کپتان، چیف سلیکٹر اورکوچز کی تبدیلی، عامر سہیل نے پی سی بی کو حیرت انگیز مشورہ دیدیا ‎

5  اگست‬‮  2019

لاہور (این این آئی)قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان عامر سہیل نے پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کی جانب سے ڈومیسٹک کرکٹ میں اداروں کے خاتمے کے منصوبے پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ بورڈ کو پہلے اپنا گھر ٹھیک کرنے کی ضرورت ہے۔میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عامر سہیل کا کہنا تھا کہ پی سی بی صرف ایک شخص کی خواہش پر 6 صوبائی ٹیموں پر مشتمل ڈومیسٹک اسٹرکچر بنانے کا سوچ رہا ہے۔

لیکن یہ صرف بیان ہے کیونکہ حقیقت میں پاکستان میں ٹیلنٹ کی بہتات ہے لیکن نئے ڈھانچے میں آپ اس کو محدود کرنے جا رہے ہیں جو کارآمد نہیں ہوگا۔سابق چیف سلیکٹر نے کہا کہ ادارہ جاتی ٹیمیں ماضی میں کسی حکومت نہیں بنائی تھیں بلکہ ریاستی پالیسی کے تحت بنائی گئی تھیں اس لیے جب آپ ریاستی پالیسی کو بدلنے جارہے ہوں تو آپ کو پارلیمان میں بحث کے ذریعے ایسا کرنا ہوگا۔طریقہ کار پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 6 ٹیموں کے منصوبے کو پہلے پی سی بی کی جنرل باڈی کے سامنے رکھنا چاہیے اور اس کے بعد بورڈ آف گورنرز کے سامنے رکھنا چاہیے اور آخر میں اس کو حکومت کے پاس بھیجنا چاہیے لیکن بدقسمتی سے صرف ایک شخص کی خواہش پر ایک ریاستی پالیسی کو تبدیل کرنے کے لیے تمام غیرآئینی راستے اپنائے جارہے ہیں۔انہوںنے کہاکہ2004 میں فرسٹ کلاس کرکٹ میں ہم نے 7 ٹیموں کا تجربہ کیا تھا جس کے بعد بتدریج ٹیموں میں اضافہ ہوا ہے اور اب اس کی تعداد 16 ہوگئی ہے اس کی وجہ عوم میں کھیل کی دلچسپی ہے۔انہوں نے اداروں کی ٹیموں کو ختم کرنے کے بجائے نظام کو مضبوط کرنے پر زور دیا۔پی سی بی کے منیجنگ ڈائریکٹر (ایم ڈی) کی تعیناتی پر ان کا کہنا تھا کہ یہ ایک غیر آئینی قدم ہے کیونکہ پی سی بی کے آئین میں اس طرح کا کوئی عہدہ نہیں ہے۔عامر سہیل کے مطابق اگر آپ ایم ڈی کو چیف آپریٹنگ افسر کی جگہ تعینات کررہے ہیں تو پھر چیف آپریٹنگ افسر کیا کررہے ہیں، اس کا مطلب ہے کہ آپ معاملات پر سمجھوتہ کررہے ہیں اسی وجہ سے میں کہہ رہا ہوں کہ پی سی بی کو تبدیلی کے نام پر کپتان، چیف سلیکٹر یا کوچز کو تبدیل کرنے کے بجائے پہلے خود کو ٹھیک کرنے کی ضرورت ہے۔انہوںنے کہاکہ پی سی بی نے ہی مکی آرتھر، سرفراز احمد اور انضمام الحق کو ان کے عہدوں میں تعینات کیا تھا اور اب وہ

عہدیدار کہاں ہیں جنہوں نے یہ تعیناتیاں کی تھیں انہیں جواب دہ ہونا چاہیے تاہم اس پر کسی کو ذمہ دار نہیں ٹھہرایا جائے گا اور سمجھوتہ ہوگا۔چیف سلیکٹر کے طور پر تعیناتی کے حوالے سے گردش کرنے والی خبر کو مسترد کرتے ہوئے انہوں نے واضح کیا کہ وہ موجودہ سیٹ اپ کی موجودگی میں پی سی بی میں شامل نہیں ہوں گے۔سابق چیف سلیکٹر نے کہاکہ میں اپنا کردار ادا کرنا چاہوں گا لیکن اس طرح کے نظام کے ساتھ نہیں، پی سی بی پہلے

اپنے گھر کو ٹھیک کرے ورنہ گندے نظام کے باعث صرف استعفے کے لیے بورڈ میں شمولیت کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔سرفراز احمد کو کپتانی سے ہٹانے کے حوالے سے ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ ان کی جگہ لینے کے لیے کسی کو تیار نہیں کیا گیا۔عامر سہیل نے کہا کہ سرفراز کی جگہ لینے کے لیے کس کو تیار کیا گیا، ٹیم میں کوئی نائب کپتان نہیں ہے جو سرفراز کی جگہ لے گا، اسی وجہ سے میں پی سی بی پر زور دے رہا ہوں کہ وہ اپنا گھر ٹھیک کرے۔

موضوعات:



کالم



ضد کے شکار عمران خان


’’ہمارا خان جیت گیا‘ فوج کو اس کے مقابلے میں…

بھکاریوں کو کیسے بحال کیا جائے؟

’’آپ جاوید چودھری ہیں‘‘ اس نے بڑے جوش سے پوچھا‘…

تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟

نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…