اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک /آن لائن)نجی ٹی پروگرام میں پی ٹی آئی سینئر رہنما و سابق وزیراعلی لیاقت جتوئی نے میں کوئی 20 ویں گریڈ کا افسر نہیں جو پارٹی کے نوٹس کا جوب دوں۔ انکا کہنا تھا کہ میں مجھے شوکاز نوٹس جاری کر کے دھمکایا نہیں جا سکتا ۔ میں وزیراعظم عمران خان کو خط لکھا کہ ہمیں اعتماد میں لیے بغیر سینٹ کے ٹکٹ تقسیم کیے گئے ۔ ان کا کہنا تھا کہ سیف اللہ ابڑو چھ ماہ
قبل پارٹی کا حصہ بنے پہلے تو پیپلز پارٹی کی فرنٹ لائن پر کھلتے رہے ہیں ۔ سیف اللہ اتنا میٹھا شہد ہے کہ سارے اس کے پیچھے پڑ گئے ہیں ۔واضح رہے کہ پی ٹی آئی سینئر رہنما لیاقت جتوئی کو پارٹی قیادت پر سنگین الزامات عائد کرنے پر نوٹس جاری کیا گیا تھا ۔ قائمہ کمیٹی برائے نظم و احتساب نے اظہاروجوہ کا نوٹس جاری کردیا ۔ لیاقت جتوئی کا کہناہے کہ بیشک کورٹ کا نوٹس بھیجیں میں بتاؤں گا کہ سینیٹ کا ٹکٹ کیسے دیا گیاہے۔پی ٹی آئی رہنما سے نوٹس میں متنازع بیان پر وضاحت طلب کی گئی ہے ۔ تحریک انصاف کے رہنما لیاقت جتوئی کو پارٹی قیادت کے خلاف گفتگو اور سنگین الزام تراشی کی ، ان کا طرز عمل پارٹی پالیسی اور آئین کی سریح خلاف ورزی ہے ، مغربی سندھ ریجن کی قائمہ کمیٹی سات روز معاملے پر کارروائی کرے گی ۔گزشتہ روز پاکستان تحریک انصاف کے ناراض رہنما سابق وزیر اعلیٰ سندھ لیاقت جتوئی نے الزام عائد کیا ہے کہ سینیٹ الیکشن کے لیے سیف اللہ ابڑو کا ٹکٹ 35 کروڑ روپے میں بکا ہے۔ میڈیارپورٹس کے مطابق سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک ویڈیو شیئر کی گئی ہے جس میں سابق وزیر اعلیٰ سندھ لیاقت جتوئی ایک جگہ بیٹھے بات کر رہے ہیں ، جس میں انہوں نے کہا کہ تین چار لوگ بیٹھ کر اپنے من پسند لوگوں کو سینیٹ الیکشن کے لیے ٹکٹیں دیں ، سیف اللہ ابڑو اس قابل نہیں ہے کہ میں اس کا ذکر بھی کروں ، لیکن یہ ٹکٹ 35کروڑ روپے میں بکا ہے۔ پی ٹی آئی کے ناراض رہنمائ نے کہا کہ سیف اللہ ابڑو محض 6 ماہ پہلے پارٹی مین آئے تو ایسے شخص کو کس بنیاد پر ، کس میرٹ پر سینیٹ الیکشن کا ٹکٹ جاری کیا گیا۔ دوسری طرف حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف کے اْمیدوار سیف اللہ ابڑو کے کاغذات نامزدگی مسترد کر دئے گئے ، الیکشن ٹربیونل نے الیکشن کمیشن کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے سیف اللہ ابڑو کے کاغذات نامزدگی منظور ہونے کیخلاف اپیل منظور کرلی اور انہیں سینیٹ انتخابات میں حصہ لینے سے روک دیا۔