اگر آپ کو آدھے سر کا درد رہتا ہے تو لاپرواہی مت کریں اور فوراًڈاکٹر کے پاس جائیں ورنہ۔۔کینیڈا میں ہونیوالی طبی تحقیق میں دل دہلا دینے والی باتیں سامنے آگئیں

24  جولائی  2018

ٹورنٹو(سی ایم لنکس)آدھے سر کا درد خوشگوار تو کبھی نہیں ہوتا مگر اب طبی سائنس کا کہنا ہے کہ یہ ذہنی صحت کو ہمارے اندازوں سے بھی زیادہ نقصان پہنچانے کا باعث بنتا ہے۔ یہ بات کینیڈا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔ ٹورنٹو یونیورسٹی کی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ جن لوگوں کو اکثر آدھے سر کا درد رہتا ہے، ان ذہنی تشویش اور بے چینی کے عارضے کا خطرہ تین گنا بڑھ جاتا ہے۔

اس تحقیق کے دوران 22 سو آدھے سر کے درد کے شکار افراد اور بیس ہزار اس سے محفوظ لوگوں کی ذہنی صحت کا جائزہ لیا گیا۔ نتائج سے معلوم ہوا کہ جن لوگوں کو مائیگرین کا درد شکار نہیں کرتا ان میں ذہنی امراض کا امکان بہت کم ہوتا ہے جبکہ یہ شرح آدھے سر کے درد کے شکار افراد میں چھ فیصد ہوتی ہے۔خواتین کے مقابلے میں یہ درد مردوں کی ذہنی صحت کو دوگنا زیادہ متاثر کرتا ہے۔ محققین کا کہنا تھا کہ ہم تحقیق کے نتائج پر حیران رہ گئے کیونکہ عام طور پر خواتین مردوں کے مقابلے میں ذہنی عارضوں کا شکار زیادہ ہوتی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اس کی ممکنہ وجہ یہ ہوسکتی ہے کہ خواتین کے مقابلے میں مرد آدھے سر کے درد پر ادویات کا استعمال کم کرتے ہیں جس کے نتیجے میں اس تکلیف کی شدت بہت زیادہ بڑھ جاتی ہے اور ذہنی عارضے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ اگرچہ آدھے سر کے درد اور ذہنی صحت کے مسائل کو عام طور پر اکھٹے نہیں لیا جاتا ہے مگر اس تحقیق میں ان دونوں کے درمیان کئی لنکس ثابت ہوئے۔ تحقیق کے مطابق مائیگرین کے شکار افراد میں ڈپریشن کا خطرہ دوگنا زیادہ رہتا ہے جبکہ وہ کھلی جگہوں کے خوف یا فوبیا اور ذہنی طور پر جلد گھبراہٹ کا شکار بھی ہوسکتے ہیں۔ اس سے قبل گزشتہ سال امریکا کے ہاورڈ میڈیکل اسکول اور جرمنی کے انسٹی ٹیوٹ آف پبلک ہیلتھ کی تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ آدھے سر کا درد دل کے امراض اور قبل از وقت موت کا خطرہ بڑھا دیتا ہے۔25

سے 42 سال کی عمر کی ایک لاکھ سے زائد خواتین پر دس سال تک ہونے والی تحقیق سے معلوم ہوا کہ مائیگرین کے شکار افراد میں اس عرصے کے دوران موت کا خطرہ 50 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔ محققین نے بتایا کہ نتائج سے اس بات کے مزید شواہد ملتے ہیں کہ آدھے سر کے درد کو خطرے کو خون کی شریانوں سے متعلقہ امراض کے حوالے سے خطرے کی ایک اہم علامت سمجھا جانا چاہئے، خصوصاً خواتین میں، تاہم اس کا اطلاق مردوں پر بھی ہوتا ہے۔

موضوعات:



کالم



عمران خان پر مولانا کی مہربانی


ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…