پیر‬‮ ، 15 ستمبر‬‮ 2025 

ماضی میں پٹرول ڈیزل کی قیمتوں پر احتجاج کرنے والوں نے پٹرول کے نام پر ہی عوام کی کھال اتار دی، فی لیٹر کتنا ٹیکس وصول کیا جا رہا ہے؟ انتہائی افسوسناک انکشافات

datetime 8  دسمبر‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (نیوز ڈیسک)پٹرولیم مصنوعات کی مد میں عوام سے حکومت کی جانب سے 206 ارب ٹیکس لینے کا افسوسناک انکشاف۔قومی اسمبلی کو بتایاگیا ہے کہ موجودہ حکومت نے ایک سال میں پٹرولیم مصنوعات پر ٹیکسوں کی مد میں 206 ارب 28 کروڑ روپے عوام کی جیبوں سے نکلوا لیے۔ وقفہ سوالات کے دور ان پٹرولیم ڈویژن نے بتایاکہ حکومت ڈیزل پر فی لیٹر 45 روپے 75 پیسے ٹیکس وصول کیا جارہا ہے،

پٹرول پر 35 روپے، مٹی کے تیل پر 20 روپے اور لائٹ ڈیزل پر 14 روپے 98 پیسے فی لیٹر ٹیکس وصول کیا جارہا ہے۔ پٹرولیم ڈویژن نے تحریری جواب میں بتایاکہ گزشتہ ایک سال کے دوران تیل میں قیمتوں کو 17 بار تبدیل کیا گیا۔عمر ایوب نے کہاکہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 6بار اضافہ جبکہ 11 بار کمی کی گئی۔ وفاقی وزیر عمر ایوب نے بتایاکہ یہ بات درست نہیں کہ عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں کمی آئی ہے، یہ کہنا بھی درست نہیں کہ پاکستان میں تیل کی قیمتوں میں اضافہ ہورہا ہے، عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں کبھی کمی اور کبھی اضافہ ہوتا ہے۔دوسری جانب امیر جماعت اسلامی صوبہ وسطی پنجاب محمد جاوید قصوری نے کہا ہے کہ ڈیزل پر 45اور پٹرول پر 35روپے ٹیکس لینے کے حکومتی اعتراف نے ثابت کردیاہے کہ ماضی کی حکومتوں کی طرح موجودہ حکمرانوں کو بھی عوامی مشکلات کے حل سے کوئی غرض نہیں، حکومت ایک سال میں پٹرول ٹیکسوں کی مد میں 206ارب وصول کرچکی ہے جبکہ مٹی کے تیل اور لائٹ ڈیزل پر 15روپے تک ٹیکس وصول کیا جارہا ہے، بجلی کی قیمتوں میں 26پیسے فی یونٹ کے اضافے سے عوام پر 14ارب کا اضافی بوجھ پڑے گا اسے فی الفور واپس لیا جائے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز مختلف پروگرامات سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ ریاست مدینہ کے خواب دکھانے والوں نے عوام کے جذبات کو بری طرح مجروح کیا ہے۔ آئی ایم ایف سے قرض لینے کی بجائے خود کشی کو ترجیح دینے والوں نے آج ملک و قوم کو آئی ایم ایف، ورلڈ بینک اور دیگر مالیاتی اداروں کے پاس گروی رکھ دیا ہے۔ ملک میں تحریک انصاف نہیں بلکہ آئی ایم ایف، ورلڈبینک کی معاشی پالیسیاں رائج ہیں۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



انجن ڈرائیور


رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…

اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر

حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…

وین لو۔۔ژی تھرون

وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…