اتوار‬‮ ، 26 مئی‬‮‬‮ 2024 

اجمل قصاب کو پاکستانی ثابت ،مشرف کو لال مسجد پر حملے کیلئے اکسانے کا معاملہ،کیا آپ کے والد نے واقعی بنگلہ دیش بنانے میں  شیخ مجیب الرحمن کی مدد کی تھی؟حامد میر نے کھل کر جوابات دیدئیے

13  فروری‬‮  2020

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)سینئر صحافی اور کالم نگار حامد میر اپنے آج کے کالم ’’ہمیں صرف آنسو نہیں بہانے‘‘ میں لکھتے ہیں کہ ۔۔۔ 11فروری کوعاصمہ جہانگیر  کی دوسری برسی پر ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان نے اسلام آباد میں عاصمہ جہانگیر میموریل لیکچر کا اہتمام کیا۔

آئی اے رحمان صاحب کا لیکچر ختم ہو گیا تو چند نوجوان وکلا میرے پاس آئے۔ ایک نوجوان وکیل نے بتایا کہ وہ آن لائن ہراسمنٹ پر ریسرچ کر رہا ہے اور کچھ سوالات کرنا چاہتا ہے۔ میرے پاس وقت نہیں تھا لیکن اس نے صرف چند منٹ مانگے۔ ہم ایک کونے میں چلے گئے۔میں نے کہا پلیز جلدی فارغ کر دینا۔ اس نے کہا صرف تین سوال پوچھنے ہیں۔پہلا سوال یہ تھا کہ سوشل میڈیا پر تواتر کے ساتھ آپ پر الزام لگایا جاتا ہے کہ آپ نے ممبئی حملوں کے ملزم اجمل قصاب کے گائوں میں جا کر پروگرام کیا اور جیو نیوز پر آپ نے اسے پاکستانی ثابت کیا ہم نے آپ کا وہ پروگرام بہت ڈھونڈا لیکن نہیں ملا اگر حکومتِ پاکستان نے اُسے پاکستانی تسلیم کیا تو آپ پر اعتراض کیوں ہے؟میں نے جواب دیا کہ مجھے نہیں پتا اجمل قصاب کا گائوں کدھر ہے، نہ میں کبھی وہاں گیا، نہ وہاں پروگرام کیا۔ دوسرا سوال یہ تھا کہ پرویز مشرف نے ایک ٹی وی انٹرویو میں دعویٰ کیا کہ 2007میں آپ نے لال مسجد میں آپریشن کرایا تھا اور جب مشرف نے یہ بات کی تو اُن کے سامنے بیٹھے ہوئے اینکر صاحب نے تائید میں سر ہلایا۔ہم نے اس اینکر سے پوچھا کہ حامد میر نے کب اور کہاں مشرف کو لال مسجد پر حملے کے لئے اکسایا تو اُس اینکر نے کہا کہ پتا نہیں۔ ہمیں بھی کوئی ثبوت نہیں ملا تو مشرف نے یہ الزام کیوں لگایا؟

میں نے بتایا کہ آپ چوہدری شجاعت حسین کی کتاب ’’سچ تو یہ ہے‘‘ پڑھ لیں انہوں نے لکھا ہے کہ جب وہ مذاکرات کے ذریعہ لال مسجد کا معاملہ حل کرنے کی کوشش میں تھے تو حامد میر نے ان کی مدد کی۔تیسرا سوال یہ تھا کہ کیا آپ کے والد پروفیسر وارث میر مرحوم نے بنگلا دیش بنانے میں شیخ مجیب الرحمٰن کی مدد کی تھی؟یہ سوال سُن کر میری ہنسی چھوٹ گئی۔ میں نے بتایا کہ 1971میں میرے والد پنجاب یونیورسٹی لاہور میں صحافت کے استاد تھے۔

وہ لاہور میں بیٹھ کر شیخ مجیب کی کیسے مدد کر سکتے تھے؟مارشل لا کا زمانہ تھا اور وہ سرکاری ملازم تھے۔ مشرقی پاکستان میں ملٹری آپریشن کے مخالف تھے لیکن یہ مخالفت تو لیفٹیننٹ جنرل صاحبزادہ یعقوب علی خان نے بھی کی تھی اور ایسٹرن کمانڈ چھوڑ دی۔وکیل نے سوال کیا تو پھر بنگلا دیش کی حکومت نے آپ کے والد کو ’’فرینڈز آف بنگلا دیش‘‘ کا ایوارڈ کیوں دیا؟ میں نے بتایا کہ یہ ایوارڈ تو فیض احمد فیضؔ اور حبیب جالبؔ کو بھی ملا۔میرے والد کو اس لئے ملا کہ وہ پاکستان ٹوٹنے سے چند ہفتے قبل پنجاب یونیورسٹی کے طلبہ کا ایک وفد لے کر ڈھاکا یونیورسٹی گئے اور وہاں کے حالات اپنی آنکھوں سے دیکھ کر کچھ سال کے بعد سچائی لکھ ڈالی۔یہ سچائی اس وقت شائع ہوئی جب بنگلا دیش بن چکا تھا۔ وکیل نے حیرانی سے پوچھا کہ تو پھر سوشل میڈیا پر کچھ لوگ آپ کے والد کو گندی گالیاں کیوں دیتے ہیں؟ میرے پاس کوئی جواب نہ تھا شاید گالیاں دینے والے کسی کے حکم پر عملدرآمد کرتے ہیں کیونکہ آج کل کچھ نوجوانوں کا روزگار آن لائن گالی گلوچ سے وابستہ ہے۔

موضوعات:



کالم



ایک نئی طرز کا فراڈ


عرفان صاحب میرے پرانے دوست ہیں‘ یہ کراچی میں…

فرح گوگی بھی لے لیں

میں آپ کو ایک مثال دیتا ہوں‘ فرض کریں آپ ایک بڑے…

آئوٹ آف دی باکس

کان پور بھارتی ریاست اترپردیش کا بڑا نڈسٹریل…

ریاست کو کیا کرنا چاہیے؟

عثمانی بادشاہ سلطان سلیمان کے دور میں ایک بار…

ناکارہ اور مفلوج قوم

پروفیسر سٹیوارٹ (Ralph Randles Stewart) باٹنی میں دنیا…

Javed Chaudhry Today's Column
Javed Chaudhry Today's Column
زندگی کا کھویا ہوا سرا

Read Javed Chaudhry Today’s Column Zero Point ڈاکٹر ہرمن بورہیو…

عمران خان
عمران خان
ضد کے شکار عمران خان

’’ہمارا عمران خان جیت گیا‘ فوج کو اس کے مقابلے…

بھکاریوں کو کیسے بحال کیا جائے؟

’’آپ جاوید چودھری ہیں‘‘ اس نے بڑے جوش سے پوچھا‘…

تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟

نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…