انسانی غذا سے دنیا کو بھاری نقصان ہورہا ہے : تحقیق

19  جنوری‬‮  2019

پیرس(مانیٹرنگ ڈیسک) تحقیق کے مطابق انسانی غذا کی تیاری اور استعمال کرنے کا طریقہ کار جلد تبدیل ہونا چاہیے تاکہ دنیا میں ہونے والی لاکھوں ہلاکتوں اور دیگر ہونے والے نقصان سے بچا جاسکے۔ لانسیٹ کے میڈیکل جرنل میں شائع ہونے والی تحقیق میں بتایا گیا کہ اس ہدف کو حاصل کیا جاسکتا ہے۔ یونیورسٹی آف لندن اور تحقیق کے شریک مصنف ٹم لانگ کا کہنا تھا کہ ’ہمیں تباہ کن صورتحال کا سامنا ہے‘۔

فی الوقت تقریباً ایک ارب افراد بھوک کا شکار ہیں جبکہ دیگر 2 ارب وافر مقدار میں غلط غذا کا استعمال کر رہے ہیں جس سے موٹاپا، دل کی بیماریاں اور ذیابطیس کے مسائل سامنے آرہے ہیں۔ واضح رہے کہ حال ہی میں شائع ہونے والی گلوبل ڈیزیز برڈن رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ صحت کے لیے نقصان دہ غذا سے ہر سال تقریباً 1 کروڑ 10 لاکھ اموات ہوتی ہیں، جنہیں روکا جاسکتا ہے۔ عالمی سطح پر غذا کا نظام گرین ہاؤس گیسز کے اخراج کا سب سے بڑا ذریعہ ہے جس سے بائیو ڈائیورسٹی نقصانات ہوتے ہیں اور یہ ساحلوں اور زمین پر پانی کے راستوں پر خطرناک الجی کی افزائش کا بھی اہم ذریعہ ہے۔ زراعت، جس نے دنیا کی آدھی زمین کو تبدیل کیا ہے، عالمی سطح پر صاف پانی کا 70 فیصد حصہ استعمال کرتا ہے۔ پوسٹ ڈیم انسٹیٹیوٹ برائے ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات کے ڈائریکٹر جوہان روک اسٹروم کا کہنا تھا کہ 2050 میں 10 ارب افراد کے غذائی ضروریات پوری کرنے کے لیے ہمیں صحت مند غذا اپنانی ہوگی اور ماحول پر اثرات کم کرنے کے لیے ٹیکنالوجیز پر سرمایہ کاری بھی کرنا ہوگی۔ ان کا کہنا تھا کہ ’یہ کام کیا جاسکتا ہے اور اس کے لیے عالمی سطح پر زراعت میں انقلاب لانے کی ضرورت ہے‘۔ انہوں نے کہا کہ ’ہم نہیں کہتے کہ سب کو ایک جیسی غذا لینی چاہیے تاہم امیروں کو گوشت اور دودھ سے بنی چیزیں کم استعمال کرکے سبزیاں کھانے میں اضافہ کرنا چاہیے‘۔ انسانی غذا کے مطابق ایک دن میں 7 گرام لال گوشت کا استعمال کیا جاسکتا ہے جبکہ ایک برگر میں 125 سے 150 گرام گوشت موجود ہوتا ہے۔ انہوں نے گوشت کے زیادہ استعمال کو اس کا اصل ذمہ دار ٹھہرایا اور کہا کہ جانور زمین کو گرم رکھنے والے میتھین دینے کے علاوہ کاربن کو جذب بھی کرتے ہیں۔ روک اسٹورم کا کہنا تھا کہ ’ماحول کے لیے ہم جانتے ہیں کہ کوئلہ سب

سے بُرا فیول ہے اور اس ہی طرح غذا میں دیکھا جائے تو کوئلہ کے برابر سب سے بُرا گوشت ہے‘۔ ایک کلو گوشت بنانے کے لیے تقریباً 5 کلو اناج درکار ہوتا ہے اور ایک دفعہ یہ گوشت پکنے کے بعد پلیٹ میں جاتا ہے تو اس میں سے 30 فیصد حصہ کچرے کی نظر ہوجاتا ہے۔ انسانی غذا کے مطابق ایک روز میں ایک کپ دودھ یا اتنی ہی مقدار میں پنیر یا دہی کا استعمال کرسکتے ہیں اور ایک ہفتے میں ایک یا 2 انڈے کھائے جاسکتے ہیں۔ انسانی غذا

میں سبزیوں کے علاوہ دالیں، پھل اور خشک میوہ جات کے استعمال میں 100 فیصد اضافے کا بھی کہا گیا۔ خیال رہے کہ اناج کو کم غذائیت والی غذا تصور کیا جاتا ہے۔ لانسیٹ کے ایڈیٹر ان چیف رجرڈ ہارٹن کا کہنا تھا کہ ’دنیا کے وسائل کو برابری کی بنیاد پر تقسیم کیے بغیر ہم اپنی آبادی کو مزید نہیں کھلا سکیں گے‘۔ ان کا کہنا تھا کہ 2 لاکھ سال کی انسانی تاریخ میں ہم پہلی مرتبہ دنیا اور قدرت سے مطابقت اختیار کرنے میں بری طرح ناکام ہوئے ہیں۔

موضوعات:



کالم



آئوٹ آف دی باکس


کان پور بھارتی ریاست اترپردیش کا بڑا نڈسٹریل…

ریاست کو کیا کرنا چاہیے؟

عثمانی بادشاہ سلطان سلیمان کے دور میں ایک بار…

ناکارہ اور مفلوج قوم

پروفیسر سٹیوارٹ (Ralph Randles Stewart) باٹنی میں دنیا…

Javed Chaudhry Today's Column
Javed Chaudhry Today's Column
زندگی کا کھویا ہوا سرا

Read Javed Chaudhry Today’s Column Zero Point ڈاکٹر ہرمن بورہیو…

عمران خان
عمران خان
ضد کے شکار عمران خان

’’ہمارا عمران خان جیت گیا‘ فوج کو اس کے مقابلے…

بھکاریوں کو کیسے بحال کیا جائے؟

’’آپ جاوید چودھری ہیں‘‘ اس نے بڑے جوش سے پوچھا‘…

تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟

نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…