’’کسی کو این آر او دینے کا مطلب ملک سے غداری ہوگا‘‘ یہ کس منہ سے کہتے ہیں اچھا کام کرکے گئے؟عمران خان پیپلز پارٹی اور ن لیگ والوں پر برس پڑے، کرپشن کرنیوالوں کو نہ چھوڑنے کا اعلان

9  فروری‬‮  2019

بلوکی(این این آئی)وزیراعظم عمران خان نے واضح کیا ہے کہ کسی کو این آر او دینے کا مطلب ملک سے غداری ہوگا ، جس نے ملک کا دیوالیہ نکالا ان میں کسی کو نہیں چھوڑیں گے ،دو این آر او کی وجہ سے قوم آج مصیبت میں ہے ،مہنگائی ہے، روپیہ گررہا ہے، جب آپ قرض لیں گے اور تاریخی خسارے چھوڑیں گے تو قیمت عوام ادا کرے گی،یہ کس منہ سے کہتے ہیں اچھا کام کرکے گئے، کون گھر کا دیوالیہ نکال کر کہتا ہے ہم اچھا گھر چھوڑ کرگئے۔

جمہوری تاریخ میں ایسا کبھی ہوا ہی نہیں کہ ایک جیل سے آدمی اٹھ کر آئے اور پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا چیئرمین بن جائے ، پھر اسی نیب کو طلب کرلے، کسی بدعنوان کو کوئی رعایت نہیں دینگے۔ہفتہ کو یہاں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوںنے کہاکہ درخت لگانا شوق کی بات نہیں بلکہ یہ مستقبل کیلئے زندگی اور موت کا سوال ہوگیا ہے، پاکستان دنیا میں آٹھویں نمبر پر وہ ملک ہے جسے سب سے زیادہ ماحولیاتی خطرے کا سامنا ہے۔عمران خان نے کہا کہ اگر موسم اسی طریقے سے گرم ہوتا گیا تو آنے والے دنوں میں یہاں رہنا مشکل ہوجائیگا، یہاں خشک سالی ہوگی اور دریاؤں میں پانی کم ہوجائے گا کیونکہ ہماری ملک میں سب سے کم جنگلات ہیں۔وزیر اعظم نے کہا کہ جب میں چھوٹا تھا تو میں نے پنجاب کے مختلف جنگلات کو دیکھا تاہم افسوس بعد میں انہیں جنگلات کو تباہ ہوتے دیکھا، ان زمینوں پر قبضہ کرلیا گیا جس کے نتیجے میں آلودگی بڑھی اور آج لاہور میں سب سے زیادہ آلودگی ہے۔انہوں نے کہا کہ جنگلات کاٹنے کی وجہ سے گرمی بڑھی اور گلیشیئر پگھلنا شروع ہوگئے، یہ جنگلات بڑھانا شوق نہیں بلکہ لازم ہے اور نوجوانوں نے اپنے اور ملک کے مستقبل کیلئے درختوں کی کٹائی کو روکنا ہے۔عمران خان نے کہا کہ آئندہ 5 برسوں میں 10 ارب درخت لگانا ہمارا ہدف ہے۔

خیبرپختونخوا میں ہم نے ایک ارب سے زائد درخت لگائے اور اب ہم نے پورے پاکستان کو سبز کرنا ہے۔انہوں نے کہا کہ سابق دور میں قبضہ گروپ کے ساتھ مل کر جنگلات کی اراضی پر قبضہ کیا گیا لیکن اچھے بیوروکریٹس کی مدد سے ہم قبضہ گروپ سے ان اراضی کو خالی کروائیں گے۔انہوںنے کہاکہ ہم نے پارکوں سے بھی قبضہ چھڑوانا ہے، اگر ہر جگہ سیمنٹ بھرجائے گا تو مزید گرمی ہوگی اور لوگوں کو مشکلات ہوگی۔

لہٰذا ہم نے ان قبضہ گروپ کے خلاف جہاد شروع کرنی ہے۔وزیراعظم عمران خان نے ایک بار پھر این آر او سے متعلق خبروں کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہاکہ آج کل این آر او کی بڑی بازگشت ہے، این اذر او وہ ہوتا ہے جو آپ بڑے مجرموں کو معاف کردیں، دو این آر او نے ملک کو تاریخی نقصان پہنچایا، آج جو ہمارے حالات ہیں، ملک مقروض ہے، اس کی بڑی وجہ دو این آر او ہیں۔وزیراعظم نے کہا کہ ایک این آر او مشرف نے نوازشریف کو دیا جس میں شریف برادران کے خلاف حدیبیہ پیپر ملز کرپشن کا بنا بنایا کیس تھا۔

اس میں اسحاق ڈار کا اعترافی بیان تھا کہ کس طرح منی لانڈرنگ ہوئی لیکن این آر او دے کر وہ کیس روکا گیا اور انہیں سعودی عرب جانے دیا تاکہ مشرف کی کرسی خطرے میں نہ آئے، دوسری طرف 2 ارب روپے زرداری کے سوئس کیس پر قوم کے خرچ ہوئے، لندن میں سرے محل کیس ہوا جو پاکستان حکومت جیت گئی یہ پیسہ پاکستان کو ملنا تھا لیکن این آر او سائن ہوا اور وہ کیس بھی چھوڑ دیا گیا۔عمران خان نے کہا کہ ان دو این آر او سے طاقتور لوگوں نے سمجھا کہ چوری کوئی بری چیز نہیں۔

کرپشن جتنی کرو طاقتور چور کو پاکستان میں نہیں پکڑا جاتا، اس کا نتیجہ یہ ہے کہ 2008 سے 2018 تک ان این آر او والے دو لیڈر نے پانچ پانچ سال حکومت کی، پاکستان کا قرضہ 60 سالوں میں 2008 تک 6 ہزار ارب تھا تاہم ان کے دو این آر او کے بعد پاکستان کا قرضہ 30 ہزار ارب ہوگیا کیونکہ کسی کو خوف نہیں تھا۔وزیر اعظم نے کہاکہ یہاں بڑے چوروں کو کوئی نہیں پکڑتا، ان دو این آر او کی وجہ سے جو قوم کو آج مصیبتیں پڑی ہیں۔

مہنگائی ہے، روپیہ گررہا ہے، جب آپ قرض لیں گے اور تاریخی خسارے چھوڑیں گے تو قیمت عوام ادا کرے گی، آج مشکلات ہیں اور مہنگائی ہے، جنہوں نے دس سال اس ملک کو مقروض کیا آج ان کی ٹی وی پر شکلیں دیکھتا ہوں وہ کس طرح آکر کہتے ہیں آپ نے پانچ ماہ میں کیا کیا۔وزیراعظم نے کہا کہ قرض وہ چھوڑ کر جائیں اور جواب ہم سے مانگیں، جب فیکٹری قرض میں ہوگی تو ٹھیک نہیں ہوگی تو ملک کیسے ٹھیک ہوگا۔

یہ کس منہ سے کہتے ہیں اچھا کام کرکے گئے، کون گھر کا دیوالیہ نکال کر کہتا ہے ہم اچھا گھر چھوڑ کرگئے۔عمران خان نے کہا کہ جو بھی سوچ رہا ہے کہ حکومت کسی کو این آر او دے گی تو وہ یہ سمجھے کہ اگر ہم این آر او دیں گے تو ملک سے غداری کریں گے، یہ ہو ہی نہیں سکتا کہ ہم کسی کو این آر او دیں۔وزیراعظم نے کہاکہ جس نے ملک کا دیوالیہ نکالا ان میں سے کسی کو نہیں چھوڑیں گے، کرپشن کرنے والوں کو نہیں چھوڑیں گے۔

جتنا اسمبلی میں شور مچ رہا ہے، ہم کوشش کررہے ہیں اسمبلی ٹھیک طرح چلے، جمہوریت کی تاریخ میں ایسا کبھی ہوا ہی نہیں کہ ایک جیل سے آدمی اٹھ کر آئے اور پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا چیئرمین بن جائے اور پھر اسی نیب کو طلب کرلے، کہیں بھی کسی جمہوریت میں کوئی تصور نہیں کرسکتا۔انہوں نے کہا کہ ’ہم نے اس پر بھی پارلیمنٹ چلانے کی کوشش کی لیکن جتنی کوشش کرنی تھی وہ کرلی ہے، اب کسی قسم کی رعایت کسی کرپٹ آدمی کو نہیں دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں کبھی ایسا نہیں ہوا کہ حکومت کو 5 ماہ ہوں اور اس کے 3 وزیر مستعفی ہوں یہ ہے تبدیلی ہے کہ موجودہ حکومت بلاامتیاز احتساب کرتی ہے۔عمران خان نے کہا کہ بلوکی پارک کو ہم بابا گرونانک کے نام پر تیار کریں اور ہم جلد ہی گرونانک یونیورسٹی قائم کریں گے کیونکہ مجھے اچھا لگتا ہے جب لوگ اسکول، کالجز اور جامعات کا مطالبہ کرتے ہیں، میں پاکستان میں موجود تمام اقلیتوں کو کہنا چاہتا ہوں کہ ہم وہ پاکستان بنا رہے ہیں جس میں تمام سہولیات فراہم ہوں۔

موضوعات:



کالم



ضد کے شکار عمران خان


’’ہمارا خان جیت گیا‘ فوج کو اس کے مقابلے میں…

بھکاریوں کو کیسے بحال کیا جائے؟

’’آپ جاوید چودھری ہیں‘‘ اس نے بڑے جوش سے پوچھا‘…

تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟

نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…