میرے بچے بھی پی ٹی آئی سے واپس آ گئے ہیں ،سابق وزیر اعلیٰ منظور احمد وٹو کاپیپلز پارٹی میں واپسی کا واضح عندیہ

6  جون‬‮  2023

لاہور( این این آئی)سابق وزیر اعلیٰ پنجاب میاں منظور احمد وٹو نے پیپلز پارٹی میں جانے کا واضح عندیہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ میرے بچے بھی پی ٹی آئی سے واپس آ گئے ہیں ،بلاول بھٹو کے اگلا وزیر اعظم بننے کے امکانات ہیں ،وفاق اور پنجاب میں اتحادی حکومت بنے گی اور پنجاب میں مسلم لیگ (ن) قیادت کرے گی ۔

پی ٹی آئی چھوڑنے والے یا تو آزاد حیثیت میں لڑیں گے یا پیپلز پارٹی میں شمولیت اختیار کریں گے، جہانگیر خان ترین رواں ہفتے پارٹی کے قیام کا اعلان کر دیں گے ۔ ایک انٹر ویو میں سابق وزیراعلیٰ پنجاب میاں منظور احمد وٹو نے کہا کہ میرے بچوں کے پی ٹی آئی والوں سے تعلقات نہیں بنے اور وہ واپس آ گئے ہیں ، جہانگیر خان ترین سے بھی ملاقات ہوئی ہیں پیپلز پارٹی کے دوستوں سے بھی ملاقاتیں ہوئی ہیں ۔ بلاول بھٹو تعزیت کے لئے میرے گھر آ ئے تھے اور جاتے ہوئے مجھے الگ کر کے کہا کہ وٹو صاحب ہمیں آپ کو ساتھ ملانے کے لئے پھر کسی وقت بات کرنا پڑے گی ۔ انہوں نے بڑی خواہش کا اظہار کیا اور اس کی بڑی اہمیت ہے اور اس کے امکانات بھی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جہانگیر خان ترین نئی پارٹی بنانا چاہتے ہیں اور وہ متوقع طو رپر رواں ہفتے میں اعلان کر دیں گے، وہ چاہتے ہیں دبنگ حیثیت کے قدر آور اورسیاسی پوزیشن رکھنے والے لوگ میرے ساتھ آئیں تاکہ میری پارٹی کو اہمیت ملے ،پارٹیاں بنتی ہیں انہیں وقتی طور پر اہمیت ملتی ہے لیکن پھر وہ غائب ہو جاتی ہیں۔

میں یہ نہیں کہہ رہا کہ جہانگیر ترین کی پارٹی بھی غائب ہو جائے گی لیکن اس کا انحصار اس پر ہے کہ وہ پارٹی کو کس طرح چلاتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ مجھے جہانگیر ترین نے بتایا کہ انہوں نے عمران خان کو وزیر اعظم بنانے کے لئے اخراجات کئے محنت کی اور جب وہ وزیر اعظم بن گئے تو میری بیٹی کے خلاف کیس رجسٹرڈ کر دیا ۔انہوں نے کہا کہ لگتا ہے اکتوبر میں انتخابات ہوں گے۔

مرکز اور پنجاب میں اتحادی حکومتیں بنیں گی ،سندھ میں پیپلزپارٹی حکومت بنالے گی ، بلوچستان میں کچھ لوگوں کو ساتھ ملا کر پیپلزپارٹی ہی حکومت بنائے گی ، خیبر پختوانخواہ میں پی ٹی آئی کی حکومت بن جائے گی ، پنجاب میں اتحادی حکومت بنے گی لیکن قیادت (ن) لیگ کے پاس ہو گی ۔انہوں نے کہا کہ امکانات ہیں کہ بلاول بھٹو اگلے وزیر اعظم ہوں گے ،مسلم لیگ (ن) کا وزیر اعظم پیپلز پارٹی کے لئے قابل قبول ہے تو پیپلز پارٹی کا بھی مسلم لیگ (ن) کے لئے قابل قبول ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ جو لوگ پی ٹی آئی کو چھوڑ رہے ہیں وہ یا تو آزاد حیثیت میں الیکشن لڑیں گے یا یا پیپلز پارٹی کی طرف جائیں گے۔

موضوعات:



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…