کراچی سے بلوچستان کا زمینی راستہ منقطع، گاڑیوں کی طویل قطاریں،بد ترین ٹریفک جام،جمعیت علمااسلام (ف) نے ”پلان بی“کا آغاز کردیا

14  ‬‮نومبر‬‮  2019

کراچی (این این آئی) جمعیت علمااسلام (ف) نے اپنے احتجاجی حکمت عملی کی پلان بی کے تحت کراچی میں حب ریور روڈ پر دھرنا شروع کردیا جس کے باعث کراچی سے بلوچستان کا زمینی راستہ منقطع ہوگیا، گاڑیوں کی طویل قطاریں لگ گئیں اور بد ترین ٹریفک بھی جام ہوگیا۔جے یو آئی سندھ کے جنرل سیکریٹری علامہ راشد محمود سومرو بھی دھرنے میں پہنچ گئے۔شرکاسے خطاب کرتے ہوئے مولانا راشد سومرو نے کہا کہ حکومت کی دیواریں کمزور ہوچکی ہے،

بس گرانا باقی ہے۔ہمارا پلان اے ناکام ہوا ہے اور نہ ہی پلان بی اور سی ناکام ہوگا۔کوئی شخص عمران خان کو زیر اعظم دیکھنا نہیں چاہتا۔جب تک قائدین چاہیں گے دھرنا جاری رہے گااور جب بھی دھرنا ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ملک بھر میں ایک ہی ساتھ دھرنے ختم کیے جائیں گے۔آج جمعہ کی نماز حب ریور روڈ پر ہی ادا کی جائے گی۔ انھوں نے کہا کہ سلیکٹڈ وزیراعظم کو سلام پیش کرتے ہیں جنہوں نے ڈالر سستا اور ٹماٹر مہنگا کردیا،اسٹیٹ بینک ایک ارب روپے کے خسارے میں جارہا ہے،ایک کروڑ نوکریاں اور 50لاکھ گھر دینے کا وعدہ کرنے والی حکومت نے لاکھوں لوگوں کو بے روزگار اور ہزاروں کو بے گھر کردیا ہے، 50 ہزار روپے کمانے والا بھی بجلی کا بل نہیں دے سکتا، کوئی بھی عمران خان کو وزیراعظم کے منصب پر نہیں دیکھنا چاہتا۔ انھوں نے کہا کہ ہماری تحریک 27 اکتوبر سے شروع نہیں ہوئی تھی۔آزادی مارچ کو آغاز 25 جولائی 2018 کی رات سے شروع ہوگیا تھا، 25 جولائی 2018 کو دال کچھ نہیں پوری کالی نکلی،الیکشن کمیشن کے دفاتر کے سامنے دھرنے ہماری پہلی حکمت عملی، 15 ملین مارچ کا انعقاد ہماری دوسری حکمت عملی او رآزادی مارچ ہماری تیسری حکمت کا نتیجہ تھا۔انھوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمن نے دیکھا کہ کارکنان انڈے بیچ کر اخراجات برداشت کیے تووہ یہ برداشت نہیں کرسکے اور پلان بی کا اعلان کیا لیکن پی ٹی آئی کے لوگ پر وپیگنڈا کرنے میں مصروف ہیں۔ ہمارا پلان اے ناکام ہوا ہے اور نہ ہی پلان بی اور سی ناکام ہوگا۔

مولانا راشد سومرو کا کہنا تھا کہ سرفروش اور مجاہد کارکنان کو سلام پیش کرتا ہوں۔اسلام آباد دھرنے میں استقامت کا مظاہرہ کرنے والے کارکنان خراج عقیدت کے مستحق ہیں۔پی ٹی آئی نے ڈی چوک کا جو حشر کیا تھا وہ سب کو یاد ہے۔جے یو آئی کے دھرنے کو بھی سب نے دیکھا جہاں صفائی بھی ہم خود کرتے تھے۔اس موقع پر انھوں نے دھرنے کے شرکاسے سوا ل کیا کہ وہ یہاں کب تک بیٹھ سکتے ہیں؟ تو جواب میں کارکنان نے کہا کہ جب تک قائدین چاہئیں گے دھرنا جاری رہے گا۔

انھوں نے کہا کہ جب تک قیادت فیصلہ نہیں کرتی اس وقت تک دھرنا جاری رہے گا اور جب بھی دھرنا ختم کرنے کا کوئی فیصلہ کیا گیا تو ملک بھر میں ایک ہی وقت میں تمام مقامات کے دھرنے ختم کیے جائیں گے اور آج جمعہ کی نماز حب ریور روڈ پر ہی ادا کی جائے گی۔دھرنے میں جے یو آئی کارکنان کی کثیر تعداد موجود ہے۔ شرکا نے مختلف اوقات کی نمازیں باجماعت ادا کیں، جے یو آئی نے دھرنے کے شرکاکے لیے بنیادی سہولتوں کی فراہمی کے بھی انتظامات کیے ہیں۔اس سے قبل سابق رکن سندھ اسمبلی وجے یو آئی کے رہنما مولانا عمر صادق شرکاسے خطاب اور میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ ہمارا یہ دھرنا عمران خان کی حکومت کے خلاف ہے، ہمیں یہاں ایک ہفتہ بیٹھنا پڑے یا ایک مہینہ جب تک قیادت کا حکم ہے یہیں بیٹھیں رہیں گے،

احتجاج ہمارا جمہوری حق ہے اس کے لیے کسی این او سی اور کسی کی اجازت کی ضرورت نہیں ہے۔انھوں نے کہا کہ اسلام آباد کے دھرنے کی طرح یہ دھرنا بھی مکمل پر امن رہے گا،اگر ہمارے ساتھ زور زبردستی ہوئی تو ہم مشتعل نہیں ہونگے، ایک صوبے سے دوسرے صوبے کا راستہ بند کردیا ہے لیکن مریضوں اور ایمبولینس کو گزرنے کا مکمل راستہ دیں گے،ہمارے دھرنے سے انھیں کوئی مشکل پیش آئے گی۔ان کا کہنا تھا کہ دھرنے میں شرکت کے لیے ہمارے کارکنا ن کے قافلے آنا شروع ہوگئے ہیں،دھرنا غیر معینہ مدت تک جاری رہے گا۔قبل ازیں آزادی مارچ کی گونج فضاں میں گونجی۔اسلام آباد سے کراچی آنے والی ایئر بلو کی پروز 201میں جے یو آئی کے مرکزی علامہ راشد سومرو کی موجودگی میں جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمن اور آزادی مارچ کے حق میں نعرے لگائے گئے۔ مسافروں کا کہنا تھا کہ مولانا حکومت کے خلاف کھڑے ہیں اور ہم مولانا کے ساتھ ہیں۔

موضوعات:



کالم



شاہ ایران کے محلات


ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…

مشہد میں دو دن (آخری حصہ)

ہم اس کے بعد حرم امام رضاؒ کی طرف نکل گئے‘ حضرت…

مشہد میں دو دن (دوم)

فردوسی کی شہرت جب محمود غزنوی تک پہنچی تو اس نے…

مشہد میں دو دن

ایران کے سفر کی اصل تحریک حسین باقری ہیں‘ یہ…

ہم کرنا ہی نہیں چاہتے

وہ وجے تنوار تھا‘ ذات کا گجر تھا‘ پیشہ پہلوانی…

ٹھیکیدار

یہ چند سال پہلے کی بات ہے اور شہر تھا وینس۔ وینس…

رضوانہ بھی ایمان بن سکتی تھی

یہ کہانی جولائی 2023 ء میں رپورٹ ہوئی تھی‘ آپ…

ہم مرنے کا انتظار کیوں کرتے ہیں؟

’’میں صحافی کیسے بن گیا؟‘‘ میں جب بھی اس سوال…

فواد چودھری کا قصور

فواد چودھری ہماری سیاست کے ایک طلسماتی کردار…