لندن (نیوز ڈیسک) کروشیا نے سربیا سے گزرنے والے اپنے آٹھ میں سے سات سرحدی علاقوں کو بند کردیا ہے۔ اس وقت ہزاروں تارکینِ وطن جرمنی اور یورپی یونین میں داخلے کے لیے متبادل راستے کی تلاش میں ہیں۔ حکام کا کہنا ہے کہ ان کے پاس اس کے علاوہ اور کوئی چارہ نہیں تھا کیونکہ ہنگری کی جانب سے سرحد بند کیے جانے کے بعد گزشتہ دو دنوں کے دوران کم ازکم 11 ہزار تارکینِ وطن کروشیا میں داخل ہو چکے ہیں۔ خیال رہے کہ اس سے قبل کروشیا کے وزیراعظم زوران میلانوچ کا کہنا ہے کہ ان کا ملک مغربی یورپ جانے کے خواہاں تارکینِ وطن کو نہیں روک سکتا۔ اپنے بیان میں کروشیا کے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ان کے پاس محدود جگہ ہے تاہم وہ کوشش کریں گے کہ جتنا ممکن ہو سکے تارکین وطن کو رجسٹرڈ کیا جائے۔ کروشیا کے وزیرِ داخلہ نے تارکین وطن کے نام اپنے پیغام میں کہا ہے کہ وہ ان کے ملک میں نہ آئیں اور سربیا، میسیڈونیا اور یونان کے کیمپوں میں رہیں۔ ایک سرکاری اہلکار نے بتایا ہے کہ جمعرات کو سلووینیا کی پولیس نے کروشیا کی سرحد کے قریب دبوا کے مقام پر تارکینِ وطن کی ٹرین کو روکا جس میں 100 کے قریب افراد موجود تھے۔ بتایا گیا ہے کہ ان تارکین وطن کو دوبارہ کروشیا بھجوایا جائے گا۔ ادھر کئی گھنٹوں کے انتظار کے بعد جب لوگوں کے صبر کا پیمانہ لبریز ہوا تو سرحد پر دو جگہ ہنگامہ آرائی بھی ہوئی جس کے نتیجے میں ہزاروں پناہ گزین پولیس کی صفوں کو توڑ کو سربیا میں داخل ہونے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔ یہ تارکینِ وطن جرمنی جانا چاہتے ہیں تاہم کروشیا کے حکام کا کہنا ہے کہ انھیں پناہ کی درخواست دینی ہوگی ورنہ انھیں غیر قانونی تارک وطن تصور کیا جائے گا