ہمارا وجود برداشت نہیں ہورہا تو کیا متحدہ کو کسی اور کے حوالے کردیں‘ الطاف حسین

11  مارچ‬‮  2015

کراچی(نیوز ڈیسک)ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے کہا ہے کہ قوم کو دکھایا گیا اسلحہ رینجرز اہلکار خود کمبلوں میں چھپا کرلائے تھے۔ ایم کیو ایم کے کارکنوں سے خطاب کے دوران الطاف حسین نے کہا کہ رینجرز نے کراچی میں ان کے گھر نائن زیرو اور ان کی بڑی بہن کے گھر پر چھاپہ مارا۔ رینجرز نے نائن زیرو کے اطراف گھروں میں جو بھی نوجوان ملا اسے حراست میں لے لیا۔ اس دوران ایم کیو ایم کا ایک کارکن فائرنگ کرکے ہلاک اور ایکسپریس نیوز کا کیمرہ مین زخمی ہوا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں بدقسمتی سے کچھ لوگ قانون کی زد میں آتے ہیں اور کچھ لوگ قانون کی ضد بن جاتے ہیں یعنی قانون سے ماورا ہوجاتے ہیں۔ ان پر کسی معاشرتی اقدار کا اطلاق نہیں ہوتا۔ انہیں ہر قسم کے ظلم اور زیادتی کی آزادی ہوتی ہے۔ صوبہ سندھ میں امن و امان برقرار رکھنے کے لئے رینجرز کی خدمات حاصل کی گئی ہیں۔ کراچی میں قتل و غارت رکوانے کے لئے ہم نے فوجی آپریشن کا مطالبہ کیا لیکن آپریشن کی ذمہ داری رینجرز کو دے دی گئی۔
الطاف حسین نے کہا کہ اس ملک میں کوئی آئین نہیں ہے، اداروں کو کسی کو پھنسانا ہو تو اس کے سامان سے منشیات برآمد کرلی جاتی ہے، ایم کیو ایم ملک کی تیسری بڑی سیاسی جماعت ہے۔ ملک میں سیاسی رہنماو¿ں کی گرفتاریاں تو ہوتی ہیں لیکن کسی جماعت کے سربراہ کے گھر پر چھاپہ نہیں مارا جاتا لیکن ان کے گھر پر 100 سے زائد چھاپے مارے گئے، کیا وہ مسلمان اور پاکستانی نہیں، گھروں میں گھس کر کارکنوں کو اٹھانے کے بعد ان کے کارکنوں کی لاشیں کیوں پھینکی جاتی ہیں۔ اگر ہمارا وجود برداشت نہیں ہورہا تو کیا متحدہ کو کسی اور کے حوالے کردیں۔ رابطہ کمیٹی لائحہ عمل طے کرے اور انہیں پارٹی سے الگ کردے۔ سپریم کورٹ نے رولنگ دی تھی کہ کراچی میں سیاسی جماعتوں کے عسکری ونگ ہیں لیکن جب آپریشن شروع کیا گیا تو ایم کیو ایم کے علاوہ کسی جماعت کے خلاف کارروائی نہیں کی گئی۔
ایم کیو ایم کے قائد کا مزید کہنا تھا کہ رینجرز اگر ملزمان کو گرفتار کرنے گئی تھی تو پھر وہ 70 سالہ بوڑھی بیوہ کے گھر میں دروازہ توڑ کر کیوں داخل ہوئے۔ رینجرز نے قوم کو وہ اسلحہ دکھایا جو انہوں نے زندگی میں کبھی نہیں دیکھا، خواتین کہتی ہیں کہ رینجرز حکام خود کمبلوں میں اسلحہ لائے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم کسی بھی صورت دہشت گردی برداشت نہیں کرتی، جو لوگ مطلوب تھے ان کو نائن زیرو کو مصیبت میں نہیں ڈالنا چاہیے تھا، مطلوب افراد تھے تو نائن زیرو کے بجائے کسی دوسری جگہ پناہ لے لیتے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ان پر زہرہ شاہد کے قتل کا الزام لگانے والے عمران خان کی بیٹی نے سوشل میڈیا پر اپنے قتل کا الزام لگایا ہے، اسی طرح چھاپے کا ڈرامہ رچانے والوں پر بھی عذاب الہی نازل ہوگا۔



کالم



ضد کے شکار عمران خان


’’ہمارا خان جیت گیا‘ فوج کو اس کے مقابلے میں…

بھکاریوں کو کیسے بحال کیا جائے؟

’’آپ جاوید چودھری ہیں‘‘ اس نے بڑے جوش سے پوچھا‘…

تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟

نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…