کچھ لوگوں نے غیر قانونی طور پر پی ٹی آئی کا نام لیکر فنڈنگ اکٹھی کی ، وکیل انور منصور کا اعتراف

11  مئی‬‮  2022

اسلام آباد(این این آئی) پاکستان تحریک انصاف کے وکیل نے ممنوعہ فنڈنگ کیس کی سماعت کے دور ان بتایا ہے کہ کچھ لوگوں نے غیر قانونی طور پر پی ٹی آئی کا نام لیکر فنڈنگ اکٹھی کی اور سینٹرل فنانس کمیٹی کی اجازت کے بغیر کوئی فنڈنگ ہوئی تو پی ٹی آئی ذمہ دار نہیں۔بدھ کو چیف الیکشن کمیشن سکندر سلطان راجا کی سربراہی میں کمیشن نے پی ٹی آئی فارن فنڈنگ کیس کی سماعت کی۔

پی ٹی آئی کے وکیل انور منصور الیکشن کمیشن پیش ہوئے اور دلائل دیتے ہوئے کہا کہ 2010 میں پی ٹی آئی امریکہ میں رجسٹر ہوئی، کچھ لوگوں نے غیر قانونی طور پر پی ٹی آئی کا نام لیکر فنڈنگ اکٹھی کی، پارٹی چیئرمین نے اس معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے ہدایات جاری کیں، سینٹرل سیکرٹری فنانس کی اجازت کے بغیر اکٹھی کی گئی فنڈنگ سے متعلق ہدایات دیں، سینٹرل فنانس کمیٹی کی اجازت کے بغیر کوئی فنڈنگ ہوئی تو پی ٹی آئی ذمہ دار نہیں۔کمیشن کے ممبر ناصر درانی نے پوچھا کہ فنڈنگ کے ذرائع کیا تھے؟ تو انور منصور نے جواب دیا کہ ذاتی حیثیت میں فنڈنگ لی گئی، پی ٹی آئی نے فنڈنگ کی تمام تفصیلات اسکروٹنی کمیٹی میں جمع کرائیں، پی ٹی آئی فنڈز کا بین الاقوامی معیار پر ایکسٹرنل آڈٹ بھی کرایا جاتا رہا، فنڈنگ کے غیر قانونی استعمال روکنے کیلئے چیکس اینڈ بیلنسز رکھے گئے، 2013 میں پارٹی فنڈنگ کا نظام بہتر بنانے کیلئے سینٹرل فنانس کمیٹی نے خط لکھا، 2013 سے قبل فنڈنگ میں مسائل تھے جس پر پارٹی چیئرمین نے خط لکھا، غلطیوں کی نشان دہی کے بعد ذمہ داروں کو وارننگ لیٹر بھی دئیے گئے،ممبر سندھ نے پوچھا کہ احسن اینڈ احسن پر پھر آپ کا اعتماد رہا؟۔

انور منصور نے جواب دیا کہ احسن اینڈ احسن ریگولر آڈیٹر نہیں تھے، ان کی رپورٹ پی ٹی آئی کا آڈٹ تصور نہیں کیا جاسکتا، ان کی رپورٹ اسکروٹنی کمیٹی نے ویب سائٹ سے ڈاؤن لوڈ کی، ہمیں ایجنٹ سے جو پیسے ملے ہم صرف اس کے ذمہ دار ہیں، ایجنٹ فنڈنگ بھیجنے میں کچھ گڑ بڑ کرتا ہے تو پارٹی اس کی ذمہ دار نہیں، 2010ـ11 میں امریکہ، برطانیہ سے جتنی فنڈنگ آئی اور تمام ڈونرز کا ریکارڈ اسکروٹنی کمیٹی کو دیا، اسکروٹنی کمیٹی نے مفروضے کی بنیاد پر ریکارڈ مسترد کردیا۔

انور منصور نے بتایا کہ ہماری ڈونیشن بیرون ملک مقیم پاکستانیوں پر مشتمل ہے، پی ٹی آئی نے غیر ملکیوں سے کوئی فنڈنگ وصول نہیں کی۔ممبر ناصر درانی نے پوچھا کہ ایجنٹس نے گڑ بڑ کی تو پارٹی نے کیا کارروائی کی؟۔ انور منصور نے جواب دیا کہ پارٹی نے گڑ بڑ کرنے والے ایجنٹس کو ہٹا دیا تھا، اسکروٹنی کمیٹی کی رپورٹ میں کہا گیا کہ ایسا لگتا ہے کہ غیر ملکیوں نے پی ٹی آئی کو فنڈنگ دی،

”ایسا لگتا ہے” اور ”ممکنہ طور پر” کے نتائج اخذ کیے گئے، قانون میں امکانات کی کوئی حیثیت نہیں، غیر یقینی رپورٹ کو بنیاد بنا کر کیسے فیصلہ کیا جاسکتا ہے؟، کمیٹی نے جن فنڈز پر سوالات اٹھائے وہ پارٹی کو موصول ہی نہیں ہوئے۔ممبر شاہ محمد جتوئی نے پوچھا کہ ہٹائے گئے ایجنٹس کے خلاف کوئی قانونی کارروائی کی گئی؟ تو انور منصور نے بتایا کہ ایجنٹ کو پارٹی نے ہٹا دیا تاہم کارروائی نہیں کی۔

انور منصور نے بتایا کہ ایجنٹس کو معاہدہ کے تحت پارٹی کیلئے فنڈز اکٹھے کرنے کی اجازت دی گئی، ایجنٹس رضاکارانہ طور پر پارٹی کیلئے کام کرتے تھے۔بیرسٹر احمد حسن نے پوچھا کہ یہ بتا دیں کہ نصر اللہ کس ملک کا شہری تھا؟۔ الیکشن کمیشن نے کیس کی مزید سماعت کل جمعرات تک ملتوی کردی۔سماعت کے بعد درخواست گزار اکبر ایس بابر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ امریکا میں تحریک انصاف نے جو دو غیر قانونی کمپنیاں کھولی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ان کمپنیوں کا پورا پیسہ پاکستان نہیں آیا، اس کمپنی کے اپنے ہی مقرر خزانچی پر سارا الزام لگا دیا گیا، تحریک انصاف کہتی ہے کہ یہ اکاؤنٹس اسد قیصر وغیرہ چلاتے تھے، انہوں نے آج اپنے ہی خزانچی ڈاکٹر نصر اللہ سے لاتعلقی کا اظہار کیا۔

موضوعات:



کالم



فرح گوگی بھی لے لیں


میں آپ کو ایک مثال دیتا ہوں‘ فرض کریں آپ ایک بڑے…

آئوٹ آف دی باکس

کان پور بھارتی ریاست اترپردیش کا بڑا نڈسٹریل…

ریاست کو کیا کرنا چاہیے؟

عثمانی بادشاہ سلطان سلیمان کے دور میں ایک بار…

ناکارہ اور مفلوج قوم

پروفیسر سٹیوارٹ (Ralph Randles Stewart) باٹنی میں دنیا…

Javed Chaudhry Today's Column
Javed Chaudhry Today's Column
زندگی کا کھویا ہوا سرا

Read Javed Chaudhry Today’s Column Zero Point ڈاکٹر ہرمن بورہیو…

عمران خان
عمران خان
ضد کے شکار عمران خان

’’ہمارا عمران خان جیت گیا‘ فوج کو اس کے مقابلے…

بھکاریوں کو کیسے بحال کیا جائے؟

’’آپ جاوید چودھری ہیں‘‘ اس نے بڑے جوش سے پوچھا‘…

تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟

نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…