نواز شریف ن لیگ کے تاحیات قائد، شہباز شریف صدر مسلم لیگ ن کی مرکزی مجلس عاملہ کے اجلاس میں فیصلہ

27  فروری‬‮  2018

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)مسلم لیگ ن کی مرکزی مجلس عاملہ کا اجلاس، شہباز شریف قائم مقام صدر بنا دئیے گئے، منظوری دیدی گئی۔ تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن کی مرکزی مجلس عاملہ کا اجلاس آج لاہور میں ہوا جس میں سابق وزیراعظم و ن لیگ کے سابق صدر نواز شریف، وزیراعلیٰ پنجاب و ن لیگ کے صوبائی صدر شہبازشریف کے علاوہ مریم نواز نے بھی شرکت کی۔

اجلاس میں ن لیگ کی مرکزی قیادت بھی موجود تھی ۔ مجلس عاملہ کے اجلاس میں نواز شریف نے شہباز شریف کا نام قائم مقام صدر کے طور پر پیش کیا جس پر مجلس عاملہ نے شہباز شریف کو قائم مقام صدر بنانے کی منظوری دیدی ہے۔منظوری ملنے کے بعد شہباز شریف نے باقاعدہ طور پر ن لیگ کے بطور قائم مقام صدر ذمہ داریاں سنبھال لی ہیں۔ دوسری جانب ن لیگ کی مجلس عاملہ کے اجلاس میں سابق وزیراعظم و ن لیگ کے سابق صدر نواز شریف کو تاحیات پارٹی کا قائد منتخب کر لیا گیا ہے۔ نواز شریف بطور قائد مسلم لیگ ن کی مرکزی مجلس عاملہ کے اجلاس میں شریک ہوئے ۔ واضح رہے کہ شہباز شریف کو مرکزی مجلس عاملہ کی منظوری اور فیصلے کے بعد 6مارچ کو پارٹی کا مستقل صدر بنایا جائے گا۔خیال رہے کہ سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ 62,63 پر پورا نہ اترنے والا شخص پارٹی صدارت کا عہدہ نہیں رکھ سکتا، اس کے ساتھ ہی نوازشریف کی جانب سے بطور پارٹی صدر کی جانے والی سینٹ کے امیدواروں کی نامزدگیاں بھی کالعدم قرار دے دی گئی ہیں جس کے ساتھ ہی نوازشریف کے بطور پارٹی صدر کیے گئے تمام اقدامات کو کالعدم قرار دے دیاگیا ہے، سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں قرار دیا ہے کہ سابق وزیرِ اعظم میاں محمد نواز شریف پارٹی صدارت کیلئے بھی نا اہل ہوگئے ہیں، سپریم کورٹ آف پاکستان نے سابق وزیرِ اعظم میاں محمد نواز شریف کو

پاکستان مسلم لیگ (ن) کی صدارت سے نااہل قرار دیتے ہوئے ان کی جانب سے ماضی میں کیے گئے تمام فیصلوں کو بھی کالعدم قرار دے دیا ہے۔فیصلے میں نواز شریف کی جانب سے جاری کیے گئے تمام سینٹ ٹکٹ بھی منسوخ کر دیے گئے ہیں۔ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار کا اپنے فیصلے میں کہنا تھا کہ کوئی بھی نااہل شخص پارٹی کا سربراہ نہیں بن سکتا۔ چیف جسٹس نے اپنے فیصلے میں کہا

کہ طاقت کا سرچشمہ صرف اللہ تعالیٰ کی ذات ہے، عوام اپنی طاقت کا استعمال عوامی نمائندوں کے ذریعے کرتے ہیں۔ آرٹیکل 62 اور 63 پر پورا نہ اترنے والا پارٹی صدارت بھی نہیں کر سکتا۔ آرٹیکل 17 سیاسی جماعت بنانے کا حق دیتا ہےجس میں بھی قانونی شرائط موجود ہیں۔ واضح رہے کہ آج سپریم کورٹ نے الیکشن ایکٹ 2017ء کے خلاف دائر درخواستوں پر سماعت مکمل کی،

اس موقع پر چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ کسی پارلیمینٹرین کو چور اچکا نہیں کہا، الحمد اللہ ہمارے لیڈر اچھے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا پارٹی سربراہ کا عہدہ انتہائی اہم ہوتا ہے۔ لوگ اپنے لیڈر کے لیے جان قربان کرنے کے لیے تیار ہوتے ہیں، ہمارے کلچر میں سیاسی جماعت کے سربراہ کی بڑی اہمیت ہے۔اس فیصلے کے بعد سینٹ کے انتخابات معطل کر دیے گئے۔

موضوعات:



کالم



کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟


فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…