گوادر (این این آئی) حکومت کی جانب اسمگل شدہ ایرانی ڈیزل کی سپلائی کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کرنے کی تیاری،ایرانی اسمگل شدہ پٹرولیم مصنوعات پاکستان کی تیل کی صنعت کی بقا کے لئے خطرہ بن گیا، مقامی ریفائنریز نے اسمگل شدہ ایرانی تیل کی روک تھام نہ ہونے کے سبب اپنے پلانٹس بند کرنے کا انتباہ دے دیا، پاک عرب ریفائنری لمیٹڈ (پارکو) نے یہ معاملہ وزیر مملکت برائے پیٹرولیم کے ہاں اٹھایا ہے۔
ذرائع کے مطابق حکومت سمگل شدہ ایرانی ڈیزل کی سپلائی کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کرنے کی تیاری کر رہی ہے جس سے مقامی منڈیوں میں ہلچل پیدا ہوگئی اور پاکستان کی تیل کی صنعت کی بقا کے لیے خطرہ قرار دیا گیا ہے۔ذرائع کے مطابق اس سے قبل مقامی ریفائنریز نے اسمگل شدہ ایرانی تیل کی وجہ سے اپنے پلانٹس بند کرنے کا انتباہ دیا تھا جس سے ٹیکس چوری کی وجہ سے قومی خزانے کو ماہانہ 10 ارب روپے کا نقصان ہو رہا تھا۔
وزارت داخلہ، فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) اور پیٹرولیم ڈویژن نے اسمگل شدہ تیل سے پیدا ہونے والے خطرے سے نمٹنے کے لیے ہاتھ ملایا ہے، جو تیزی سے مقامی طور پر تیار کردہ ایندھن کی جگہ لے رہا ہے۔ آئل ریفائنریز خصوصاً پاک عرب ریفائنری لمیٹڈ (پارکو) نے یہ معاملہ وزیر مملکت برائے پیٹرولیم کے ساتھ اٹھایا تھا۔ پارکو نے کہا کہ مارکیٹ میں طلب اور رسد کے مسائل کی وجہ سے اسے تیل صاف کرنے کی صلاحیت کو 75 فیصد تک کم کرنے پر مجبور کیا گیا۔واضع رہے کہ ایرانی پٹرول و ڈیزل کی بڑی کھیپ جو روزانہ لاکھوں بیرل لیٹر کی مقدار میں بذریعہ مکران کوسٹل ہائیوے ملک بھر میں اسمگل ہوتی ہے، علاوہ ازیں ایف بی آر کے ما تحت مکران کوستل ہائیوے پر نلنٹ زیرو پوائنٹ، پسنی زیرو پوائنٹ، اورماڑہ زیرو پوائنٹ سے کیکر کورکیڈہ تک چیک پوسٹیں بھی قائم ہیں۔