تو عدالت کیسے اس کو ریلیف دے سکتی ہے؟یہ عدالتیں عمران خان کی عاشق ہو چکی ہیں اس لیے ہم عاشق اور معشوق کو نہیں مانتے۔میاں افتخارحسین نے کہا کہ گزشتہ برس پنجاب کی اسمبلی میں وزیراعلیٰ کے انتخاب کے معاملے پرسپریم کورٹ نے آئین کو دوبارہ لکھا،اس پرآرٹیکل 6 پربھی غور ہو سکتا ہے، اگر21 ووٹوں کے حوالے سے فیصلہ نہ آتا توآج (ن )لیگ کی حکومت ہوتی۔
انہوں نے کہا کہ پنجاب کی اسمبلی چیف جسٹس پاکستان کی خواہش پر توڑی گئی ۔میاں افتخار حسین نے کہا کہ چیف جسٹس عمربندیال نے عمران خان کو کہا ہے کہ تم کچھ بھی کرو میں تمہیں تحفظ دوں گا۔انہوں نے کہا کہ اگرعمران خان کوایسے ہی ریلیف دیا گیا تو نہ عمران رہے گا اور نہ ایسا جج رہے گا،یہ احتجاج سب کچھ بہا کرلے جائے گا۔دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے آفتاب شیر پاؤ نے کہا کہ عمران خان اسٹیبلشمینٹ کی مرضی کے ساتھ اقتدار میں آیا، جب اقتدار میں تھا تو کہا کہ جنرل باجوہ سب سے اچھا سپہ سالار ہے اور ہم ایک پیج پر ہیں تاہم جس دن وہ ریٹائر ہوا تو اس دن کے بعد عمران نیازی نے کہا کہ اگر مجھے حکومت سے نکالا گیا تو اس کا ذمہ دار جنرل باجوہ ہے۔
آفتاب شیرپاؤ نے کہا کہ میں موجودہ چیف جسٹس کو کہتا ہوں کہ اگر آپ اس شخص کے ساتھ کوئی نیکی کررہے ہیں تو کل جب آپ سیٹ پر نہیں ہوں گے تو اس نے آپ کو بھی نہیں پوچھنا،یہ خود غرض شخص ہے۔انہوںنے کہاکہ 9 مئی کو جو کچھ ہوا وہ پاکستان کی تاریخ کا سیاہ ترین دن تھا،ہمارے صوبے میں پوری فوج کا قلعہ نذرآتش کیا گیا،وہاں پرسکاؤٹس کے قلعے کو بھی نقصان پہنچایا گیا۔بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی) کے سربراہ اختر مینگل نے کہا کہ اسلام آباد میں شاہراہ دستور تو موجود ہے لیکن شاہراہ انصاف کی کمی ہے کیوں کہ یہاں پر انصاف صرف منظور نظر لوگوں اور ایلیٹ کلاس کو ہی ملتا ہے۔اختر مینگل نے کہا کہ وہ ممالک صفحہ ہستی سے مٹ گئے جن میں انصاف مہیا نہیں کیا گیا،یہاں پر تو شہزادوں کو ایک گھنٹے میں بازیاب کیا جاتا ہے،چیف جسٹس حکم دیتے ہیں کہ ایک گھنٹے کے اندر اندر اس کو حاضر کیا جائے اور پھر شان و شوکت کے ساتھ لایا جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمارے اکابرین نے بغیر کسی جرم کے جیلیں کاٹیں،سزائے موت کے پھندے تک پہنچایا گیا مگر انصاف نہیں ملا۔اختر مینگل نے کہا کہ جس ملک میں انصاف مانگنا جرم ہو اور حق کی آواز اٹھانا جرم ہو اس ملک کی عدالتوں سے آپ کیا امید رکھ سکتے ہیں۔