کوئی مانے یا نہ مانے لیکن اس تاثر کو جھٹلایا نہیں جا سکتا کہ کچھ جج صاحبان ہر قیمت پر عمران خان کو حکومت میں واپس لانا چاہتے ہیں تاکہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو چیف جسٹس بننے سے روکا جا سکے،حامد میر

27  مارچ‬‮  2023

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)معروف صحافی حامد میر اپنے آج کے کالم میں لکھتے ہیں کہ عمران خان کو حکومت سے تو نکال دیا گیا لیکن انہوں نے نکالنے والوں کی زندگی کو عذاب بنا رکھا ہے۔ وہ پچھلے ایک سال سے ان سب کے اعصاب پر ایک ہتھوڑا بن کر برس رہے ہیں جنہوں نے مل جل کر انہیں وزارت عظمیٰ سے فارغ کیا۔

یاد کیجئے! 27 مارچ 2022ء کو عمران خان نے اپنی حکومت بچانے کے لئے اسلام آباد کی پریڈ گرائونڈ میں ایک جلسے سے خطاب کیا اور اپنے خلاف تحریک عدم اعتماد کو ایک امریکی سازش قرار دیا۔ اس جلسے میں خان صاحب نے ایک خط لہرا کر کہا کہ انہیں حکومت سے نکالنے کا حکم امریکہ سے آیا ہے۔ایک سال کے بعد اسی عمران خان نے26 مارچ کو مینار پاکستان کے سائے تلے ایک جلسے سے خطاب کیا تو امریکی سازش کا ذکر غائب ہو چکا تھا بلکہ ایک امریکی لابنگ فرم امریکی سینیٹرز سے خان صاحب کے حق میں بیانات جاری کروا رہی ہے۔آپ عمران خان کی سیاست میں سے ایک سو ایک یوٹرن تلاش کرکے انہیں پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا ابن الوقت قرار دے سکتے ہیں لیکن عمران خان کے مخالفین کا صرف ایک یوٹرن ان کی سیاست کے لئے ڈیتھ وارنٹ بن چکا ہے۔ عمران خان کے مخالفین آئین اور جمہوریت کی بالادستی کے علمبردار تھے لیکن وہ آئین اور جمہوریت دونوں سے بھاگ چکے ہیں۔

سپریم کورٹ نے پنجاب اور خیبر پختونخوا کی صوبائی اسمبلیاں تحلیل ہونے کے بعد دونوں صوبوں میں نوے دن کے اندر اندر انتخابات کرانے کا حکم دیا تھا۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے پہلے تو ایک تاریخ کا اعلان کیا اور پھر پنجاب میں انتخابات کو اکتوبر تک ملتوی کردیا۔

اس ناچیز نے 2 مارچ 2023ء کو ’’معاملہ مزید الجھ گیا‘‘ کے عنوان سے اپنے کالم میں واضح طور پر لکھ دیا تھا کہ حکومت اور الیکشن کمیشن نوے دن میں انتخابات کی بجائے سپریم کورٹ کا حکم نہیں مانیں گے۔ وہی ہوگا جو 2018ء میں نواز شریف کے ساتھ ہوا۔ پہلے نااہلی پھر انتخابات۔ اکتوبر 2023ء تک عمران خان نااہل ہوگئے تو انتخابات بھی ہو جائیں گے بصورت دیگر اکتوبر میں بھی انتخابات مشکل ہیں۔

عمران خان کی تمام تر امیدوں کا مرکز سپریم کورٹ ہے۔ انہیں یقین ہے کہ جس سپریم کورٹ نے نواز شریف کو نااہل کیا وہ انہیں نااہلی سے بھی بچائے گا اور حکومت کو نوے دن میں انتخابات کرانے پر بھی مجبور کردے گا۔ کوئی مانے یا نہ مانے لیکن اس تاثر کو جھٹلایا نہیں جا سکتا کہ کچھ جج صاحبان ہر قیمت پر عمران خان کو حکومت میں واپس لانا چاہتے ہیں تاکہ کسی طریقے سے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو چیف جسٹس آف پاکستان بننے سے روکا جا سکے۔ ان جج صاحبان کی لڑائی آئین کی بالادستی کے لئے نہیں ہے بلکہ یہ ذاتی لڑائیوں میں الجھے ہوئے ہیں ورنہ آئین کی خلاف ورزی تو بلوچستان میں روزانہ ہوتی ہے۔

موضوعات:



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…