شہباز گل نے جو کہا وہ خطرناک ہے نسیم زہرہ ،سہیل وڑائچ ، مجیب الرحمن شامی بھی بول پڑے

11  اگست‬‮  2022

اسلام آباد (این این آئی) سینئر صحافیوں اور تجزیہ کاروں نے کہاہے کہ تحریک انصاف کے رہنما شہباز گل نے جو کہا وہ خطرناک ہے۔”بی بی سی ”سے گفتگو میں اینکر پرسن اور تجزیہ کار نسیم زہرہ نے کہا کہ ان بیانات کا پس منظر الگ تھا۔انہوں نے کہاکہ ایک تو یہ ہے کہ آپ فوج کے بجٹ، اس کی سیاست میں مداخلت اور معاشی کاموں پر تنقید کریں جو کہ ہم سب کرتے ہیں لیکن دوسرا

یہ ہے کہ ایک ادارہ ہے جو چلتا ہی ڈسپلن پر ہے، اس کے اہلکاروں کو کہا جائے کہ وہ افسران کے احکامات نہ مانیں۔نسیم زہرہ کے مطابق میں نے شہباز گِل کو سنا جس میں وہ کہتے ہیں کہ آپ جانور نہیں انسان ہیں، اپنی عقل استعمال کرنے کی کوشش کریں۔انہوںنے کہاکہ میں بالکل واضح ہوں کہ یہ بہت خطرناک ہے اور اس کی اجازت نہیں ہونی چاہیے، یہ تو آپ صاف الفاظ میں ان کو بغاوت کرنے کے لیے کہہ رہے ہیں۔سینئر صحافی تجزیہ نگار مجیب الرحمان شامی نے کہا کہ سیاست دان قومی اسمبلی کے اندر جو بھی کہتے ہیں اس کو تو قانونی طور پر کہیں بھی چیلنج نہیں کیا جا سکتا۔’انہوں نے کہاکہ پارلیمنٹ کے اندر جو تنقید ہوتی ہے اس کے خلاف تو کوئی قانونی کارروائی نہیں ہو سکتی، وہاں کہی گئی کوئی بھی بات چاہے کسی کے بھی خلاف ہو، کتنی ہی سخت ہو اس پر کوئی قانونی کارروائی نہیں ہو سکتی۔انہوں نے کہاکہ پی ٹی آئی کے دور حکومت میں اگر مختلف سیاست دانوں نے پارلیمان کے علاوہ کسی اور فورم پر فوج کے خلاف بات کی تھی تو ان (تحریک انصاف) کو اس وقت نوٹس لینا چاہیے تھا، وہ مقدمات کر سکتے تھے۔

مجیب الرحمان شامی نے کہاکہ پی ٹی آئی کو پہلے تو شہباز گِل کی کہی گئی بات پر اپنی پارٹی کی جانب سے وضاحت کرنی چاہیے کہ وہ اس سے متفق ہیں یا نہیں۔انہوں نے کہاکہ عمران حان اور پی ٹی آئی کو شہباز گل کے بیان پر اپنا موقف دینا چاہیے جس چینل پر یہ بیان آیا اس نے بھی اس کی مذمت کی ہے۔انہوںنے کہاکہ اس قسم کے معاملات قانون سے حل نہیں کیے جا سکتے۔

پی ٹی آئی اپنا موقف دے، شہباز گِل افسوس کا اظہار کریں اور عمران خان اپنے کارکنوں کو تاکید کریں کہ وہ ایک حد میں رہ کر اپنی رائے دیں تو معاملے کو نمٹا دیا جا سکتا ہے،قومی اداروں کو متنازع نہیں بنایا جانا چاہیے۔”دوسری جماعتیں بھی اداروں پر تنقید کرتی ہیں اس سوال کے جواب میں مجیب الرحمان شامی نے کہاکہ اگر فوج اقتدار میں نہیں ہے اور اپنی ذمہ داریاں ادا کر رہی ہے تو دنیا میں کہیں بھی یہ کلچر نہیں کہ فوج کو مذاکروں اور مباحثوں میں موضوع بحث بنایا جائے۔

انہوں نے کہاکہ شہباز گل کا معاملہ فوج پر تنقید کا نہیں بلکہ فوجی اہلکاروں کو حکم عدولی پر اْکسانے کا ہے اور عام معمول کی تنقید سے اس کا موازنہ نہیں کیا جا سکتاپی ٹی آئی کے اس مطالبے پر کہ فوج پر تنقید کرنے والے دیگر سیاسی رہنماؤں کو گرفتار کرنا چاہیے، تجزیہ نگار سہیل وڑائچ نے کہا کہ چھوٹی چھوٹی باتوں پر گرفتاریاں ملک کے لیے اچھی نہیں۔

اس سے ملک میں عدم استحکام پیدا ہوتا ہے۔انہوںنے کہاکہ جو چیز قانون کے خلاف ہے، اس پر تو ٹھیک ہے لیکن ہر ایک کو غدار اور ہر ایک کو کافر کہنا ٹھیک نہیں ہے۔سہیل وڑائچ نے کہا کہ پہلے پہلے لیڈر شب پیان دیتی تھی، وہ احتیاط کرتی تھی۔ اب سوشل میڈیا پر اور ٹرولنگ کرنے والے بلا سوچے سمجھے بات کرتے ہیں۔ ڈیجیٹل میڈیا فوری سامنے خبر اور بیان لاتا ہے اور پھر ردعمل بھی فوری آتا ہے۔

موضوعات:



کالم



آئوٹ آف دی باکس


کان پور بھارتی ریاست اترپردیش کا بڑا نڈسٹریل…

ریاست کو کیا کرنا چاہیے؟

عثمانی بادشاہ سلطان سلیمان کے دور میں ایک بار…

ناکارہ اور مفلوج قوم

پروفیسر سٹیوارٹ (Ralph Randles Stewart) باٹنی میں دنیا…

Javed Chaudhry Today's Column
Javed Chaudhry Today's Column
زندگی کا کھویا ہوا سرا

Read Javed Chaudhry Today’s Column Zero Point ڈاکٹر ہرمن بورہیو…

عمران خان
عمران خان
ضد کے شکار عمران خان

’’ہمارا عمران خان جیت گیا‘ فوج کو اس کے مقابلے…

بھکاریوں کو کیسے بحال کیا جائے؟

’’آپ جاوید چودھری ہیں‘‘ اس نے بڑے جوش سے پوچھا‘…

تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟

نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…