کراچی (نیوزڈیسک) سیکرٹری الیکشن کمیشن آف پاکستان بابر یعقوب فتح محمد نے کہا ہے کہ نادرا کا کہنا ہے کہ عام انتخابات میں 7 کروڑ سے زائد انگوٹھوں کے لئے بائیو میٹرک سسٹم کےلیےہمارا سسٹم مؤثر نہیں ہے۔ بلدیاتی انتخابات میں مقناطیسی سیاہی استعمال نہیں ہوگی۔ پی سی ایس آر آئی کی سیاہی استعمال کی جائے گی۔ جوڈیشل کمیشن کی رپورٹ کے مطابق الیکشن کمیشن بلدیاتی انتخابات میں منصوبہ بندی، رابطہ، تربیت اور مانیٹرنگ کی بنیاد پر اپنا ویژن بنا رہا ہے۔ تربیت اور مانیٹرنگ کو انتہائی اہمیت دی جارہی ہے۔ ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف آئین کے آرٹیکل 204 کے مطابق کارروائی ہوگی۔ سندھ حکومت کی جانب سے کراچی کے لئے 115 ارب ورپے کے پیکیج کی شکایت سامنے آئی تو الیکشن کمیشن اس کا جائزہ لے گا۔ جو ریٹرننگ افسران ذمہ داریاں قانون کے مطابق ادا نہیں کریں گے ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ ریٹرننگ افسر نے طلب کیا تو سیکورٹی کے لئے رینجرز فراہم کردی جائے گی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو صوبائی الیکشن کمیشن آف سندھ میں اجلاس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر صوبائی الیکشن کمشنر آف سندھ تنویر ذکی، ڈائریکٹر جنرل ایڈمن اور مانیٹرنگ کے سربراہ بریگیڈیئر ریٹائرڈ عباس علی خان اور جوائنٹ سیکریٹری الیکشن کمیشن آف پاکستان عطاء الرحمن بھی موجود تھے۔ قبل ازیں اجلاس میں سندھ میں پہلے اور دوسرے مرحلے میں 23 اضلاع کے بلدیاتی انتخابات کی تیاریوں کا جائزہ لیا گیا اور ریجنل الیکشن کمشنر سے مختلف آراء اور تجاویز طلب کی گئیں۔ سیکریٹری الیکشن کمیشن بابر یعقوب نے کہا کہ اب تک کا بلدیاتی انتخابات کا کام تسلی بخش ہے۔ پہلے مرحلے کے بلدیاتی انتخابات میں انتخابی میٹریل فراہم کردیا گیا ہے جبکہ بیلٹ پیپرز کا کام بھی شیڈول کے مطابق ہوگا۔ اس وقت ہمارے سامنے سب سے زیادہ اہم معاملہ عملے کی تربیت ہے۔ ہم پریزائیڈنگ افسر کے ساتھ ساتھ سینئر پریزائیڈنگ افسر کو بھی تین دن کی تربیت دے رہے ہیں کیونکہ 2013ء کے انتخابات میں عملے کی تربیت نہ ہونے کی وجہ سے کئی سوالات پیدا ہوئے۔ جوڈیشل کمیشن نے بھی منظم دھاندلی کے حوالے سے چند نشاندہی بھی کی تھی جن میں بہتر منصوبہ بندی نہ ہونا، رابطے کا فقدان، تربیت نہ ہونا اور کام کی مانیٹرنگ نہ کرنا شامل ہے۔ الیکشن کمیشن نے اس رپورٹ کی بنیاد پر ان باتوں اپنا ویژن بنایا ہے۔