سوئٹزرلینڈ کی شہریت حاصل کرنے کے خواہشمندوں کو بڑی خوشخبری سنادی گئی

14  فروری‬‮  2017

برن(این این آئی)سوئٹزرلینڈ میں عوام نے ایک ریفرنڈم کے ذریعے غیر ملکیوں کے لیے مقامی شہریت کے حصول میں نرمی کی منظوری دے دی ۔ غیر ملکیوں کی تیسری نسل کے لیے سوئس شہریت کے حصول میں اس نرمی کی ساٹھ فیصد ووٹروں نے حمایت کی۔سوئس نشریاتی ادارے کے مطابق گزشتہ روز عوامی ریفرنڈم میں 60.4 فیصد سوئس رائے دہندگان نے اس امر کی حمایت کر دی کہ اس یورپی ملک میں مقیم غیر ملکیوں کی تیسری نسل کے لیے مقامی شہریت کا حصول بہت آسان بنا دیا جانا چاہیے۔

اس طرح سوئٹزرلینڈ میں مقیم ایسے تارکین وطن کے لیے سوئس شہریت کا حصول بہت آسان بنا دینے کی منظوری دے دی گئی ہے، جن کی عمریں پچیس برس سے کم ہوں اور جن کے والدین اور والدین کے والدین بھی برسوں تک اس ملک میں قانونی طور پر رہائش پذیر رہے ہوں۔یوں تارکین وطن کے گھرانوں سے تعلق رکھنے والے ایسے افراد کے لیے شہریت کی درخواست دینے کا طریقہء کار بھی بہت آسان بنا دیا جائے گا۔ اب یہ عمل قانونی طور پر اتنا ہی تیز رفتار اور آسان ہو جائے گا، جتنا ان غیر ملکیوں کو سوئس شہریت دینے کا عمل، جنہوں نے سوئس شہریوں سے شادی کے بعد ایلپس کے پہاڑی سلسلے میں واقع اس ملک میں رہائش اختیار کی ہو۔سوئس نشریاتی ادارے کے مطابق اس ریفرنڈم میں کیے جانے والے عوامی فیصلے کے بعد اب سوئٹزرلینڈ میں یہ ممکن ہو جائے گا کہ جو نوجوان غیر ملکی تارکین وطن کی تیسری نسل کے طور پر اس ملک میں مقیم ہیں، انہیں تیز رفتاری سے سوئس شہریت دیتے ہوئے مقامی معاشرے کا حصہ بننے میں مدد دی جائے۔غیر ملکی تارکین وطن کی جس تیسری نسل کے لیے سوئس شہریت کا حصول بہت آسان بنا دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے، وہ دیکھا جائے تو بظاہر صرف قریب 25 ہزار افراد کو متاثر کرے گا تاہم اگر غور کیا جائے تو اس کا سوئٹزرلینڈ کی مجموعی طور پر صرف 8.2 ملین کی آبادی پر اثر بہت دور رس اور گہرا ہو گا۔اس لیے کہ پورے یورپ میں سوئٹزرلینڈ کو اس حوالے سے بہت منفرد مقام حاصل ہے کہ اس کی مجموعی آبادی کا قریب ایک چوتھائی حصہ ایسے افراد پر مشتمل ہے، جو اس ملک میں پیدا نہیں ہوئے تھے۔ کسی دوسرے یورپی ملک میں یہ شرح اتنی زیادہ نہیں ہے۔

سوئٹزرلینڈ میں ہونے والے اسی ریفرنڈم میں سوئس باشندوں کی اکثریت نے ایک ایسی قانونی تجویز مسترد کر دی، جس کا مقصد ایک قدرے پیچیدہ طریقہء کار کے تحت ملکی ٹیکس سسٹم میں اصلاحات لانا تھا۔مجوزہ مالیاتی اور ٹیکس اصلاحات پر اپنی رائے دیتے ہوئے 59.1 فیصد سوئس ووٹروں نے اس مجوزہ نظام کی مخالفت کی، جس کے تحت ’دوہرے ٹریک والا‘ وہ ملکی ٹیکس سسٹم بدل دیا جانا تھا، جو غیر ملکی سرمایہ کاری کو پرکشش بناتے ہوئے غیر ملکی فرموں کو ٹیکسوں کی کم شرح کے ساتھ سوئٹزرلینڈ میں اپنے کاروبار شروع کرنے کی دعوت دیتا ہے

موضوعات:



کالم



ضد کے شکار عمران خان


’’ہمارا خان جیت گیا‘ فوج کو اس کے مقابلے میں…

بھکاریوں کو کیسے بحال کیا جائے؟

’’آپ جاوید چودھری ہیں‘‘ اس نے بڑے جوش سے پوچھا‘…

تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟

نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…