اسلام آباد (این این آئی)ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یورپی یونین اور اس کے رکن ممالک پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کو پاکستان میں سیاسی تقسیم میں کمی کے لیے حکومت کے ساتھ محاذ آرائی کے خطرات سے آگاہ کریں گے۔میڈیا رپورٹ کے مطابق عالمی امن کے لیے کام کرنے والی ایک آزاد تنظیم انٹرنیشنل کرائسز گروپ(آئی سی جی) کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کو اس وقت تین بحرانوں سیاسی محاذ آرائی، ایک کمزور معیشت اور دوبارہ اٹھتی ہوئی عسکریت پسندی کا سامنا ہے۔
انٹرنیشنل کرائسز گروپ نے اپنی ‘واچ لسٹ 2023’ میں کہا کہ عمران خان نے اس امید میں یورپی یونین کے رکن ممالک سے رابطہ کیا ہے کہ وہ ان کے مغربی سازش کے بیانیے سے پہنچنے والے نقصان کا ازالہ کر سکیں گے۔رپورٹ میں کہا گیا کہ یہ حکومتیں کم از کم عمران خان سے شریف حکومت کے ساتھ تصادم کے نتیجے میں پہنچنے والے خطرات کے بارے میں بات چیت کر سکتی ہیں۔دوسرے فریق یعنی حکومت سے نمٹنے کے لیے یورپی یونین کو اس بات پر زور دینا چاہیے کہ جی ایس پی پلس اسکیم کے فوائد حاصل کرنے کے لیے ملک کو آزادی اظہار اور انجمن کی آزادی کے احترام سمیت جمہوری اصولوں کی پاسداری کرنی چاہیے۔عمران خان کی گرفتاری نے سمجھوتے کے امکانات کو معدوم کر دیا ہے کیونکہ سابق وزیر اعظم کی جانب سے اکتوبر میں عام انتخابات کے لیے حکومت کی پیشکش قبول کیے جانے کا امکان نہیں۔واچ لسٹ کے مطابق سیاسی تقسیم ایسے وقت میں بڑھی ہے جب ملک کے ڈیفالٹ کرن کا بھی خطرہ بڑھ گیا ہے کیونکہ پاکستانی حکام آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ کرنے میں ناکام رہے تاہم اکیلے آئی ایم ایف کے ساتھ ایک معاہدہ اس بحران کو نہیں ٹال سکتا کیونکہ معیشت کو آئی ایم ایف کی فراہم کردہ رقم سے تقریباً 50 فیصد زائد رقم کی سرمایہ کاری کی مد میں ضرورت ہے لیکن قرض دہندگان کی جانب سے سیاسی ہنگامہ آرائی کے درمیان رقم کی فراہمی کا امکان نہیں ہے اور سرمایہ کاری کا خطرہ بہت زیادہ ہے۔
گوکہ موجودہ حکومت نے مذاکرات دوبارہ شروع کیے لیکن ایسا لگتا ہے کہ انتخابی سال کے حساب کتاب نے اقتصادی بحالی کے لیے ان کے اختیارات کو محدود کر دیا ہے۔پاکستان نے یورپی یونین کے رکن ممالک سمیت عالمی طاقتوں پر زور دیا ہے کہ وہ بیل آؤٹ پیکج کے رقم کی فراہمی کے لیے آئی ایم ایف پر اپنا اثر و رسوخ استعمال کریں۔انٹرنیشنل کرائسز گروپ نے تجویز پیش کی کہ یورپی یونین کے رکن ممالک پاکستان کو پائیدار بحالی کی راہ پر گامزن کرنے کے لیے اقتصادی اصلاحات کے بدلے ملک کی مدد کریں۔
انٹرنیشنل کرائسز گروپ نے تجویز دی کہ حکومت کو ووٹوں کے لیے مقبول اقدامات کرنے سے روکا جائے اور ساتھ ساتھ خبردار بھی کیا کہ اس بات کی حقیقت پسندانہ سمجھ ہونی چاہیے کہ پاکستان پر اصلاحات کے نفاذ کے لیے کس حد تک دباؤ ڈالا جا سکتا ہے۔رپورٹ میں تجویز دی گئی ہے کہ یورپی یونین کی حکومتیں عسکریت پسندی بالخصوص خیبر پختونخواہ میں پاکستان کے خدشات کو دور کریں۔
انہوں نے کہا کہ خاموش اور عوامی سطح کی سفارت کاری دونوں ہی بروئے کار لاتے ہوئے ان ممالک کو افغان طالبان کو یہ باور کرانا چاہیے کہ وہ قطر معاہدے پر قائم رہتے ہوئے عسکریت پسندوں کو دوسرے ممالک پر حملہ کرنے سے روکیں۔پاکستان کی سیلاب سے بحالی کی کوششوں میں مدد کے لیے تقریباً 10 بلین ڈالر کا وعدہ کرنے والے یورپی یونین اور دیگر ممالک کو ملک کی ایک لچکدار انفراسٹرکچر کی تعمیر میں مدد پر توجہ دینی چاہیے۔