جمعہ‬‮ ، 31 اکتوبر‬‮ 2025 

طالبان کی ایئرپورٹس کا نظام چلانے کیلئے یورپی یونین سے مدد کی درخواست

datetime 29  ‬‮نومبر‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کابل (این این آئی)طالبان نے افغانستان کے ایئر پورٹس کا نظام چلانے میں یورپی یونین سے مدد کی درخواست کی ہے۔خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق یورپی یونین کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ طالبان حکام نے ملاقات میں ملک کے ایئر پورٹس چلانے میں مدد مانگی ہے۔یورپی یونین اور طالبان کے اعلیٰ حکام کے درمیان ملاقات قطر کے دارالحکومت دوحہ میں اتوار کو ہوئی تھی۔

یورپی یونین نے کہا ہے کہ طالبان کے ساتھ مذاکرات کا مطلب ان کی عبوری حکومت کو قطعاً تسلیم کرنا نہیں ہے، بلکہ یورپی یونین اور افغان عوام کے مفادات کو مدنظر رکھتے ہوئے کیے گئے ہیں۔مذاکرات میں طالبان کے وفد کی نمائندگی وزیر خارجہ امیر خان متقی نے کی ہے۔ جبکہ صحت اور تعلیم کے وزرا کے علاوہ مرکزی بینک کے گورنر، وزارت خارجہ، خزانہ، داخلہ اور انٹیلیجنس ڈائریکٹریٹ کے حکام بھی وفد میں شامل ہیں۔یورپی یونین کی طرف سے افغانستان کے لیے خصوصی نمائندے ٹومس نکلسن نے وفد کی نمائندگی کی جس میں یورپی کمیشن کے انسانی امداد، بین الاقوامی شراکت داری اور نقل مکانی سے متعلق حکام بھی شریک تھے۔یوپی یونین نے بیان میں مزید کہا ہے کہ طالبان نے گزشتہ بیس سالوں میں ان کے خلاف کام کرنے والے افغانوں کو عام معافی دینے کے وعدے پر عمل درآمد کی مکمل یقین دہانی کروائی ہے۔یورپی یونین کے ساتھ مذاکرات میں طالبان نے ایک مرتبہ پھر کہا ہے کہ افغانوں اور غیر ملکیوں کو ان کی خواہش کے مطابق افغانستان سے نکلنے کی اجازت ہے۔بیان کے مطابق طالبان اور یورپی یونین نے افغانستان میں بگڑتی ہوئی انسانی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے، تاہم یورپی یونین نے انسانی امداد جاری رکھنی کی یقین دہانی کروائی ہے۔یورپی یونین نے طالبان پر زور دیا ہے کہ وہ جامع حکومت کے قیام، جمہوریت کے فروغ، لڑکیوں کے لیے تعلیم کی برابر فراہمی کو یقینی بنائیں۔یورپی یونین نے طالبان سے یہ بھی مطالبہ کیا ہے کہ وہ کسی بھی گروہ کو افغانستان کی سرزمین استعمال کرنے سے روکیں گے جو دوسروں کی سکیورٹی کو خطرے میں ڈال سکتے ہیں۔بیان میں کہا گیا ہے کہ اگر طالبان نے یورپی یونین کی شرائط تسلیم کیں تو مزید مالی امداد فراہم کی جا سکتی ہے جس سے افغان عوام کو براہ راست فائدہ پہنچ سکے گا۔طالبان نے یقین دہانی کروائی ہے کہ وہ اسلامی اصولوں کے مطابق انسانی حقوق کی پاسداری کریں گے اور افغانستان سے انخلا ہونے والے سفارتی عملے کی ایک مرتبہ پھر ملک میں واپسی کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



خود کو ری سیٹ کریں


عدیل اکبر اسلام آباد پولیس میں ایس پی تھے‘ 2017ء…

بھکاریوں سے جان چھڑائیں

سینیٹرویسنتے سپین کے تاریخی شہر غرناطہ سے تعلق…

سیریس پاکستان

گائوں کے مولوی صاحب نے کسی چور کو مسجد میں پناہ…

کنفیوز پاکستان

افغانستان میں طالبان حکومت کا مقصد امن تھا‘…

آرتھرپائول

آرتھر پائول امریکن تھا‘ اکائونٹس‘ بجٹ اور آفس…

یونیورسٹی آف نبراسکا

افغان فطرتاً حملے کے ایکسپرٹ ہیں‘ یہ حملہ کریں…

افغانستان

لاہور میں میرے ایک دوست تھے‘ وہ افغانستان سے…

یہ ہے ڈونلڈ ٹرمپ

لیڈی اینا بل ہل کا تعلق امریکی ریاست جارجیا سے…

دنیا کا واحد اسلامی معاشرہ

میں نے چار اکتوبر کو اوساکا سے فوکوشیما جانا…

اوساکا۔ایکسپو

میرے سامنے لکڑی کا ایک طویل رِنگ تھا اور لوگ اس…

سعودی پاکستان معاہدہ

اسرائیل نے 9 ستمبر 2025ء کو دوحہ پر حملہ کر دیا‘…