واضح ہوگیا مقبوضہ کشمیر کی صورتحال ٹھیک نہیں، راہول گاندھی کاواپس بھیجے جانے پر شدید ردعمل،دوٹوک اعلان کردیا

24  اگست‬‮  2019

نئی دہلی (این این آئی)بھارت کی حزب اختلاف کی جماعت انڈین کانگریس کے رہنما راہول گاندھی نے سری نگر ایئرپورٹ سے واپس بھیجنے جانے کے بعد اپنے بیان میں کہا ہے کہ مقبوضہ جموں اور کشمیر میں صورت حال واضح طور پر ٹھیک نہیں ہے۔بھارتی حکومت نے راہول گاندھی کی قیادت میں اپوزیشن جماعتوں کے وفد کو سری نگر ایئرپورٹ سے ہی واپس بھیج دیا تھا۔

مقبوضہ جموں و کشمیر کے محکمہ اطلاعات نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر بیان میں راہول گاندھی کو دورے سے خبردار کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ سری نگر کا دورہ نہ کریں، اس وقت وہ دوسروں کو بھی مشکلات میں ڈال سکتے ہیں۔راہول گاندھی نے سری نگر سے واپسی پر دہلی ایئرپورٹ میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وفد وادی کے لوگوں کے تاثرات جاننے کا خواہش مند تھا لیکن ہمیں ایئر پورٹ سے آگے جانے نہیں دیا گیا۔راہول گاندھی نے کہا کہ چند دن قبل مجھے مقبوضہ جموں اور کشمیر کے گورنر نے دعوت دی تھی اور میں نے دعوت قبول کرلی تھی۔انہوں نے کہا کہ ہم جاننا چاہتے تھے کہ عوام کس صورت حال سے گزر رہے ہیں لیکن ہمیں ایئرپورٹ سے باہر نکلنے کی اجازت نہیں دی گئی۔کانگریس کے رہنما نے کہاکہ ہمارے ساتھ آئے ہوئے پریس کے اراکین سے بدتمیزی اور تشدد کیا گیا، یہ واضح ہے کہ مقبوضہ جموں اور کشمیر میں صورت حال ٹھیک نہیں ہے۔اس موقع پر کانگریس کے رہنما غلام نبی آزاد کا کہنا تھا کہ سری نگر میں صورت حال خوف ناک ہے۔راہول گاندھی کے ساتھ سری نگر سے واپس آنے والے غلام نبی آزاد نے کہا کہ ہمیں شہر میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی گئی لیکن جموں اور کشمیر کی صورت حال خوف ناک ہے، پرواز میں موجود مسافروں سے ہم نے تازہ کہانیاں سنیں جس سے پتھر کے بھی آنسو نکل آئیں گے۔کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا کے رہنما سیتارام یچوری کا کہنا تھا کہ وفد کو سری نگر ایئرپورٹ میں حراست میں رکھا گیا تھا اور یہ کہنا بے بنیاد ہے کہ وفد کو کشمیر میں امن وعامہ کی صورت حال خراب کرنے کے لیے بھیجا گیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمیں سری نگر ایئرپورٹ پر حراست میں لیا گیا تھا حالانکہ ہمیں جانے کی اجازت دینا چاہیے تھی کیونکہ ہم نے فیصلہ کیا تھا کہ ہم الزامات کا جواب دیں گے۔بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق وفد نے بڈگام کے ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کے نام ایک مشترکہ خط میں لکھا کہ ہم ذمہ دار سیاسی رہنما، منتخب نمائندے ہیں اور ہمارے ارادے مکمل طور پر پرامن اور انسانی بنیاد پر ہیں۔

انہوں نے لکھا کہ ہم مقبوضہ جموں اور کشمیر اور لداخ کے عوام کے ساتھ اظہار یک جہتی کرتے ہیں اور حالات کی معمول کی جانب واپسی کے عمل کو تیز کرنے کا مطالبہ کررہے ہیں۔قبل ازیں کانگریس رہنما راہول گاندھی کے ہمراہ دیگر اپوزیشن جماعتوں کے رہنماؤں پر مشتمل وفد کو سری نگر ایئرپورٹ پر روک لیا گیا۔راہول گاندھی اور دیگر رہنماؤں کو سری نگر میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی گئی تھی اور انہیں دہلی واپس بھیج دیا گیا تھا۔اس موقع پر راہول گاندھی اور دیگر اپوزیشن رہنماؤں کی پولیس اور انتظامیہ سے تلخ کلامی بھی ہوئی۔

موضوعات:



کالم



شاہ ایران کے محلات


ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…

مشہد میں دو دن (آخری حصہ)

ہم اس کے بعد حرم امام رضاؒ کی طرف نکل گئے‘ حضرت…

مشہد میں دو دن (دوم)

فردوسی کی شہرت جب محمود غزنوی تک پہنچی تو اس نے…

مشہد میں دو دن

ایران کے سفر کی اصل تحریک حسین باقری ہیں‘ یہ…

ہم کرنا ہی نہیں چاہتے

وہ وجے تنوار تھا‘ ذات کا گجر تھا‘ پیشہ پہلوانی…

ٹھیکیدار

یہ چند سال پہلے کی بات ہے اور شہر تھا وینس۔ وینس…

رضوانہ بھی ایمان بن سکتی تھی

یہ کہانی جولائی 2023 ء میں رپورٹ ہوئی تھی‘ آپ…

ہم مرنے کا انتظار کیوں کرتے ہیں؟

’’میں صحافی کیسے بن گیا؟‘‘ میں جب بھی اس سوال…

فواد چودھری کا قصور

فواد چودھری ہماری سیاست کے ایک طلسماتی کردار…