آزاد کشمیر میں 2010ء کی انتخابی مہم کے دوران نوازشریف نے اعلان کیا تھاکہ اتنا ظلم بھارت نے کشمیر میں نہیں کیا، جتنا پاکستانی فوج نے ۔۔۔!!! تب بھارتی سفیر نے مشاہدسید سے کیاکہا تھا ؟ ہارون رشید‎کا اہم انکشاف

18  اگست‬‮  2019

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)معروف کالم نگار ہارون الرشید اپنے آج کے کالم’’خیر اور شر ‘‘ میں لکھتے ہیں کہ ۔۔۔ عمران خان عوامی جذبات کو بہرحال زیادہ ملحوظ رکھتے ہیں ۔ یہ نواز شریف کی حکومت نہیں ، جن کے گھر میں آئے دن بھارتی مہمان بلا تکلف آتے اور بعض اوقات ہفتوں قیام کیا کرتے ۔

ان میں لندن سے آنے والا ایک ڈاکٹر شامل تھا، جاتی امرا میں جو سیاسی اجلاسوں میں بھی شریک ہوا کرتا۔ بدقسمتی سے ہماری اجتماعی یادداشت بہت ناقص ہے ۔ آزاد کشمیر میں 2010ء کی انتخابی مہم کے دوران مظفر آباد میں آنجناب نے اعلان کیا تھا :اتنا ظلم بھارت نے کشمیر میں نہیں کیا، جتنا پاکستانی فوج نے ۔تب بھارتی سفیر نے سید مشاہد حسین سے کہا تھا : We are pleasently surprised that Mian sahib did not mention India or Indian army in the campaign. ۔ ہمیں خوشگوار حیرت ہے کہ میاں صاحب نے آزاد کشمیر کی انتخابی مہم کے دوران بھارت یا بھارتی فوج کا کوئی ذکر تک نہ کیا۔ جی نہیں ،ذکر تو کیا مگر ہندوستان کے حق میں۔ میاں محمد نواز شریف ان گنتی کے پاکستانیوں میں سے ایک ہیں ، جنہوں نے بھارتی بالادستی کے امریکی تصور کوپوری طرح قبول کر لیا تھا۔ بھارتی ہندوئوں کے ساتھ شریف خاندان کے تعلقات ایک نہیں ، تین نسلوں پر پھیلے ہیں ۔اس کہانی کا آغاز پچھلی صدی کے دوسرے عشرے میں امرتسر سے ہوا۔ دبئی ، جدّہ ، لندن اور جاتی امرا اس کے مختلف پڑائو ہیں لیکن یہ کہانی پھر کبھی ۔زرداری اور نواز شریف مظلوم کشمیریوں کے باب میں کتنے سنجیدہ تھے۔

اس کی ایک علامت کشمیر کمیٹی ہے ،دونو ں ادوار میں مولانا فضل الرحمٰن سربراہی کے منصب پر فائز رہے ۔ کشمیر پر اسلام آباد کی یکسوئی میں راولپنڈی کا دخل بھی ہے ، جہاں زیادہ گہری سطح پر تجزیہ ہوتاہے ۔ پانچ اگست کے انقلاب سے جو گہرے اثرات مرتب ہوئے ، ان میں سے ایک یہ ہے کہ کشمیر میں بھارت نواز قیادت بے معنی ہوگئی ۔ اس کا کردار تمام ہوا ۔ اب وہ اپنی قوم کے ساتھ کھڑے ہوں گے یا فنا کے گھاٹ اتر جائیں گے ۔

دوسرا واقعہ یہ ہے کہ پاکستان کے بھارت نواز دانشور اب بے بس ہیں ۔ ان میں سے بعض نے کشمیر پر ٹسوے بہائے ۔ ان میں سے ایک سیاہ بخت نے اہلِ کشمیر کا موازنہ تھر کے مکینوں سے کیا ہے ۔ اللہ کی آخری کتاب میں یہ لکھا ہے : تم ایک چیز کو برا سمجھتے ہو؛حالانکہ اس میں تمہارے لیے خیر پوشیدہ ہوتی ہے ۔ تم ایک چیز سے محبت کرتے ہو ؛حالانکہ اس میں تمہارے لیے شر ہوتاہے ۔آنے والا کل کیا لائے گا ، اللہ کے سوا کوئی نہیں جانتامگر یہ کہ ظلم کے مقابل ڈٹ کر کھڑے ہونے والے ،جہاد کرنے والے ہی سرخرو ہوتے ہیں ۔

موضوعات:



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…