اسلام آباد (این این آئی)ادویات کے ریگولیٹر اور فارماسیوٹیکل مینوفیکچررز نے ایک ساتھ تمام ادویات کی قیمتوں میں اضافہ نہ کرنے اور مالیکیول سے مالیکیول کی بنیاد پر اضافے پر بات کرنے پر اتفاق کیا ہے۔میڈیا رپورٹ کے مطابق پاکستان فارماسیوٹیکل مینوفیکچررز ایسوسی ایشن (پی پی ایم اے)کے حکام کے مطابق ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان (ڈریپ)کے ساتھ قیمتوں میں اضافے کیلئے بات چیت جاری ہے۔
پی پی ایم اے کے چیئرمین سید فاروق بخاری نے کہا کہ اگرچہ مذاکرات جاری ہیں تاہم ڈریپ اور حکومت کے تاخیری حربوں کی وجہ سے اب تک کوئی پیش رفت نہیں ہو سکی۔فاروق بخاری نے کہا کہ ڈریپ اور حکومت کے ساتھ بہت کم باتوں پر پیش رفت ہوئی ہے اور ان تاخیری حربوں کے نتیجے میں صنعت اور لوگوں کو بڑے پیمانے پر پریشانی کا سامنا ہے۔انہوں نے کہا کہ بات کے مثبت نتائج نکلنے کا امکان بھی انتہائی کم ہے۔وزارت قومی صحت (این ایچ ایس)کے ایک عہدیدار نے تصدیق کی کہ مینوفیکچررز کے ساتھ میٹنگز کی گئی ہیں تاہم کسی بھی معاہدے تک پہنچنے سے قبل مزید تبصرہ کرنے سے انکار کردیا۔فارماسیوٹیکل انڈسٹری حکومت سے ادویات کی قیمتوں میں اضافے کا مطالبہ کر رہی ہے کیونکہ روپے کی قدر میں کمی کے باعث ان کی پیداواری لاگت میں اضافہ ہوا ہے۔یہ معاملہ 27 مارچ کو کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی)کے اجلاس کے دوران بحث کے لیے پیش کیا جانا تھا لیکن تیاری کی کمی کے باعث ڈریپ کمیٹی کو بریفنگ نہ دے سکی اور اس معاملے کو رموخر کر دیا گیا۔
ای سی سی نے ڈریپ کو ہدایت کی تھی کہ وہ کیس دوبارہ تیار کرے اور فارماسیوٹیکل انڈسٹری کے نمائندوں سے اس معاملے پر بات کرے۔پی پی ایم اے کے نمائندے ارشد محمود نے کہا کہ ملاقاتوں کے دوران ڈریپ نے قبول کیا ہے کہ صنعت کی پیداواری لاگت میں اضافہ ہوا ہے کیونکہ روپے کی قدر امریکی ڈالر کے مقابلے میں تقریبا 300 روپے تک گر گئی ہے۔
ارشد محمود نے کہا کہ تاہم ہمیں کہا گیا ہے کہ قیمتوں میں اضافے پر بات چیت ایک ساتھ سب کے بجائے مالیکیول سے مالیکیول کی بنیاد پر کی جائے۔پی پی ایم اے کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے رکن عثمان شوکت نے کہا کہ گزشتہ روز ہم نے وزیراعظم کے معاون خصوصی ڈاکٹر جہانزیب خان سے ملاقات کی اور ان سے مسائل پر تبادلہ خیال کیا، ہمیں امید ہے کہ ہمارے تحفظات کو جلد ہی دور کیا جائے گا۔