دہشتگردی بشمول خود کش حملے اسلامی قوانین کے منافی ہیں ،تین ممالک کے علماء کا خود کش حملوں کیخلاف متفقہ فتویٰ جاری

12  مئی‬‮  2018

جکارتہ(آن لائن)پاکستان، افغانستان اور انڈونیشیا کے متعدد مذہبی اسکالرز نے متفقہ طور پر اعلان کیا ہے کہ شدت پسندی اور دہشت گردی بشمول خود کش حملے اسلامی قوانین کے منافی ہیں۔واضح رہے کہ مذہبی اسکالرز کا مذکورہ اعلان افغان طالبان کو خود کش حملے کرنے سے روکنے کی کوشش سمجھا جارہا ہے۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق انڈونیشیا علماء4 کونسل کے زیر اہتمام سہ فریقی اجلاس میں تقریباً 70 علماء نے شرکت کی اور خودکش حملوں

کے خلاف مشترکہ اعلامیہ جاری کیا تاکہ افغانستان میں امن اور استحکام کا حصول ممکن ہو سکے۔انڈونیشیا کے صدر جوکو ویدودو نے کانفرنس کا آغاز کرتے ہوئے اپنے خطاب میں کہا کہ انڈونیشیا جنگ زدہ ملک میں امن کے قیام کے لیے کوشاں ہے کانفرنس کے انعقاد کا مقصد افغانستان میں امن کے لیے جدوجہد کرنے والے علماء4 کی خدمات کو خراج تحسین پیش کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ‘علماء4 امن کے داعی ہیں اور وہ یہ طاقت رکھتے ہیں کہ سورش زدہ ماحول میں قیام امن کے لیے کوششیں کر سکیں کانفرنس کے ذریعے افغانستان میں امن کا ماحول قائم کرنے میں اہم کردار ادا کرے گی۔ کانفرنس میں شریک تینوں ممالک کے تقریباً 70 علماء نے متفقہ اعلان کیا کہ اسلام ایک پرامن دین ہے اور ہر طرح کی شدت پسندی اور دہشت گردی کی مذمت کرتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ‘ہم یقین رکھتے ہیں کہ شدت پسندی اور دہشت گردی کا تعلق کسی مذہب، قومیت یا لسانی گروپ سے نہیں ہو سکتا اور نہ ہی ہونا چاہیے، ہر طرح کی دہشت گردی جس میں معصوم شہریوں پر ظلم یا خود کش حملے ہوں، اسلام کے بنیادی قوانین کے منافی ہیں’۔علماء4 نے افغانستان کے صدر اشرف غنی کو اپنی حمایت کا یقین دلاتے ہوئے واضح کیا کہ وہ افغانستان میں امن کے لیے حکومت کے کردار کو سراہاتے ہیں۔

واضح رہے کہ اشرف غنی نے رواں برس فروری میں کابل میں طالبان کے ساتھ امن مذاکرات کی پیش کش کی تھی۔کانفرنس میں علماء4 نے افغانستان میں امن کے قیام اور استحکام لانے کے لیے خطے کے علاقائی اور عالمی مملک کی خدمات پر اعتماد کا اظہار کیا۔خیال رہے اس سے قبل طالبان نے علماء4 پر زور دیا تھا کہ وہ انڈونیشیا میں منعقدہ کانفرنس کا بائیکاٹ کریں، اپنے انتباہی مراسلے میں انہوں نے واضح کیا تھا کہ ‘علماء4 کانفرنس میں شرکت کرکے افغانستان میں غیر ملکی حملہ آوار کو موقع فراہم نہ کریں کہ وہ علماء4 کا نام استعمال کرکے اپنے مذموم مقاصد حاصل کریں’۔اس حوالے سے بتایا گیا کہ پاکستان سے 20 علماء4 نے کانفرنس میں شرکت کی جن میں اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین پروفیسر ڈاکٹر قبلہ ایاز، علامہ افتخار نقوی اور شاہ اویس نورانی تھے۔کانفرنس میں مختلف مکاتب فکر (اہل تشیع، بریلوی، دیوبندی اور اہلحدیث) کے ترجمان نے بھی شرکت کی۔

موضوعات:



کالم



آئوٹ آف دی باکس


کان پور بھارتی ریاست اترپردیش کا بڑا نڈسٹریل…

ریاست کو کیا کرنا چاہیے؟

عثمانی بادشاہ سلطان سلیمان کے دور میں ایک بار…

ناکارہ اور مفلوج قوم

پروفیسر سٹیوارٹ (Ralph Randles Stewart) باٹنی میں دنیا…

Javed Chaudhry Today's Column
Javed Chaudhry Today's Column
زندگی کا کھویا ہوا سرا

Read Javed Chaudhry Today’s Column Zero Point ڈاکٹر ہرمن بورہیو…

عمران خان
عمران خان
ضد کے شکار عمران خان

’’ہمارا عمران خان جیت گیا‘ فوج کو اس کے مقابلے…

بھکاریوں کو کیسے بحال کیا جائے؟

’’آپ جاوید چودھری ہیں‘‘ اس نے بڑے جوش سے پوچھا‘…

تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟

نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…