روس کے دباؤ نے کام کردکھایا، امریکہ نے گھٹنے ٹیک دیئے، ٹرمپ نے اہم اسلامی ملک سے فوجیں واپس بلانے کا اعلان کردیا

1  اپریل‬‮  2018

واشنگٹن (آئی این پی)امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے مشیروں کو بتایا کہ وہ شام سے امریکی فوج کی جلد واپسی چاہتے ہیں۔داعش کے خلاف مشترکہ کامیابی پر انہوں نے اپنی تقریر کے دوران تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ‘ہم شام سے بہت جلد واپس آئیں گے، اب یہ معاملہ دوسروں کو دیکھنے دیں، بہت جلد، بہت جلد ہم واپس آئیں گے اور اپنے ملک کی حفاظت کریں گے جہاں ہم رہتے ہیں اور جہاں ہم رہنا چاہتے ہیں’۔دو سینیئر حکومتی عہدیداروں کا کہنا تھا کہ ٹرمپ کی تقریر کے دوران ان کے تبصرے نے

ان کی اندرونی مشیروں کے ساتھ مشاورت کی جھلک دکھا دی ہے ٹرمپ حیرت میں ہیں کہ امریکی فوج کو دہشت گردوں کے ساتھ کیوں رہنا پڑ رہا ہے۔دوسری جانب ایک اور رپورٹ میں بتایا گیا کہ شامی فوج نے باغیوں کے زیر اثر رہنے والے علاقے غوطہ سے ان کا قبضہ چھڑا لیا ہے۔شامی فوج کے مطابق دار الخلافہ کے اطراف میں تقریبا تمام علاقہ خالی کرالیا گیا تاہم دومہ کے علاقے میں مذاکرات جاری ہیں۔حکومت نے علاقے کے سب سے بڑے شہر اور داعش کے مضبوط زیر اثر رہنے والے علاقے دومہ میں باغیوں کو خبردار کردیا کہ وہ ہفتے کی رات تک علاقہ خالی کرنے پر رضامندی کا اظہار کردیں گے۔حکومت کی حمایت کردہ کچھ نئی ویب سائٹس کے مطابق فوج دومہ کے علاقے میں اپنے دستے اتار رہی ہے تاہم وارننگ میں ایک دن کا اضافہ بھی ہوسکتا ہے۔فوج کا یہ بیانیہ ایک اور مخالف گروہ کے جنگجوں اور ان کے اہل خانہ کے مشرقی غوطہ کے جنوب اور مغربی حصوں سے جانے کے بعد سامنے آیا۔ان جنگجوں کے جانے کے بعد شامی صدر بشار السد کی فوج گرد و نواح کے علاقوں سے باغیوں کے گروہ کے خاتمے میں ایک قدم آگئے بڑھ چکی ہے۔سرکاری فوج نے مشرقی غوطہ کا قبضہ ملتے ہی دمشق سے ملانے والی سڑکوں اور ہائی ویز کو کھول دیا جو 2012 میں باغیوں کے قبضے کے بعد سے بند تھیں۔فوج کے بیانیے میں دہشت گردی کے خاتمے اور شام کے

تمام حصوں میں استحکام لانے کا عندیہ دیا گیا۔واضح رہے کہ انسانی حقوق کے شامی مبصرین کے مطابق 18 فروری سے شروع ہونے والی شام کی حکومت کی بمباری میں 1600 سے زائد شامی شہری ہلاک ہوئے جبکہ ہزاروں زخمی بھی ہوئے۔اس کے علاوہ تقریبا 5 سال میں 4 لاکھ سے زائد افراد اس سے متاثر ہیں اور حکومت کی جانب سے خوراک، ادویات اور دیگر ضروریات زندگی کی بھی ایک محدود حد تک اجازت دی جاتی ہے۔شامی حکومت کی جانب سے اس علاقے کا کنٹرول باغیوں سے واپس لینے کے لیے

شدید بمباری اور محاصرے کے علاوہ دیگر حکمت عملی کا بھی استعمال کیا گیا۔اس کے ساتھ ساتھ دمشق اور ماسکو نے غوطہ میں زندگی یا موت کی حکمت عملی نافذ کی ہوئی ہے اور انہوں نے ہر ایک کے علیحدہ انخلا کے معاہدے سے قبل علاقے کو تین حصوں میں تقسیم کردیا۔خیال رہے کہ روس کی جانب سے خطے میں ثالثی کے پہلے معاہدے میں اسلامی گروپ احرار الشام نے ہاراستہ کا علاقہ چھوڑنے پر رضا مندی کا اظہار کیا تھا اور 1400 جنگجوں سمیت 4500 سے زائد لوگوں نے اس علاقے سے انخلا کیا۔علاوہ ازیں غوطہ کے تیسرے اور آخری حصے کے معاملے پر جیش الاسلام گروپ کی جانب سے مذاکرات جاری ہیں اور جس میں سب سے بڑا علاقہ دومہ بھی شامل ہے۔



کالم



ضد کے شکار عمران خان


’’ہمارا خان جیت گیا‘ فوج کو اس کے مقابلے میں…

بھکاریوں کو کیسے بحال کیا جائے؟

’’آپ جاوید چودھری ہیں‘‘ اس نے بڑے جوش سے پوچھا‘…

تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟

نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…