پیر‬‮ ، 13 اکتوبر‬‮ 2025 

بھارت میں پھیلتاہواموٹاپا

datetime 14  ستمبر‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

بھارت میں اقتصادی ترقی کے بعد ایسا خیال کیا گیا تھا کہ ہیلتھ کیئر کے شعبے کو بھی ترقی حاصل ہو گی لیکن بظاہر ایسا دکھائی نہیں دیتا کیونکہ غربت اور متعدی امراض کو قابو کرنے کے لیے قومی بجٹ میں مختص رقم کا بڑا حصہ بدستور استعمال ہو رہا ہے۔ ایسے میں وہ بیماری عام ہونے لگی ہے جو غیر متعدی اور دکھائی نہ دینے والی خیال کی جاتی ہے۔ یہ بیماری موٹاپا ہے۔ موٹاپے کی وجہ سے ذیابیطُس اور امراضِ قلب جیسی ہلاکت خیز بیماریاں انتہائی تیزی کے ساتھ پھیل رہی ہیں۔ سماجی ماہرین کے مطابق اقتصادی ترقی سے بھارت کے آسُودہ حال طبقے کے ساتھ ساتھ شہری مِڈل کلاس کا لائف اسٹائل بھی بدل کر رہ گیا ہے اور اِس میں تن آسانی پیدا ہوئی ہے۔رواں برس بجٹ پیش کرتے ہوئے وزیر خزانہ ارُون جیٹلی کو کئی مرتبہ تقریر روکنا پڑی اور آخرکار انہوں نے بیٹھ کر تقریر مکمل کی۔ اِس کی وجہ اُن کا موٹاپا تھا۔ انہوں نے سرجری کروا کر وزن بھی کم کروایا ہے۔ مودی حکومت کے دو اور وزراء بھی اپنے موٹاپے کی وجہ سے مشہور ہیں، ان میں مٹھائیاں کھانے کے شوقین نیتن گڈکری اور وینکائیا نائیڈو ہیں۔ اِن دونوں سیاستدانوں نے بھی سرجری کروا کر اپنے موٹاپے کو کنٹرول کرنے کی کوشش کی ہے۔ موٹاپے سے پیدا ہونے والی بیماریوں کو ’’سائلنٹ کلرز‘‘ کہا جاتا ہے اور بھارت میں لاکھوں افراد کو امراضِ قلب، فشارِ خون یا بلڈ پریشر اور شُوگر یا ذیابیطُس کا سامنا ہے۔
بھارتی دارالحکومت نئی دہلی کے گنگا رام ہسپتال کے سینیئر سرجن ویوک بنڈال کا کہنا ہے کہ موٹاپے کے ہاتھوں تنگ ٹین ایجر بھی سرجری کروا رہے ہیں۔ سولہ سالہ وجے لُگانی کا وزن 190 کلو گرام اور اُس کے بڑے بھائی بیس برس کے سریش لُگانی کا وزن 150 کلوگرام تھا۔ اِن دونوں نے سرجری کروا کر اپنے اپنے وزن میں سے تقریباً 50 کلوگرام فالتو چربی نکلوائی ضرور لیکن وہ ابھی بھی ملک کے ساٹھ ملین موٹے یا زائد الوزن لوگوں میں شمار ہوتے ہیں۔ سرجن ویوک بنڈال کے مطابق چند برس قبل تک بھارت میں موٹاپے کا باعث بننے والے ٹِشُوز کا علاج باریاٹِرک سرجری (Bariatric Surgery) سے کیا جاتا تھا اور اِس کے ماہرین چند سو تھے لیکن اب یہ تعداد دس ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔
نئی دہلی کے پُشپا وتی سِنگھانیا ریسرچ انسٹیٹیوٹ کے محقق ڈاکٹر انی رُودھ وِج کا کہنا ہے کہ بھارت میں موٹاپے کو بیماری کے طور پر نہیں لیا جاتا اور یہ باعثِ افسوس ہے کہ بھارتی معاشرے میں موٹاپے کو خوش حالی کا استعارہ سمجھا جاتا ہے۔ کئی اور دوسرے طبی ماہرین کا خیال ہے کہ موٹاپے میں اضافے کی وجہ ’’جَنک فُوڈز‘‘ کا غیر معمولی استعمال ہے۔ سماجی ماہرین کہتے ہیں کہ بھارت کے شہروں کا متوسط طبقہ بھی دیکھا دیکھی اپنا لائف اسٹائل تبدیل کر بیٹھا ہے۔ بھارت کے وزیر صحت جے پی ناڈا کے مطابق اُن کے ملک میں حالیہ برسوں میں اَمراض قلب، نظام تنفس کی دائمی بیماریاں اور ذیابیطس میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے۔



کالم



دنیا کا واحد اسلامی معاشرہ


میں نے چار اکتوبر کو اوساکا سے فوکوشیما جانا…

اوساکا۔ایکسپو

میرے سامنے لکڑی کا ایک طویل رِنگ تھا اور لوگ اس…

سعودی پاکستان معاہدہ

اسرائیل نے 9 ستمبر 2025ء کو دوحہ پر حملہ کر دیا‘…

’’ بکھری ہے میری داستان ‘‘

’’بکھری ہے میری داستان‘‘ محمد اظہارالحق کی…

ایس 400

پاکستان نے 10مئی کی صبح بھارت پر حملہ شروع کیا‘…

سات مئی

امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے وزیر خارجہ اسحاق…

مئی 2025ء

بھارت نے 26فروری2019ء کی صبح ساڑھے تین بجے بالاکوٹ…

1984ء

یہ کہانی سات جون 1981ء کو شروع ہوئی لیکن ہمیں اسے…

احسن اقبال کر سکتے ہیں

ڈاکٹر آصف علی کا تعلق چکوال سے تھا‘ انہوں نے…

رونقوں کا ڈھیر

ریستوران میں صبح کے وقت بہت رش تھا‘ لوگ ناشتہ…

انسان بیج ہوتے ہیں

بڑے لڑکے کا نام ستمش تھا اور چھوٹا جیتو کہلاتا…