اسٹیبلشمنٹ کی چوسنی منہ سے نکلی تو کہتے ہیں مجھے کیوں نکالا،نواز چلا گیا اب شہباز شریف کی باری ہے،نواز شریف کا مقدر انتخابات سے قبل اڈیالہ جیل ہے

25  جنوری‬‮  2018

لاہور( مانیٹرنگ ڈیسک) پیپلز پارٹی پنجاب کے صدر قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ میاں صاحب کہتے ہیں کہ اگر اگلی دفعہ آئے تو انصاف اور عدل کے لیے کام کریں گے لیکن عوام پوچھ رہے میاں صاحب اس وار کیتا کی آ ؟ ،اگلی باری تو پھر زردارکی ہے،اب تو آپ کا ساراٹبر نیب میں حساب دے گا اورنواز شریف کا مقدر انتخابات سے قبل اڈیالہ جیل ہے،شہباز شریف سانحہ مال ٹاؤن ،سستی روٹی سے آشیانہ سے جان چھوٹے گی تو انتخابات میں جاؤ گے ۔

ا ن خیالات کا اظہار انہوں نے پانچ فروری کے جلسہ کے سلسلہ میں شاہد بھٹی کی جانب سے دئیے گئے استقبالیہ سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر پنجاب کے جنرل سیکرٹری چوہدری منظور ، اسلم گل سمیت دیگر بھی موجود تھے۔ قمر زمان کائرہ نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے عوامی رابطہ مہم شروع کر دی ہے،میاں نوازشریف جگہ جگہ جا کر کہہ رہے ہیں مجھے کیوں نکالا،کہتے ہیں کہ اگر اگلی دفعہ آئے تو انصاف اور عدل کے لیے کام کریں گے،عوام پوچھ رہے میاں صاحب اس وار کیتا کی آ؟،اگلی باری تو پھر زردارکی ہے۔ا نہوں نے کہا کہ آپ جن کی گود میں چڑھتے تھے انہوں نے آپ کو اتار د یا ہے،آپ حکومتوں کے خلاف عدالتوں میں جاتے تھے،اب عدالتوں نے آپ کو سزا دے کر نکال دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شہباز شریف نے پھر پرانی ڈگڈگی نکال لی ہیں،اگر سارے کام اگلی مرتبہ آکر کرنے تھے تو ان ساڑھے چار سال میں کیا کیا،شہباز شریف آپ کو تو نیب نے بلایا ہے تو چیخیں نکل گئیں،ابھی تو آشیانہ پر بلایا ہے ابھی تو سستی روٹی کا کیس کھلنا ہے جس میں آپ کے لوگوں کی جیبیں بھری گئی،ابھی تو لیپ ٹاپ کا کیس کھلنا ہے،آپ نے اس قوم کو دیا کیا ہے۔نوجوانوں کو روزگار دینا حکومت کی ذمہ داری ہے،ہمارے اوپر تو نوجوانوں کو نوکریاں دینے پر کیس بنائے گئے ۔ہم ایکسپورٹ کو پچیس ارب ڈالر تک لے گئے،فیکٹریاں ہمارے دور میں لگیں،آج فیکٹریاں بند ہو رہی ہیں ،کسان اپنی فصل جلا رہے ہیں۔ ان کے بچے تو پیدا ہوتے ہی راکٹ کی طرح دولت کماتے ہیں،

اب عوام تمیں ووٹ نہیں کچھ اور دیں گے۔ جب پیٹ میں بھوک ہو تو عوام نے سڑکیں جنگلہ بس کیا کرنی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جب پیپلز پارٹی دو ہزار آٹھ میں حکومت میں آئی تو ملک میں دہشتگردی تھی،ہم دالیں باہر سے منگوا رہے تھے،ہم پر دنیا پابندیاں لگانے جا رہی تھی لیکن ہم نے حالات کو درست کیا ،ہم نے مزدوروں کی تنخواہیں بڑھائیں،کسانوں کو فصلوں کا معاوضہ دیا۔پاک فوج کے شانہ بشانہ دہشتگردی کے خلاف جنگ لڑی ہم نے پاکستان کا مقدمہ لڑا تو یورپ اور امریکہ بھی ہماری قربانیوں کو مانالیکن آج پھر وہی حالات ہیں کیونکہ یہ تو اپنے پانامے اور اقامے میں مصروف ہیں۔

اس لئے کہتے ہیں ملک میں خوشحالی کے لیے پھر پیپلز پارٹی آئے گی۔میاں صاحب آپ کی دولت کے انبار ملک کے اندر اور باہر بڑھ رہے ہیں،ان کا کام دولت لوٹنا ،ڈاکے مارنا اور تجوریاں بھرنا ہے لیکن اب یہ نہیں چلے گا آپ کو احتساب کا سامنا کرنا پڑے گا،اصغر خان فوت ہو گئے لیکن کیس ابھی تک چل رہا ہے۔ انہوں نے کاہ کہ عوامی احتجاج ہورہا ہے تو انہیں برداشت نہیں ہو رہا،شہباز شریف آپ کی سانحہ مال ٹاؤن ، سستی روٹی اور آشیانہ سے جان چھوٹے گی تو انتخابات میں جاؤ گے ،شہبازشریف تم نے ہمارے خلاف جو سازشیں کی ہیں اب تمارا وقت حساب دینے کاہے ،جب اللہ کی رسی کھنچتی ہے تو دنیا کی کوئی طاقت نہیں بچا سکتی،

اب تمارا حساب شروع ہو چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سرحد پار مودی کو جواب دینا ہے اور یہاں اس کے یار کو جواب دینا ہے کہ میاں اب تم بھاگ نہیں سکتے۔ چوہدری منظور نے کہا کہ پیپلز پارٹی تاریخی پارٹی ہے اور اس کا موچی گیٹ کا جلسہ بھی تاریخی ہوگا۔شہید بھٹو نے پانچ فروری کی چھٹی دی اور ہڑتال کی کال دی اور پھر پاکستان میں ہی نہیں پورے جموں کشمیر میں ہڑتال ہوئی۔ موجودہ حکمرانوں نے مسئلہ کشمیر کو پس پشت ڈال دیاہے ۔سن لو نواز شریف، شہباز شریف ہم مسئلہ کشمیر کو کشمیر کی آزادی تک ختم نہیں ہونے دیں گے۔

بلاول بھٹو نے نعرہ لگایا تھا کہ مودی کے یار کے متعلق گرتی ہوئی دیواروں کو ایک دھکا اور دو۔ انہوں نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ کی چوسنی منہ سے نکلی تو کہتے ہیں مجھے کیوں نکالا،نواز چلا گیا اب شہباز شریف کی باری ہے،نواز شریف مکافات عمل کا شکار ہیں،نواز شریف نے بی بی شہید کے خلاف جھوٹے مقدمات بنائے،محترمہ پر جھوٹے مقدمات بنا کر موٹر وے کا کمیشن باہر بھیجتا رہا،نواز شریف کی کرپشن کا کیس ملک سے نہیں بلکہ باہر سے آیا۔ انہوں نے کہا کہ آصف علی زرداری کو جیل میں رکھا گیا اور ان کی زبان کاٹی گئی ،بھٹو کی بیٹی نے تو جدوجہد کی تم سے تو چند ماہ نہیں نکالے اورہاتھ پاؤں کے انگوٹھے لگا کر سعودی عرب بھاگ گئے۔

جہاز بھٹو کے لیے بھی آئے تھے لیکن انہوں نے کہا کہ اپنی دھرتی کو نہیں چھوڑوں گا ،تماری تو یہ حالت ہے کہ سعد رفیق شہباز شریف کے وزیراعظم کے نعرے لگوائے تو شاہد خاقان عباسی نے کہہ دیا ابھی فیصلہ نہیں ہوا۔ انہوں نے کہا کہ شہباز شریف نے پانچ ہزار جعلی پولیس مقابلے کرائے،جہاں جہاں ظلم ہوگا پیپلز پارٹی جائے گی ۔ایمان فاطمہ کے قتل میں بے گناہ حافظ مدثر کو جھوٹا پولیس مقابلہ کرا کے مروا دیا،ان پانچ ہزار جعلی پولیس مقابلوں کے لیے جوڈیشل کمیشن بنایا جائے۔پریس کانفرنس میں تالیاں بجائی گئیں زینب کے والد کو نہیں بولنے دیا گیا لیکن اب شہباز شریف کی شو بازیاں ختم ہو چکی ہیں۔شہباز ،عمران خان کا آخری الیکشن ہے جبکہ بلاول بھٹو کا پہلا الیکشن ہے۔

موضوعات:



کالم



ریاست کو کیا کرنا چاہیے؟


عثمانی بادشاہ سلطان سلیمان کے دور میں ایک بار…

ناکارہ اور مفلوج قوم

پروفیسر سٹیوارٹ (Ralph Randles Stewart) باٹنی میں دنیا…

Javed Chaudhry Today's Column
Javed Chaudhry Today's Column
زندگی کا کھویا ہوا سرا

Read Javed Chaudhry Today’s Column Zero Point ڈاکٹر ہرمن بورہیو…

عمران خان
عمران خان
ضد کے شکار عمران خان

’’ہمارا عمران خان جیت گیا‘ فوج کو اس کے مقابلے…

بھکاریوں کو کیسے بحال کیا جائے؟

’’آپ جاوید چودھری ہیں‘‘ اس نے بڑے جوش سے پوچھا‘…

تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟

نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…