کراچی (این این آئی)ورلڈ ہنگر انڈیکس نے پاکستان کو سنگین ملکوں کی کیٹگری میں ڈال دیا۔گلوبل ہنگر انڈیکس (جی ایچ آئی)کی تازہ رپورٹ کے مطابق پاکستان میں بھوک خطرناک حد تک بڑھ گئی جس کے بعد پاکستان ورلڈ ہنگر انڈیکس میں سنگین ملکوں کی کیٹگری میں شامل ہوگیا۔گلوبل ہنگر انڈیکس یہ ظاہر کرتا ہے کہ مختلف ممالک میں لوگوں کو کیسے اور کتنا کھانا ملتا ہے۔
یہ انڈیکس ہر سال تازہ ترین اعداد و شمار کے ساتھ جاری کیا جاتا ہے اور اس کے ذریعے دنیا بھر میں بھوک کے خلاف جاری مہم کی کامیابیوں اور ناکامیوں کی بھی عکاسی کی جاتی ہے۔ورلڈ ہنگر انڈیکس کے مطابق سال 2022 میں پاکستان افلاس زدہ 121ممالک کی فہرست 99 ویں نمبر پر تھا، قوت خرید میں مسلسل کمی نے لوگوں کو بھوکا رہنے پر مجبور کیا۔عالمی ادارہ خوراک کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ اوسط پاکستانی گھرانہ ماہانہ آمدنی کا صرف 50.8 فیصد خوراک پر خرچ کرنے پر مجبور ہے جبکہ 36.9 فیصد خوراک کے عدم تحفظ کا شکار ہے۔رپورٹ کے مطابق پاکستان میں آبادی کے 20.5 فیصد کو خوراک کی شدید کمی کا سامنا ہے، پاکستان میں 5 سال سے کم عمر کے 18 فیصد بچے شدید غذائی قلت کا شکار ہیں۔رپرٹ میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان میں 5 سال کی عمر کے تقریبا 40 فیصد بچوں کو نشونما میں رکاوٹ سے دو چار ہیں، 5 سال سے کم عمر کے 29 فیصد کم وزنی (انڈر ویٹ)کا شکارہیں۔عالمی ادارہ خوراک کی دستاویزات کے مطابق پاکستان کے 6 سے 23 ماہ کی عمر کے بچے غذائیت سے بھرپور کھانے سے محروم ہیں۔پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں کی لپیٹ میں آچکا ہے جس کا اظہار حالیہ تباہ کن سیلاب اور بارشیں ہیں کراچی بھی اس سے شدید متاثر ہے۔پاکستان دنیا کے ان ممالک میں شمار ہوتا ہے جو موسمیاتی تبدیلیوں کی تباہ کاریوں سے شدید متاثر ہو رہے ہیں۔ اس کی واضح مثال حالیہ کچھ عرصے بالخصوص گزشتہ سال آنے والے تباہ کن سیلاب جن سے ملک کا ایک تہائی حصہ پانی میں ڈوب گیا اور بڑے جانی نقصان کے ساتھ اربوں روپے کا مالی نقصان بھی ہوا۔ اربن فلڈنگ سے شہر بھی متاثر ہوئے جس سے ملک کا سب سے بڑا شہر کراچی سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے۔