ایگزیکٹو اتھارٹی عدالتوں کو نہیں، پارلیمنٹ کو جوابدہ ہے چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کے کیس میں اہم ریمارکس

27  جنوری‬‮  2020

اسلام آباد (این این آئی) اسلام آباد ہائی کورٹ نے الیکشن کمیشن اراکین کی تقرری کے حوالے سے درخواست نمٹاتے ہوئے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن اراکین کی تقرری کا کریڈٹ پارلیمنٹ کو جاتا ہے اور پارلیمنٹ کا وقار ہر صورت برقرار رہنا چاہیے۔

تفصیلات کے مطابق گزشتہ سال 26جنوری کو الیکشن کمیشن اراکین کی ریٹائرمنٹ کے بعد سے حکومت اور اپوزیشن کے درمیان اختلافات کے سبب سندھ اور بلوچستان کے اراکین الیکشن کمیشن کے تقرر کا عمل تعطلی کا شکار تھا۔حکومت اور اپوزیشن کی جانب سے معاملہ حل نہ ہونے پر مسلم لیگ ن کے رکن قومی اسمبلی محسن شاہنواز رانجھا نے عدالت میں معاملے کے حل کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی تاہم ایک سال بعد حکومت اور اپوزیشن کے درمیان چیف الیکشن کمشنر کے ساتھ ساتھ سندھ اور بلوچستان کے اراکین الیکشن کے ناموں پر اتفاق کے بعد پیر کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں مقدمے کی دوبارہ سماعت ہوئی۔دوران سماعت وفاقی حکومت نے عدالتی احکامات پر عملدرآمد کی رپورٹ جمع کروا دی جس میں بتایا گیا کہ عدالتی حکم پر رکن سندھ اور بلوچستان کی تعیناتی کر دی گئی۔رپورٹ کے مطابق سندھ سے نثار درانی اور بلوچستان سے شاہ محمود جتوئی کو رکن مقرر کر دیا گیا اور 24جنوری کو صدر مملکت کی جانب سے نوٹیفکیشن جاری کیا گیا تھا۔اس موقع پر درخواست گزار محسن شاہنواز رانجھا نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں مستقبل میں ایسے غیر آئینی اقدامات روکنے کے لیے عدالت احکامات جاری کرے۔

یہ درست ہے کہ آئین پارلیمان بناتی ہے لیکن آئین کی محافظ عدالتیں ہیں۔انہوں نے کہاکہ ہم چاہتے ہیں عدالت مستقبل کیلئے گائیڈ لائنز ضرور جاری کرے اور حکومت کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کو ضرور سراہنا چاہوں گا جنہوں نے اس معاملے پر ہم سے تعاون کیا اور بات سنی۔اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ الیکشن کمیشن کا معاملہ حل ہو گیا اور یہ کریڈٹ پارلیمنٹ، اس کے ہر رکن اور عوام کو جاتا ہے۔

انہوں نے کہاکہ اس عدالت نے معاملے میں مداخلت نہیں کی اور معاملہ پارلیمنٹ پر ہی چھوڑا تھا کیونکہ پارلیمنٹ کا وقار ہمیشہ مقدم رہنا چاہیے۔چیف جسٹس نے کہا کہ پارلیمنٹ میں کوئی اختلاف ہو تو بات چیت سے ہی حل ہونا چاہیے، پارلیمنٹ اور جمہوریت کی خوبصورتی یہی ہے کہ مل بیٹھ کر معاملات حل کریں۔اس موقع پر معزز چیف جسٹس اطہر من اللہ نے دوٹوک الفاظ میں کہا کہ ایگزیکٹو اتھارٹی پارلیمنٹ کو جوابدہ ہے، عدالتوں کو نہیں، ادارے اپنے اپنے دائرے میں کام کریں گے تو ہی ملک مضبوط ہو گا۔انہوں نے کہا کہ ہم سب کو اپنی اپنی انا سے اوپر ہو کر سوچنا ہو گا اور پارلیمنٹ مضبوط ہو گی تو ہی ملک مضبوط ہو گا۔عدالت نے الیکشن کمیشن کے اراکین سے متعلق درخواست نمٹادی۔

موضوعات:



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…