پاکستان سمیت تمام ہمسایہ ممالک کے ساتھ امن کے خواہاں ہیں ، بھارتی وزیر داخلہ

  منگل‬‮ 8 مارچ‬‮ 2016  |  11:55

نئی دہلی (نیوز ڈیسک) بھارتی وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ نے کہا ہےکہ پڑوسی ممالک کے ساتھ امن کے ساتھ رہنے کا خواہش مند ہے اور اسی سلسلے کے تحت چین اور پاکستان کے ساتھ مذاکرات کا راست اختیار کیا گیا تاہم انہوں نے خبردار کیا کہ عالمی سطح پر ابھرنے والی دہشت گردی کے پیش نظر داعش بھارت کے لئے بھی ایک خطرہ ہو سکتا ہے بھارتی میڈیا کے مطابق صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر داخلہ نے کہا کہ بھارت کی یہ پالیسی رہی ہے کہ وہ اپنے مخالفین کے ساتھ بھی دوستی کے حق میں ہے اور اسی سلسلے کے تحت جہاں چین کے ساتھ پہلے سے ہی مذاکرات کئے گئے ہیں وہیں پاکستان کے ساتھ بھی معطل شدہ مذاکرات بحال کئے گئے ہیں انہوں نے اپوزیشن جماعتوں پر الزام عائد کیا کہ پہلے ان کی حکومت پر یہ الزام لگایا جا رہا تھا کہ بھارت کی نئی حکومت پڑوسی ماملک کے ساتھ سخت گیر اپروچ رکھتی ہے لہذا اس الزام کو دور کرتے ہوئے بھارتی حکومت نے باضابطہ طور پر پاکستان کے ساتھ جامع مذاکراتی عمل کی بحالی کا اعلان کر دیا اب ایک مرتبہ پھر جامع مذاکرات کی بحالی پر بھی اپوزیشن واویلا کرتی ہے انہوں نے پاکستان کے ساتھ مذاکرات کی بحالی کو بڑی پیشرفت سے تعبیر کرتے ہوئے کہا کہ مودی کی سربراہی میں پی جے پی پڑوسیوں کے ساتھ تمام مسائل کا حل مذاکرات کے ذریعے چاہتی ہے تاہم انہوں نے عالمی سطح پر ابھرنے والی دہشت گردی کو تباہ کن قرار دیتے ہوئے تشویش ظاہر کی کہ داعش کی بڑھتی سرگرمیاں برصغیر میں ابھی اثر انداز ہو سکتی ہیں اور بھارت کی سلامتی کے لئے بھی یہ کسی بھی وقت خطرہ بن سکتی ہے تاہم ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں بھارت داعش کے خلاف عالمی اتحاد کا حصہ بننے کے لئے تیار ہے ۔



موضوعات:

زیرو پوائنٹ

شہدائے آٹا

زہرہ مائی اور کندن مائی دونوں کزن تھیں اور بستی عارف میں رہتی تھیں‘ اب یہ بستی عارف کہاں ہے؟ یہ جتوئی کے مضافات میں ہے اور اس بستی میں صرف غریب رہتے ہیں‘ کتنے غریب؟ اتنے غریب کہ یہ صرف آٹے کے ایک تھیلے کے لیے جان دے سکتے ہیں اور کندن مائی اور زہرہ مائی بھی ایسی ہی ....مزید پڑھئے‎

زہرہ مائی اور کندن مائی دونوں کزن تھیں اور بستی عارف میں رہتی تھیں‘ اب یہ بستی عارف کہاں ہے؟ یہ جتوئی کے مضافات میں ہے اور اس بستی میں صرف غریب رہتے ہیں‘ کتنے غریب؟ اتنے غریب کہ یہ صرف آٹے کے ایک تھیلے کے لیے جان دے سکتے ہیں اور کندن مائی اور زہرہ مائی بھی ایسی ہی ....مزید پڑھئے‎