ٹرمپ افغانستان سے نکلنے کیلئے سنجیدہ ہیں، ہم ملک میں اسلامی نظام قائم کریں گے خواتین کو تعلیم اور ملازمت کی اجازت ،افغان طالبان نے بڑا اعلان کردیا

1  فروری‬‮  2019

کابل (آن لائن) افغان طالبان نے کہا ہے کہ بظاہر لگ رہا ہے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ افغانستان سے نکلنے کے لیے سنجیدہ ہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ ‘امریکا سے امن معاہدہ اصولی فریم ورک تک پہنچ چکا ہے جس پر اگر عمل درآمد ہوتا ہے اور اگر امریکی سنجیدہ اقدامات اٹھاتے ہوئے معاہدے پر کاربند رہتے ہیں تو ہمیں امید ہے کہ امریکا، افغانستان پر اپنا قبضہ ختم کردے گا۔’

انہوں نے کہا کہ ‘بظاہر ایسا لگ رہا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ افغانستان سے نکلنے کے لیے سنجیدہ ہیں۔’واضح رہے کہ افغانستان کے امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد نے بھی رواں ہفتے معاہدے کے مسودے کے ‘فریم ورک’ سے متعلق بات کی تھی، تاہم انہوں نے خبردار کیا تھا کہ ابھی امریکا کے انخلا سمیت معاہدے کے لیے دیگر اہم رکاوٹیں دور کرنا ابھی باقی ہے۔ماہرین نے افغان تنازع کے حوالے سے ہونے والی حالیہ پیشرفت کو اہم سنگِ میل قرار دیا۔تاہم اس سے افغان عوام اور مبصرین میں اس خدشے نے جنم لیا کہ شدت پسندوں اور افغان حکومت کے درمیان دیرپا امن قائم ہونے سے قبل غیر ملکی فوجیوں کا ملک سے جانا خطرے سے خالی نہ ہوگا۔طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ ‘غیر ملکی فوجوں کا انخلا ہمارا پہلا مقصد ہے۔’ان کا کہنا تھا کہ ‘دوسرا یہ کہ ہم ملک میں اسلامی نظام قائم کرنا چاہتے ہیں’، جس سے افغان عوام کی یہ امید ختم ہوتی جارہی ہے کہ شدت پسند، ملک میں 2001 سے قائم جمہوری نظام کا حصہ بنیں گے۔’ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا تھا کہ ‘ہم اسلامی نظام مختلف سیاسی فریقین سے مذاکرات کے بعد قائم کریں گے، حالانکہ وہ اب تک قابضین کے چھتری تلے موجود ہیں۔’انہوں نے کہا کہ ‘اگر کابل حکومت اس نظام کے راستے میں رکاوٹ نہیں ڈالتی تو یقیناً جنگ کی کوئی ضرورت نہیں رہے گی، جبکہ طالبان اپنی اجارہ داری قائم نہیں کرنا چاہتے۔’طالبان ترجمان نے اس بات کا اعتراف کیا کہ ’90 کی دہائی میں طالبان کی حکومت نے کئی معاشی، اقتصادی اور سیکیورٹی مسائل کا سامنا کیا،

جس میں ایک بڑا مسئلہ مرد و خواتین میں حد سے زیادہ فرق کرنا تھا۔طالبان کی حکومت میں خواتین کو گھروں تک محدود رکھا جاتا تھا، گھر سے باہر جانے کے لیے ان کے ہمراہ مرد کا ہونا لازمی تھا اور انہیں سختی سے چہرہ ڈھانپنے کا پابند کیا جاتا تھا، جبکہ لڑکیوں کے تعلیم حاصل کرنے پر پابندی تھی۔تاہم ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا تھا کہ ‘اب طالبان، خواتین کی تعلیم کے مخالف نہیں ہیں۔’ان کا کہنا تھا کہ ‘ہم خواتین کو تعلیم حاصل کرنے اور ملازمت کے لیے محفوظ ماحول فراہم کرنے کی کوشش کریں گے، جبکہ شریعت میں خواتین کو جن چیزوں کی آزادی ہے انہیں اس کی اجازت ہوگی۔’انہوں نے بتایا کہ ‘امریکا سے مذاکرات کا اگلا دور 25 فروری کو دوحہ میں ہوگا۔’۔

موضوعات:



کالم



آئوٹ آف دی باکس


کان پور بھارتی ریاست اترپردیش کا بڑا نڈسٹریل…

ریاست کو کیا کرنا چاہیے؟

عثمانی بادشاہ سلطان سلیمان کے دور میں ایک بار…

ناکارہ اور مفلوج قوم

پروفیسر سٹیوارٹ (Ralph Randles Stewart) باٹنی میں دنیا…

Javed Chaudhry Today's Column
Javed Chaudhry Today's Column
زندگی کا کھویا ہوا سرا

Read Javed Chaudhry Today’s Column Zero Point ڈاکٹر ہرمن بورہیو…

عمران خان
عمران خان
ضد کے شکار عمران خان

’’ہمارا عمران خان جیت گیا‘ فوج کو اس کے مقابلے…

بھکاریوں کو کیسے بحال کیا جائے؟

’’آپ جاوید چودھری ہیں‘‘ اس نے بڑے جوش سے پوچھا‘…

تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟

نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…